Surat un Namal

Surah: 27

Verse: 5

سورة النمل

اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ لَہُمۡ سُوۡٓءُ الۡعَذَابِ وَ ہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ ہُمُ الۡاَخۡسَرُوۡنَ ﴿۵﴾

Those are the ones for whom there will be the worst of punishment, and in the Hereafter they are the greatest losers.

یہی لوگ ہیں جن کے لئے بُرا عذاب ہے اور آخرت میں بھی وہ سخت نقصان یافتہ ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

أُوْلَيِكَ الَّذِينَ لَهُمْ سُوءُ الْعَذَابِ ... They are those for whom there will be an evil torment. in this world and the Hereafter. ... وَهُمْ فِي الاْخِرَةِ هُمُ الاَْخْسَرُونَ And in the Hereafter they will be the greatest losers. means, no one but they, among all the people who will be gathered, will lose their souls and their wealth. وَإِنَّكَ لَتُلَقَّى الْقُرْانَ مِن لَّدُنْ حَكِيمٍ عَلِيمٍ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٥] ایسے لوگوں کی زندگی شتر بےمہار کی طرح ہوتی ہے۔ ہر ایک کی غرض دوسرے کی غرض سے ٹکراتی ہے۔ تو دنیا میں بھی ایسے لوگ خسارہ میں ہی رہتے ہیں اور آخرعت میں ایسے لوگوں کا خسارہ میں رہنا ایک یقینی بات ہے۔ ان کو ایسے برے انجام سے سابقہ پیش آئے گا جس کا انھیں وہم و گمان بھی نہ تھا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ لَهُمْ سُوْۗءُ الْعَذَابِ ۔۔ : یہ برا عذاب دنیا میں بھی ہے کہ اموال و اولاد کے باوجود انھیں قناعت اور سکون قلب میسر نہیں، فرمایا : (وَمَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِيْ فَاِنَّ لَهٗ مَعِيْشَةً ضَنْكًا وَّنَحْشُرُهٗ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ اَعْمٰى) [ طٰہٰ : ١٢٤ ] ” اور جس نے میری نصیحت سے منہ پھیرا تو بیشک اس کے لیے تنگ گزران ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا کر کے اٹھائیں گے۔ “ بلکہ وہ اموال و اولاد ان کے لیے عذاب کا باعث ہیں، جیسا کہ فرمایا : (فَلَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَلَآ اَوْلَادُهُمْ ۭ اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَهُمْ كٰفِرُوْنَ ) [ التوبۃ : ٥٥ ] ” سو تجھے نہ ان کے اموال بھلے معلوم ہوں اور نہ ان کی اولاد، اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ انھیں ان کے ذریعے دنیا کی زندگی میں عذاب دے اور ان کی جانیں اس حال میں نکلیں کہ وہ کافر ہوں۔ “ اس کے علاوہ بھی یہ عذاب مختلف افراد اور اقوام پر مختلف صورتوں میں آتا ہے۔ بیماریاں، فقر، بدامنی، قتل و غارت اور دشمن کا غلبہ، غرض عذاب کی بیشمار صورتیں ہیں، پھر موت کے وقت فرشتوں کے ہاتھوں عذاب اور برزخ کے عذاب کا مرحلہ ہے اور آخرت کے عذاب کی کوئی انتہا ہی نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کو آخرت میں سب سے زیادہ خسارے والے قرار دیا۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ لَہُمْ سُوْۗءُ الْعَذَابِ وَہُمْ فِي الْاٰخِرَۃِ ہُمُ الْاَخْسَرُوْنَ۝ ٥ ساء ويقال : سَاءَنِي كذا، وسُؤْتَنِي، وأَسَأْتَ إلى فلان، قال : سِيئَتْ وُجُوهُ الَّذِينَ كَفَرُوا[ الملک/ 27] ، وقال : لِيَسُوؤُا وُجُوهَكُمْ [ الإسراء/ 7] ، مَنْ يَعْمَلْ سُوءاً يُجْزَ بِهِ [ النساء/ 123] ، أي : قبیحا، وکذا قوله : زُيِّنَ لَهُمْ سُوءُ أَعْمالِهِمْ [ التوبة/ 37] ، عَلَيْهِمْ دائِرَةُ السَّوْءِ [ الفتح/ 6] ، أي : ما يسوء هم في العاقبة، وکذا قوله : وَساءَتْ مَصِيراً [ النساء/ 97] ، وساءَتْ مُسْتَقَرًّا [ الفرقان/ 66] ، وأما قوله تعالی: فَإِذا نَزَلَ بِساحَتِهِمْ فَساءَ صَباحُ الْمُنْذَرِينَ [ الصافات/ 177] ، وساءَ ما يَعْمَلُونَ [ المائدة/ 66] ، ساءَ مَثَلًا[ الأعراف/ 177] ، فساء هاهنا تجري مجری بئس، وقال : وَيَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوءِ [ الممتحنة/ 2] ، وقوله : سِيئَتْ وُجُوهُ الَّذِينَ كَفَرُوا[ الملک/ 27] ، نسب ذلک إلى الوجه من حيث إنه يبدو في الوجه أثر السّرور والغمّ ، وقال : سِيءَ بِهِمْ وَضاقَ بِهِمْ ذَرْعاً [هود/ 77] : حلّ بهم ما يسوء هم، وقال : سُوءُ الْحِسابِ [ الرعد/ 21] ، وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ [ الرعد/ 25] ، وكنّي عن الْفَرْجِ بِالسَّوْأَةِ «1» . قال : كَيْفَ يُوارِي سَوْأَةَ أَخِيهِ [ المائدة/ 31] ، فَأُوارِيَ سَوْأَةَ أَخِي [ المائدة/ 31] ، يُوارِي سَوْآتِكُمْ [ الأعراف/ 26] ، بَدَتْ لَهُما سَوْآتُهُما [ الأعراف/ 22] ، لِيُبْدِيَ لَهُما ما وُورِيَ عَنْهُما مِنْ سَوْآتِهِما [ الأعراف/ 20] . ساء اور ساءنی کذا وسؤتنی کہاجاتا ہے ۔ اور اسات الی ٰ فلان ( بصلہ الی ٰ ) بولتے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے : سِيئَتْ وُجُوهُ الَّذِينَ كَفَرُوا[ الملک/ 27] تو کافروں کے منہ برے ہوجائیں گے ۔ لِيَسُوؤُا وُجُوهَكُمْ [ الإسراء/ 7] تاکہ تمہارے چہروں کو بگاڑیں ۔ اور آیت :، مَنْ يَعْمَلْ سُوءاً يُجْزَ بِهِ [ النساء/ 123] جو شخص برے عمل کرے گا اسے اسی ( طرح ) کا بدلہ دیا جائیگا ۔ میں سوء سے اعمال قبیحہ مراد ہیں ۔ اسی طرح آیت : زُيِّنَ لَهُمْ سُوءُ أَعْمالِهِمْ [ التوبة/ 37] ان کے برے اعمال ان کو بھلے دکھائی دیتے ہیں ۔ میں بھی یہی معنی مراد ہیں اور آیت : عَلَيْهِمْ دائِرَةُ السَّوْءِ [ الفتح/ 6] انہیں پر بری مصیبت ( واقع ) ہو ۔ میں دائرۃ السوء سے مراد ہر وہ چیز ہوسکتی ہے ۔ جو انجام کا رغم کا موجب ہو اور آیت : وَساءَتْ مَصِيراً [ النساء/ 97] اور وہ بری جگہ ہے ۔ وساءَتْ مُسْتَقَرًّا [ الفرقان/ 66]( دوزخ ) ٹھہرنے کی بری جگہ ہے ۔ میں بھی یہی معنی مراد ہے ۔ اور کبھی ساء بئس کے قائم مقام ہوتا ہے ۔ یعنی معنی ذم کے لئے استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا : فَإِذا نَزَلَ بِساحَتِهِمْ فَساءَ صَباحُ الْمُنْذَرِينَ [ الصافات/ 177] مگر جب وہ ان کے مکان میں اتریگا تو جن کو ڈرسنایا گیا تھا ان کے لئے برادن ہوگا ۔ وساءَ ما يَعْمَلُونَ [ المائدة/ 66] ان کے عمل برے ہیں ۔ ساءَ مَثَلًا[ الأعراف/ 177] مثال بری ہے ۔ اور آیت :۔ سِيئَتْ وُجُوهُ الَّذِينَ كَفَرُوا[ الملک/ 27] ( تو) کافروں کے منہ برے ہوجائیں گے ۔ میں سیئت کی نسبت وجوہ کی طرف کی گئی ہے کیونکہ حزن و سرور کا اثر ہمیشہ چہرے پر ظاہر ہوتا ہے اور آیت : سِيءَ بِهِمْ وَضاقَ بِهِمْ ذَرْعاً [هود/ 77] تو وہ ( ان کے آنے سے ) غم ناک اور تنگدل ہوئے ۔ یعنی ان مہمانوں کو وہ حالات پیش آئے جن کی وجہ سے اسے صدمہ لاحق ہوا ۔ اور فرمایا : سُوءُ الْحِسابِ [ الرعد/ 21] ایسے لوگوں کا حساب بھی برا ہوگا ۔ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ [ الرعد/ 25] اور ان کیلئے گھر بھی برا ہے ۔ اور کنایہ کے طور پر سوء کا لفظ عورت یا مرد کی شرمگاہ پر بھی بولا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : كَيْفَ يُوارِي سَوْأَةَ أَخِيهِ [ المائدة/ 31] اپنے بھائی کی لاش کو کیونکہ چھپائے ۔ فَأُوارِيَ سَوْأَةَ أَخِي [ المائدة/ 31] کہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا ۔ يُوارِي سَوْآتِكُمْ [ الأعراف/ 26] کہ تمہار ستر ڈھانکے ، بَدَتْ لَهُما سَوْآتُهُما [ الأعراف/ 22] تو ان کے ستر کی چیزیں کھل گئیں ۔ لِيُبْدِيَ لَهُما ما وُورِيَ عَنْهُما مِنْ سَوْآتِهِما[ الأعراف/ 20] تاکہ ان کے ستر کی چیزیں جو ان سے پوشیدہ تھیں ۔ کھول دے ۔ خسر ويستعمل ذلک في المقتنیات الخارجة کالمال والجاه في الدّنيا وهو الأكثر، وفي المقتنیات النّفسيّة کالصّحّة والسّلامة، والعقل والإيمان، والثّواب، وهو الذي جعله اللہ تعالیٰ الخسران المبین، وقال : الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيامَةِ أَلا ذلِكَ هُوَ الْخُسْرانُ الْمُبِينُ [ الزمر/ 15] ، ( خ س ر) الخسروالخسران عام طور پر اس کا استعمال خارجی ذخائر میں نقصان اٹھانے پر ہوتا ہے ۔ جیسے مال وجاء وغیرہ لیکن کبھی معنوی ذخائر یعنی صحت وسلامتی عقل و ایمان اور ثواب کھو بیٹھنے پر بولا جاتا ہے بلکہ ان چیزوں میں نقصان اٹھانے کو اللہ تعالیٰ نے خسران مبین قرار دیا ہے ۔ چناچہ فرمایا :۔ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيامَةِ أَلا ذلِكَ هُوَ الْخُسْرانُ الْمُبِينُ [ الزمر/ 15] جنہوں نے اپنے آپ اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈٖالا ۔ دیکھو یہی صریح نقصان ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٥) ایسے لوگوں کے لیے دوزخ میں سخت ترین عذاب ہوگا اور یہ لوگ قیامت کے دن جنت کے ہاتھ سے نکل جانے اور دوزخ میں داخلہ کی وجہ سے نقصان اٹھانے والوں میں ہوں گے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

6 Nothing definite has been said about the form, time and place of this "evil chastisement." For it is imposed in this world also on different persons and groups and' nations in countless different ways; a part of it is also experienced by the wicked when they are about to leave the world; man experiences it also in the intermediary state between death and Resurrection; and then after Resurrection it will become endless and everlasting.

سورة النمل حاشیہ نمبر :6 اس بری سزا کی صورت اور وقت اور جگہ کا تعین نہیں کیا گیا ہے ، کیونکہ یہ اس دنیا میں بھی مختلف افراد گروہوں اور قوموں کو بے شمار مختلف طریقوں سے ملتی ہے ، اس دنیا سے رخصت ہوتے وقت عین موت کے دروازے پر بھی اس کا ایک حصہ ظالموں کو پہنچتا ہے ، موت کے بعد عالم برزخ میں بھی اس سے آدمی دوچار ہوتا ہے ، اور پھر روز حشر سے تو اس کا ایک سلسلہ شروع ہوجائے گا جو پھر کہیں جاکر ختم نہ ہوگا ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

٥۔ جو لوگ عاقبت میں اپنی دنیا کی زیست سے نفع اٹھاویں گے اور جو لوگ عاقبت میں ٹوٹا پاویں گے ان کی نشانی کو سمجھایا ہے اس مثال سے یہ نشانی خوب اچھی طرح سمجھ میں آجاتی ہے حاصل اس مثال کا یہ ہے کہ دنیا ایک تجارت کا بازار ہے اللہ کی مرضی اور نا مرضی کی چیزیں اس بازار میں موجود ہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام میں ان اچھی بری چیزوں کی تفصیل بتلادی ہے جس شخص نے اس بازار میں کی اچھی چیزوں کو اختیار کیا اسی نے تجارت میں نفع پایا اور جس نے بری چیزوں کو اختیار کیا اس نے ٹوٹا پایا اور خراب ہوا معتبر سند سے ابن ماجہ میں ابوہریرہ (رض) سے روایت ٢ ؎ ہے (٢ ؎ مشکوٰۃ باب اثبات عذاب القبر فصل تیسری۔ ) جس میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہر شخص کے لیے ایک ٹھکانا جنت میں اور ایک ٹھکانا دوزخ میں بنایا ہے قیامت کے دن جو لوگ ہمیشہ کے لیے دوزخی قرار پاویں گے ان کے نام کی جنت کی خالی جگہ جنتیوں کو مل جاوے گی یہ حدیث وھم فی الآخرۃ ھم الا خسرون کی گویا تفسیر ہے جس سے ایسے لوگوں کے ٹوٹے کا حال اچھی طرح سمجھ میں آجاتا ہے کہ ان کے نام کے جنت کے مکان باغ سب کچھ ان کے ہاتھ سے جاتا رہے گا۔

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(27:5) سوء العذاب۔ مضاف مضاف الیہ۔ عذاب کی شدت۔ عذاب کی سختی ۔ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو ( 26:156) ہم الاخسرون ۔ : ہم تاکید کے لئے مکرر لایا گیا ہے الاخسرون افعل التفضیل کا صیغہ ہے زیادہ گھاٹا پانے والے۔ اس کی دو صورتیں ہیں :۔ (1) دنیا کی نسبت آخرت میں ان کا خسارہ زیادہ ہوگا : منجملہ دیگر پہلوؤں کے خسران دنیا منقطع ہے اور خسران آخرت غیر منقطع۔ (2) دوسرے لوگوں کی نسبت یہ زیادہ گھاٹے میں رہیں گے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

6 ۔ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ بعض مفسرین (رح) نے اگلے جملہ میں آخرت کا ذکر آنے کی وجہ سے اس عذاب سے مراد صرف دنیا کا عذاب لیا ہے جیسے قتل و قید وغیرہ۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

اولئک الذین لھم شوآء العذاب ……الاخسرون (٥) چاہے یہ برا عذاب ان کو دنیا میں ملے یا آخرت میں۔ لیکن مکمل خسارہ آخرت کا خسارہ ہے۔ وہ انسان کے اعمال کے عین مطابق ہوتا ہے۔ جتنا کوئی برائی کی طرف مائل ہوتا ہے اسی قدر وہاں اس کی سزا سخت ہوتی ہے۔ اب اس سورت کی اس تمہید کا خاتمہ اس پر ہوتا ہے کہ اے نبی ، تم جس مصدر سے قرآن پا رہے ہو یہ تو حلیم و حکیم کا سرچشمہ ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(5) یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے دنیا میں بھی بد ترین سزا ہے اور یہی لوگ آخرت میں سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے ہیں دنیا کا بدترین عذاب مغلوب ہونے کے وقت قید اور قتل وغیرہ یا موت کے وقت فرشتوں کی تعذیب اور آخرت کا نقصان ظاہر ہے برے کام کو برا سمجھ کر کرنے والے جب نقصان میں ہوں گے تو جو برے کاموں کو اچھا سمجھ کر کریں ان کے نقصان کا کیا اندازہ ہوسکتا ہے۔