Surat un Namal

Surah: 27

Verse: 70

سورة النمل

وَ لَا تَحۡزَنۡ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا تَکُنۡ فِیۡ ضَیۡقٍ مِّمَّا یَمۡکُرُوۡنَ ﴿۷۰﴾

And grieve not over them or be in distress from what they conspire.

آپ ان کے بارے میں غم نہ کریں اور ان کے داؤں گھات سے تنگ دل نہ ہوں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَلاَ تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ ... And grieve you not over them, meaning, `but do not feel sorry for them or kill yourself with regret for them,' ... وَلاَ تَكُن فِي ضَيْقٍ مِّمَّا يَمْكُرُونَ nor be straitened because of what they plot. means, `because they plot against you and reject what you have brought, for Allah will help and support you, and cause your religion to prevail over t... hose who oppose you and stubbornly resist you in the east and in the west.'   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٧٥] یعنی جو کافر آپ پر ایمان لانے کے بجائے آپ کی مخالفت پر کمر بستہ ہوگئے ہیں اور اسلام کے خلاف سازشوں کا جال بچھانے میں مصروف ہیں ان کی ایسی سرگرمیوں سے آپ پریشان اور غمزدہ نہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ ان کی کسی چال کو کامیاب نہ ہونے دے گا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ : اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دی ہے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے، تو آپ ان پر غمگین نہ ہوں۔ آپ کا کام سمجھانا اور بدی کے انجام سے آگاہ کرنا ہے، کسی کو مومن بنادینا نہ آپ کا کام ہے، نہ آپ کی ذمہ داری۔ وَلَا تَكُنْ فِيْ ضَيْقٍ مِّمَّا يَمْكُرُوْنَ : یعنی یہ لوگ آ... پ کے خلاف جو سازشیں کرتے اور چالیں چلتے ہیں، ان سے آپ تنگ دل نہ ہوں، اللہ تعالیٰ آپ کا محافظ و نگہبان ہے : (وَاللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ ) [ المائدۃ : ٦٧ ] وہی آپ کو ان لوگوں سے بچائے گا اور وہ اپنے مکر و فریب میں خود ہی گرفتار ہوں گے، آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْہِمْ وَلَا تَكُنْ فِيْ ضَيْقٍ مِّمَّا يَمْكُرُوْنَ۝ ٧٠ حزن الحُزْن والحَزَن : خشونة في الأرض وخشونة في النفس لما يحصل فيه من الغمّ ، ويضادّه الفرح، ولاعتبار الخشونة بالغم قيل : خشّنت بصدره : إذا حزنته، يقال : حَزِنَ يَحْزَنُ ، وحَزَنْتُهُ وأَحْزَنْتُهُ قال عزّ وجلّ : لِكَيْلا ت... َحْزَنُوا عَلى ما فاتَكُمْ [ آل عمران/ 153] ( ح ز ن ) الحزن والحزن کے معنی زمین کی سختی کے ہیں ۔ نیز غم کی وجہ سے جو بیقراری سے طبیعت کے اندر پیدا ہوجاتی ہے اسے بھی حزن یا حزن کہا جاتا ہے اس کی ضد فوح ہے اور غم میں چونکہ خشونت کے معنی معتبر ہوتے ہیں اس لئے گم زدہ ہوے کے لئے خشنت بصررہ بھی کہا جاتا ہے حزن ( س ) غمزدہ ہونا غمگین کرنا ۔ قرآن میں ہے : ۔ لِكَيْلا تَحْزَنُوا عَلى ما فاتَكُمْ [ آل عمران/ 153] تاکہ جو چیز تمہارے ہاتھ سے جاتی رہے ۔۔۔۔۔ اس سے تم اندو ہناک نہ ہو ضيق الضِّيقُ : ضدّ السّعة، ويقال : الضَّيْقُ أيضا، والضَّيْقَةُ يستعمل في الفقر والبخل والغمّ ونحو ذلك . قال تعالی: وَضاقَ بِهِمْ ذَرْعاً [هود/ 77] ، أي : عجز عنهم، وقال : وَضائِقٌ بِهِ صَدْرُكَ [هود/ 12] ( ض ی ق ) الضیق والضیق کتے معنی تنگی کے ہیں اور یہ سعتہ کی ضد ہے اور ضیقتہ کا لفظ فقر بخل غم اور اس قسم کے دوسرے معانی میں استعمال ہوتا ہے چناچہ آیت کریمہ :۔ وَضاقَ بِهِمْ ذَرْعاً [هود/ 77] کے معنی یہ ہیں کہ وہ انکے مقابلہ سے عاجز ہوگئے ۔ اور آیت ؛۔ وَضائِقٌ بِهِ صَدْرُكَ [هود/ 12] اور اس ( خیال سے سے تمہارا دل تنگ ہو ۔ مكر المَكْرُ : صرف الغیر عمّا يقصده بحیلة، وذلک ضربان : مکر محمود، وذلک أن يتحرّى بذلک فعل جمیل، وعلی ذلک قال : وَاللَّهُ خَيْرُ الْماكِرِينَ [ آل عمران/ 54] . و مذموم، وهو أن يتحرّى به فعل قبیح، قال تعالی: وَلا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ [ فاطر/ 43] ( م ک ر ) المکر ک ے معنی کسی شخص کو حیلہ کے ساتھ اس کے مقصد سے پھیر دینے کے ہیں یہ دو قسم پر ہے ( 1) اگر اس سے کوئی اچھا فعل مقصود ہو تو محمود ہوتا ہے ورنہ مذموم چناچہ آیت کریمہ : ۔ وَاللَّهُ خَيْرُ الْماكِرِينَ [ آل عمران/ 54] اور خدا خوب چال چلنے والا ہے ۔ پہلے معنی پر محمول ہے ۔ اور دوسرے معنی کے متعلق فرمایا : ۔ وَلا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ [ فاطر/ 43] اور بری چال کا وبال اس کے چلنے والے پر ہی پڑتا ہے :  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧٠ (وَلَا تَحْزَنْ عَلَیْہِمْ وَلَا تَکُنْ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْکُرُوْنَ ) ” ( مکہ کے ماحول میں چونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شدید مخالفت اور دباؤ کا سامنا تھا ‘ اس لیے مکی سورتوں میں یہ مضمون بار بار دہرایا گیا ہے۔ سورة النحل کی آیت ١٢٧ میں یہ مضمون بالکل انہی الفاظ میں آیا ہ... ے ‘ جبکہ سورة الشعراء میں اس حوالے سے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مخاطب کر کے یوں فرمایا گیا ہے : (لَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ اَلَّا یَکُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ ) ” (اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ) شاید آپ ہلاک کردیں گے اپنے آپ کو اس لیے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لا رہے “۔ بہر حال مشرکین مکہ کے مخالفانہ رویے ّ کے باعث حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بار بار تسلی دی جاتی تھی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان تک ہمارا پیغام پہنچا کر ان پر حجت قائم کردی ہے اور یوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا فرض ادا کردیا ہے۔ اب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی پروا نہ کریں اور نہ ہی ان کے بارے میں رنجیدہ ہوں۔ یہ لوگ عذاب کے مستحق ہوچکے ہیں۔ ہماری تدابیر ان کی چالوں کا احاطہ کیے ہوئے ہیں۔ ہماری قدرت کے سامنے ان کی سازشیں کامیاب نہیں ہو سکیں گی۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

87 That is, "You have done full justice to your mission of preaching. Now if they do not listen to you, and wish to persist in their folly and deserve the Divine torment, you should not consume yourself by being distressed and grieved at their condition. Then, why should you feel vexed at their mean machinations that they are devising in order to fight the truth and to frustrate your movement of r... eturn `? You have Allah's power at your back. If they do not listed to you, they will only be harming themselves, not you."  Show more

سورة النمل حاشیہ نمبر : 87 یعنی تم نے سمجھانے کا حق ادا کردیا ۔ اب اگر یہ نہیں مانتے اور اپنی حماقت پر اصرار کر کے عذاب الہی کے مستحق بننا ہی چاہتے ہیں تو تم خواہ مخواہ ان کے حال پر کڑھ کڑھ کر اپنی جان کیوں ہلکان کرو ۔ پھر یہ حقیقت و صداقت سے لڑنے اور تمہاری اصلاحی کوششوں کو نیچا دکھانے کے لیے ج... و گھٹیا درجے کی چالیں چل رہے ہیں ان پر کبیدہ خاطر ہونے کی تمہیں کیا ضرورت ہے ۔ تمہاری پشت پر خدا کی طاقت ہے ، یہ تمہاری بات نہ مانیں گے تو اپنا ہی کچھ بگاڑیں گے ، تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

٧٠ تا ٧٣۔ اوپر کی آیتوں میں جس طرح اللہ تعالیٰ نے قریش کو سمجھایا اسی طرح تیرہ برس کے قریب تک مکہ میں قرآن شریف نازل ہوتا رہا اور طرح طرح کی نصیحت کی آیتیں نازل فرما کر اللہ تعالیٰ نے قریش کو سمجھایا مگر باوجو اس قدر مدت اور اس قدر فرمائش کے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مکہ سے ہجرت فرمانے کے ... وقت تک ان میں سے ایک سو کے اندر ہی اندر آدمی اسلام لائے باقی اہل مکہ آپ کو ایذار سانی پر ہر طرح سے آمادہ رہے اور ایذار سانی کی شکلیں نکالنے میں طرح طرح کے اور داؤں سوچتے اور نکالتے رہے موسم حج پر باہر کے لوگ جو کچھ آپ کی نصیحت دھیان سے سنتے تو ان کو بہ کا دیتے کبھی کہتے کہ جو ہم چاہیں تو اس طرح کا قرآن بناسکتے ہیں جب آپ نماز پڑھتے تو سیٹیاں اور تالیاں بجاتے غرض آخر ہجرت کے وقت تک اہل مکہ کا یہی حال رہا یعنی ہجرت کے وقت جو کچھ انوں نے کیا اس کا تذکرہ انفال میں گزر چکا ہے کہ سب مخالفوں نے جمع ہو کر آپ کی ایذار سانی کا مشورہ کیا بعضوں نے کہا کہ آپ کو قید کرنا چاہیے بعضوں نے کہا کہ جان سے ہلاک کرنا چاہیے بعضوں نے کہا مکہ سے نکال دینا چاہیے شیطان بھی اس مشورہ میں شامل ہوا اور شیطان کے مشورہ کے موافق ابوجہل کے اس منصوبے پر سب کا اتفاق ٹھہرا کہ مکہ میں جتنے قبیلے اور جتھے ہیں ان سب میں کا ایک ایک آدمی تلوار لے کر مستعد ہو اور ایک دم سب مل کر آپ پر حملہ کردیں یہ تجویز اس لیے ٹھہرائی تھی کہ پھر سارے مکہ کے قبیلوں سے آپ کے ساتھیوں کو بدلا لینے کا بھی قابو باقی نہ رہے کفار کے اس مشورہ کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو مکہ سے ہجرت کرنے کا حکم دیا اور عزت حرمت سے اپنے رسول کو مدینہ پہنچا دیا حاصل کلام یہ ہے کہ اللہ کی قدرت اور تدبیر کے آگے کوئی داؤ اور قریب ان لوگوں کا اللہ کے رسول پر چل تو نہیں سکا لیکن ان لوگوں کی ایذار سانی اور راہ راست پر نہ آنے کا حال دیکھ کر جب تک آپ مکہ میں رہے آپ کو ہیمشہ ایک طرح کا غم اور رنج رہتا تھا آپ کے اس رنج کے رفع فرمانے کی غرض سے مکہ میں جو قرآن شریف کا حصہ اترا ہے اس حصہ میں اکثر اللہ تعالیٰ نے آپ کی تشفی اور تسکین کی آیتیں نازل فرمائی ہیں یہ آیت بھی انہی آیتوں میں کی ایک آیت ہے اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی تشفی اور تسکین فرما کر پھر آگے کی آیتوں میں قریش کو دھمکایا ہے کہ اللہ کے رسول کو جھٹلا کر اور طرح طرح کی ایذا دے کر یہ لوگ عذاب الٰہی کی جلدی جو کرتے ہیں یہ ان کی نادانی ہے کہ باوجد ایسی شرارتوں کے پھر عذاب کی بھی لدی کرتے ہیں ان کو کیا معلوم ہے کہ عاب کا وقت قریب آن لگا ہو یہ فقط اللہ کا فضل اور برد باری ہے کہ اس قدر شرارتوں پر ان کو چھوڑ رکھا ہے کسی سخت عذاب میں ان کو انہیں پکڑ تا اللہ کے بردباری کا شکر نہیں کرتے اور نہیں سمجھتے کہ عذاب کا وقت مقررہ آجائے گا تو ان کو جان کا بچانا دشوار ہوگا اللہ کا وعدہ سچا ہے جب بدر کی لڑائی کے وقت قریش کی ہلاکت کی گھڑی آن پہنچی تو دم کے دم میں ستر ٧٠ آدمی قریش میں کے مارگئے اسی دن سے قریش کی سرکشی بنیاد اکھڑ گئی صحیح بخاری ومسلم کے حوالہ سے ابو موسیٰ اشعری (رض) کی حدیث اوپر گزر چکی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر صاحب حکم اور بردوبار کون ہوسکتا ہے مشرک لوگ شرک کر رتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کی تندرستی اور خوش حال سے رکھتا ہے غرض تشرہ برس تک اللہ تعالیٰ نے حلم اور بردباری کو کام فرمایا جب قریش کی سرکشی کم نہ ہوئی تو انہوں نے اپنے کئے کو بھگتا اب بھی جو کوئی اللہ کے رسول کی فرما نبرداری نہ کرے گا پشیمانی بھگتے گا فرق اس زمانے میں اور اس زمانہ میں اتنا ہے کہ اس زمانہ میں اللہ کے رسول خود موجود تھے اب ان کا کلام موجود ہے فرما نبرداری رسول کے کلام اور حکم کی جس طرح جب تھی وہ اب بھی ہے اور قیامت تک رہے گی  Show more

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(27:70) لا تحزن۔ فعل نہیں واحد مذکر حاضر تو غم نہ کھا۔ حزن مصدر (باب سمع ونصر) باب سمع سے بمعنی غمگین ہونا اور باب نصر سے غمگین کرنا۔ لا تکن فعل نہی واحد مذکر حاضر۔ تو نہ ہو۔ ضیق۔ تنگ ہونا۔ ضاق یضیق (ضرب) کا مصدر ہے۔ ضیق سعۃ کی ضس ہے۔ ضیقۃ کا لفظ فقر۔ بخل۔ غم اور اس قسم کے دوسرے معانی میں استعمال ہ... وتا ہے۔ وضائق بہ صدرک (11:12) اور اس خیال سے تمہارا دل تنگ ہوتا ہے اور ویضیق صدری (26:13) اور میرا دل تنگ ہوتا ہے اور ولا تک فی ضیق مما یمکرون ۔ (16:127) اور یہ جو (بد اندیش) فریب کرتے ہیں اس سے تنگ دل نہ ہو۔ (یعنی غم نہ کھا) ۔ یہی جملہ یہاں استعمال ہوا ہے۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

4 ۔ یعنی اللہ تعالیٰ آپ ( علیہ السلام) کا محافظ اور نگہبان ہے۔ یہ لوگ اپنے مکر و فریب میں خود گرفتار ہونگے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کچھ نہیں بگاڑسکیں گے : چاہ کن را چاہ درپیش۔ (وحیدی) اس میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دی ہے۔ (کبیر) 5

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

2۔ کہ اور انبیاء کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوا ہے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

ولا تحزن ۔۔۔۔۔۔ یمکرون (27: 70) اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کس قدر حساس تھے اور آپ کو اپنی قوم کے برے انجام کے بارے میں کس قدر فکر مندی تھی۔ کیونکہ آپ جانتے تھے کہ جن اقوام نے تکذیب کی ان کا حشر کیا ہوا۔ اور اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے ، اس وقت ان لوگوں نے نبی (... صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف مکاری کے جال بن رکھے تھے۔ اور وہ مسلمانوں ، دعوت اسلامی کو بیخ و بن سے اکھاڑ کر پھینکنا چاہتے تھے اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بارے میں بہت ہی فکر مند تھے۔ بعثت بعد الموت کے بارے میں ان کے جو خیالات تھے ان کے مزید نمونے یہاں پیش کیے جاتے ہیں۔ دنیا اور آخرت میں ان کو جس برے انجام سے ڈرایا جاتا تھا ، وہ اس کے ساتھ مزاح کرتے تھے اور کہتے تھے۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

61:۔ یہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے دوسری بار تسلی کا ذکر ہے۔ یعنی آپ پر ہم نے عظیم الشان قرآن نازل کیا ہے آپ اس کی تعلیمات و ہدایات کے مطابق مسئلہ توحید کی تبلیغ کریں۔ اگر مشرکین نہ مانیں اور کفر و انکار پر اصرار کریں تو آپ اس سے غمگیں نہ ہوں اور نہ دشمنوں کی سازشوں سے آزردہ خاطر ہوں آپ...  حق پر ہیں اس لیے اللہ پر بھروسہ کر کے اپنا کام کیے جائیں اللہ آپ کا حافظ و ناصر ہے۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(70) اور آپ ان کافروں پر غم نہ کھائیں اور جو خفیہ سازشیں یہ کرتے رہتے ہیں اور جو شرارتیں یہ کیا کرتے ہیں آپ ان سے تنگ دل نہ ہوا کریں یعنی غم کھانے اور تنگ ہونے کی بات نہیں کیونکہ انبیائے سابقین کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوتا رہا ہے۔