Surat ul Ankaboot

Surah: 29

Verse: 32

سورة العنكبوت

قَالَ اِنَّ فِیۡہَا لُوۡطًا ؕ قَالُوۡا نَحۡنُ اَعۡلَمُ بِمَنۡ فِیۡہَا ٝ۫ لَنُنَجِّیَنَّہٗ وَ اَہۡلَہٗۤ اِلَّا امۡرَاَتَہٗ ٭۫ کَانَتۡ مِنَ الۡغٰبِرِیۡنَ ﴿۳۲﴾

[Abraham] said, "Indeed, within it is Lot." They said, "We are more knowing of who is within it. We will surely save him and his family, except his wife. She is to be of those who remain behind."

۔ ( حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ) کہا اس میں تو لوط ( علیہ السلام ) ہیں ، فرشتوں نے کہا یہاں جو ہیں انہیں بخوبی جانتے ہیں لوط ( علیہ السلام ) کو اور اس کے خاندان کو سوائے اس کی بیوی کے ہم بچالیں گے ، البتہ وہ عورت پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

(Ibrahim) said: "But there is Lut in it." They said: "We know better who is there. We will verily, save him and his family except his wife, she will be of those who remain behind." meaning, one of those who will be destroyed, because she used to support them in their disbelief and wrongdoing.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

321یعنی ہمیں علم ہے کہ ظالم اور مومن کون ہیں اور اشرار کون ؟ 322یعنی ان پیچھے رہ جانے والوں میں سے، جن کو عذاب کے ذریعے سے ہلاک کیا جانا ہے وہ چونکہ مومنہ نہیں تھی بلکہ اپنی قوم کی طرف دار تھی۔ اس لئے اسے بھی ہلاک کردیا گیا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[ ٤٩] اس خوشخبری کے بعد فرشتوں نے حضرت ابراہیم کو بتلایا کہ دراصل ایک اور مہم پر بھیجے گئے ہیں۔ وہ جو سامنے بستی نظر آرہی ہے۔ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم اسے تباہ و برباد کردیں۔ کیونکہ اس بستی کے باشندے اللہ کے نافرمان سرکش لوگ ہیں۔ فرشتوں نے جس طرف اشارہ کیا وہ وہی سدوم کا علاقہ تھا۔ جہاں خود حضرت ا... براہیم نے حضرت لوط کو تبلیغ کے لئے بھیجا تھا۔ لہذا وہ فوراً بول اٹھے۔ وہاں تو لوط بھی موجود ہیں۔ کیا تم اس کے وہاں ہوتے ہوئے اس بستی کو تباہ و برباد کردو گے۔ اس آیت میں تو اتنی ہی بات مذکور ہے۔ لیکن ایک دوسرے مقام پر (يُجَادِلُنَا فِيْ قَوْمِ لُوْطٍ 74؀ۭ ) 11 ۔ ھود :74) کے الفاظ آئے ہیں۔ یعنی حضرت ابراہیم نے فرشتوں سے پوری طرح بحث کی تھی کہ لوط کے علاوہ فلاں ایمان دار بھی وہاں موجود ہے۔ اور فلاں بھی۔ تو ان لوگوں کے ہوتے ہوئے تم کیونکر اس بستی کو ہلاک کردو گے ؟ فرشتوں نے اس کا جواب یہ دیا کہ ہمیں پوری طرح معلوم ہے کہ وہاں کون کون ایماندار موجود ہے۔ ہم پہلے ان کو بچانے کی صورت بنائیں گے۔ تب ہی اس بستی کو غارت کریں گے۔ البتہ لوط کے گھر والوں میں سے حضرت لوط کی بیوی بھی اس عذاب سے تباہ ہوگی۔ کیونکہ وہ اپنے خاوند کی وفادار نہیں بلکہ خائن ہے۔ فرشتوں کے اس جواب سے حضرت ابراہیم سمجھ گئے کہ اب اس بستی کی شامت آکے ہی رہے گی۔ دراصل وہ اپنی طبیعت کی نرمی کی وجہ سے چاہتے یہ تھے کہ اس ظالم قوم کو سنبھلنے کے لیے کچھ مزید مہلت مل جائے۔ مگر ان کی یہ خواہش پوری نہ ہوسکی۔ کیونکہ عذاب الٰہی کا نزول طے ہوچکا تھا۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالَ اِنَّ فِيْہَا لُوْطًا۝ ٠ ۭ قَالُوْا نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَنْ فِيْہَا۝ ٠ ۪ۡ لَنُنَجِّيَنَّہٗ وَاَہْلَہٗٓ اِلَّا امْرَاَتَہٗ۝ ٠ ۤۡ كَانَتْ مِنَ الْغٰبِرِيْنَ۝ ٣٢ قول القَوْلُ والقِيلُ واحد . قال تعالی: وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء/ 122] ، ( ق و ل ) القول القول اور القیل کے معنی ب... ات کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء/ 122] اور خدا سے زیادہ بات کا سچا کون ہوسکتا ہے ۔ لوط لُوطٌ: اسم علم، واشتقاقه من لَاطَ الشیء بقلبي يَلُوطُ لَوْطاً ولَيْطاً ، وفي الحدیث : «الولد أَلْوَطُ- أي : ألصق۔ بالکبد» وهذا أمر لا يَلْتَاطُ بصفري . أي : لا يلصق بقلبي، ولُطْتُ الحوض بالطّين لَوْطاً : ملطته به، وقولهم : لَوَّطَ فلان : إذا تعاطی فعل قوم لوط، فمن طریق الاشتقاق، فإنّه اشتقّ من لفظ لوط الناهي عن ذلک لا من لفظ المتعاطین له . ( ل و ط ) لوط ( حضرت لوط (علیہ السلام) ) یہ اسم علم ہے لَاطَ الشیء بقلبي يَلُوطُ لَوْطاً ولَيْطاً ، سے مشتق ہے جس کے معنی کسی چیز کی محبت دل میں جاگزیں اور پیوست ہوجانے کے ہیں ۔ حدیث میں ہے ۔ (115) الولد الوط بالکید ۔ کہ اولاد سے جگری محبت ہوتی ہے ۔ ھذا امر لایلنا ط بصفری ۔ یہ بات میرے دل کو نہیں بھاتی ۔ لطت الحوض بالطین لوطا ۔ میں نے حوض پر کہگل کی ۔ گارے سے پلستر کیا ۔۔۔ حضرت لوط (علیہ السلام) کے نام سے اشتقاق کرکے تولط فلان کا محاورہ ستعمال ہوتا ہے جس کے معنی خلاف فطرت فعل کرنا ہیں حالانکہ حضرت لوط (علیہ السلام) تو اس فعل سے منع کرتے تھے اور اسے قوم لوط س مشتق نہیں کیا گیا جو اس کا ارتکاب کرتے تھے ۔ نجو أصل النَّجَاء : الانفصالُ من الشیء، ومنه : نَجَا فلان من فلان وأَنْجَيْتُهُ ونَجَّيْتُهُ. قال تعالی: وَأَنْجَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا[ النمل/ 53] ( ن ج و ) اصل میں نجاء کے معنی کسی چیز سے الگ ہونے کے ہیں ۔ اسی سے نجا فلان من فلان کا محاورہ ہے جس کے معنی نجات پانے کے ہیں اور انجیتہ ونجیتہ کے معنی نجات دینے کے چناچہ فرمایا : ۔ وَأَنْجَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا[ النمل/ 53] اور جو لوگ ایمان لائے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کو ہم نے نجات دی ۔ غبر الْغَابِرُ : الماکث بعد مضيّ ما هو معه . قال :إِلَّا عَجُوزاً فِي الْغابِرِينَ [ الشعراء/ 171] ، يعني : فيمن طال أعمارهم، وقیل : فيمن بقي ولم يسر مع لوط . وقیل : فيمن بقي بعد في العذاب، وفي آخر : إِلَّا امْرَأَتَكَ كانَتْ مِنَ الْغابِرِينَ [ العنکبوت/ 33] ، وفي آخر : قَدَّرْنا إِنَّها لَمِنَ الْغابِرِينَ [ الحجر/ 60] ( غ ب ر ) الغابر اسے کہتے ہیں جو ساتھیوں کے چلے جانے کے بعد پیچھے رہ جائے چناچہ آیت کریمہ :إِلَّا عَجُوزاً فِي الْغابِرِينَ [ الشعراء/ 171] مگر ایک بڑھیا کہ پیچھے رہ گئی ۔ کی تفسیر میں بعض نے اس سے پیغمبر کے مخالفین لوگ مراد لئے ہیں جو ( سدوم میں ) پیچھے رہ گئے تھے اور لوط (علیہ السلام) کے ساتھ نہیں گئے تھے بعض نے عذاب الہی میں گرفتار ہونیوالے لوگ مراد لئے ہیں ۔ علاوہ ازیں ایک مقام پر :إِلَّا امْرَأَتَكَ كانَتْ مِنَ الْغابِرِينَ [ العنکبوت/ 33] بجز ان کی بیوی کے کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں ہوگی ۔ اور دوسرے مقام پر : قَدَّرْنا إِنَّها لَمِنَ الْغابِرِينَ [ الحجر/ 60] ، اس کے لئے ہم نے ٹھہرا دیا ہے کہ وہ پیچھے رہ جائے گی ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٣٢) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا وہاں لوط بھی تو ہیں پھر وہاں والوں کو اے جبریل تم کیسے ہلاک کرو گے ان فرشتوں نے عرض کیا کہ ہمیں کو سب معلوم ہے ہم ان کو اور ان کے خاص متعلقین جن میں ان کی دونوں صاحبزادیاں زاعورا اور ریثاء بھی ہیں بچالیں گے سوائے ان کی واعلہ نامی منافقہ بیوی کے کہ وہ عذاب می... ں رہنے والوں میں سے ہوگی۔  Show more

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

55 According to the initial part of this story as related in Surah Hud, the Prophet Abraham at first was perturbed to see the angels in human shape, for he knew that the coming of the angels in human shape was always a prelude to some dangerous mission. Then, when they gave him the good news, his fear wasallayed and he came to know that they had been sent to the people of Lot. Then he began making...  entreaties of mercy for those people (Hud: 7475), but his entreaties were not granted, and it was said: "Do not plead for them any more: your Lord's decree has been issued, and the punishment now cannot be averted." (v. 76) After this answer, when the Prophet Abraham lost all hope of any increase in the respite of Lot's people, he became anxious about the Prophet Lot himself, and said, what has been related here: "There is Lot in it." That is, "If the torment comes down when Lot is there, how will he and his household retrain safe from it?" 56 According to Surah Tahrim: 10, this woman was not faithful to the Prophet Lot. Tha is why it was decreed that she too, would be afflicted with the torment in spite of being a Prophet's wife. Most probably when the Prophet Lot had come to Jordan after the migration and settled there, he might have married among the ,people living there. But the woman did not believe even after spending a lifetime with him, and her sympathies remained with her own people. As Allah has no consideration for relationships and brotherhoods and every person's case is decided on the basis of his own faith and morality, even being a Prophet's wife did not profit her in any way and she met her doom along with her own people with whom she had remained attached in faith and morality.  Show more

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 55 سورہ ہود میں اس قصے کا ابتدائی حصہ یہ بیان کیا گیا ہے کہ سب سے پہلے تو حضرت ابراہیم فرشتوں کو انسانی شکل میں دیکھ کر ہی گھبرا گئے ، کیونکہ اس شکل میں فرشتوں کا آنا کسی خطرناک مہم کا پیش خیمہ ہوا کرتا ہے ۔ پھر جب انہوں نے آپ کو بشارت دی اور آپ کی گھبراہٹ دور ہوگئی اور...  آپ کو معلوم ہوا کہ یہ مہم قوم لوط کی طرف جارہی ہے تو آپ اس قوم کے لیے بڑے اصرار کے ساتھ رحم کی درخواست کرنے لگے فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ اِبْرٰهِيْمَ الرَّوْعُ وَجَاۗءَتْهُ الْبُشْرٰي يُجَادِلُنَا فِيْ قَوْمِ لُوْطٍ ۔ اِنَّ اِبْرٰهِيْمَ لَحَلِيْمٌ اَوَّاهٌ مُّنِيْبٌ ۔ مگر یہ درخواست قبول نہ ہوئی اور فرمایا گیا کہ اس معاملہ میں اب کچھ نہ کہو ، تمہارے رب کا فیصلہ ہوچکا ہے اور یہ عذاب اب ٹلنے والا نہیں ہے ۔ يٰٓـــاِبْرٰهِيْمُ اَعْرِضْ عَنْ ھٰذَا ۚ اِنَّهٗ قَدْ جَاۗءَ اَمْرُ رَبِّكَ ۚ وَاِنَّهُمْ اٰتِيْهِمْ عَذَابٌ غَيْرُ مَرْدُوْدٍ ۔ اس جواب سے جب حضرت ابراہیم کو یہ امید باقی نہ رہی کہ قوم لوط کی مہلت میں کوئی اضافہ ہوسکے گا ، تب انہیں حضرت لوط کی فکر لاحق ہوئی اور انہوں نے وہ بات عرض کی جو یہاں نقل کی گئی ہے کہ وہاں تو لوط موجود ہے ۔ یعنی یہ عذاب اگر لوط کی موجودگی میں نازل ہوا تو وہ اور ان کے اہل و عیال اس سے کیسے محفوظ رہیں گے ۔ سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 56 اس عورت کے متعلق سورہ تحریم ( آیت 10 ، میں بتایا گیا ہے کہ یہ حضرت لوط کی وفادار نہ تھی ، اسی وجہ سے اس کے حق میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ وہ بھی ایک نبی کی بیوی ہونے کے باوجود عذاب میں مبتلا کردی جائے ۔ اغلب یہ ہے کہ حضرت لوط ہجرت کے بعد جب اردن کے علاقے میں آکر آباد ہوئے ہوں گے تو انہوں نے اسی قوم میں شادی کرلی ہوگی ۔ لیکن ان کی صحبت میں ایک عمر گزار دینے کے بعد بھی یہ عورت ایمان نہ لائی اور اس کی ہمدردیاں اور دلچسپیاں اپنی قوم ہی کے ساتھ وابستہ رہیں ۔ چونکہ اللہ تعالی کے ہاں رشتہ داریاں اور برادریاں کوئی چیز نہیں ہیں ، ہر شخص کے ساتھ معاملہ اس کے اپنے ایمان و اخلاق کی بنیاد پر ہوتا ہے ، اس لیے پیغمبر کی بیوی ہونا اس کے لیے کچھ بھی نافع نہ ہوسکا اور اس کا انجام اپنے شوہر کے ساتھ ہونے کے بجائے اپنی اس قوم کے ساتھ ہوا جس کے ساتھ اس نے اپنا دین و اخلاق وابستہ کر رکھا تھا ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(29:32) لننجینہ۔ مضارع تاکید بلام تاکید ونون ثقیلہ جمع متکلم۔ ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب ہم ضرور اسے بچالیں گے۔ نجی ینجی تنجیۃ (تفعیل) بچانا۔ ناج بچانے والا۔ نجی مادہ۔ کانت ماضی بمعنی مستقبل مستعمل ہے۔ وہ ہوگی واحد مؤنث غائب کا صیغہ۔ غبرین اسم فاعل جمع مذکر۔ اصل چیز کے گزر جانے کے بعد جو چیز با... قی رہ جاتی ہے اسے لغت میں غابر کہتے ہیں اس لئے غبار اس خاک کو کہتے ہیں جو کہ قافلہ کے گزرنے کے بعد اذ کر پیچھے وہ جاتی ہے۔ کانت من الغبرین وہ پیچھے وہ جانے والوں میں ہوگی (جو عذاب میں گرفتار ہوئے اور ہلاک ہوگئے)  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

1 ۔ اور انہی کے ساتھ تباہ ہوگی۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

32۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا اس بستی میں لوط (علیہ السلام) بھی تو آباد ہے فرشتوں نے کہا ہم کو خوب معلوم ہے اور جو جو ا س بستی میں رہتے ہیں ان کو ہم خوب جانتے ہیں اور ہم یقینا لوط (علیہ السلام) کو اور اس کے متعلقین کو بچا لیں گے مگر ہاں اس کی بیوی کو کہ وہ رہے گی رہ جانے والوں میں یعنی ان...  میں بستیوں میں جو لوگ آباد ہیں ان کی حالت ہم کو خوب معلوم ہے ہم کو بتادیا گیا ہے کہ لوط (علیہ السلام) کے ہمراہی اور ساتھیوں کو ہم عذاب سے پہلے ہی بچا لیں گے البتہ اس کی بیوی عذاب میں رہ جانیوالوں کے ساتھ رہ جائے گی ، چناچہ فرشتے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس سے اٹھ کر حضرت لوط (علیہ السلام) کے پاس پہنچے۔  Show more