27 That is, "On that Day your religion, which you now believe, to be true. will prove to be false and even your gods, whom you yourselves have set up,' will declare it to be a lie; for none of them ever asked you to make them your deities and worship them as such. Consequently, instead of interceding on your behalf; they will bear witness against you."
28 "... who will be guilty of iniquity ...": " .... who will be unjust to the Reality and the Truth and guilty of disbelief and shirk "The context shows that those who reject the Prophet and set up other deities instead of Allah and deny life in the Hereafter, are guilty of zulm (iniquity).
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :27
یعنی تمہارا یہ مذہب ، جس کو تم حق سمجھے بیٹھے ہو ، بالکل بے اصل ثابت ہو گا ، اور تمہارے وہ معبود جن پر تمہیں بھروسہ ہے کہ یہ خدا کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں ، الٹے تم کو خطا کار ٹھہرا کر بری الذمہ ہو جائیں گے ۔ تم نے جو کچھ بھی اپنے معبودوں کو قرار دے رکھا ہے ، بطور خود ہی قرار دے رکھا ہے ۔ ان میں سے کسی نے بھی تم سے یہ نہ کہا تھا کہ ہمیں یہ کچھ مانو ، اور اس طرح ہماری نذر و نیاز کیا کرو ، اور ہم خدا کے ہاں تمہاری سفارش کرنے کا ذمہ لیتے ہیں ۔ ایسا کوئی قول کسی فرشتے یا کسی بزرگ کی طرف سے نہ یہاں تمہارے پاس موجود ہے ، نہ قیامت میں تم اسے ثابت کر سکو گے ، بلکہ وہ سب کے سب خود تمہاری آنکھوں کے سامنے ان باتوں کی تردید کریں گے اور تم اپنے کانوں سے ان کی تردید سن لو گے ۔
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :28
یہاں ظلم سے مراد حقیقت اور صداقت پر ظلم ہے ، یعنی کفر و شرک ۔ سیاق و سباق خود ظاہر کر رہا ہے کہ نبی کو نہ ماننے والے اور خدا کے بجائے دوسروں کو معبود بنا بیٹھنے والے اور آخرت کا انکار کرنے والے ظلم کے مرتکب قرار دیے جارہے ہیں ۔