1. Verse 48 recounts the august virtues of Sayyidna ` Isa (علیہ السلام) who would be born blessed with the honour of learning from Allah: Scriptures, Wisdom and specially the توراۃ Torah and the اِنجیل Injil; and that he will be sent as a Messenger of Allah to all of the Children of Isra` il. 2. The message he will carry to them will be his argument in fa¬vour of his prophethood. In order that they believe, enumerated in verse 49, there are four signs or miracles that he would perform, being enough for willing believers. 3. Verse 50 says that Sayyidna ` Isa (علیہ السلام) will declare that he has come to confirm Torah which was revealed before his coming and to make lawful what remained unlawful for them in the law of Moses. This means that the unlawfulness of some things in the earlier code would stand abrogated by the new one, (that of Sayyidna ` Isa علیہ السلام) whose station of prophethood was the conclusive argument for that claim of abrogation. The proof of his truth were the signs from their Lord. 4. Once his prophethood is established, verse 51 states that Sayyid¬na ` Isa (علیہ السلام) will ask them to beware of any contravention of Divine commandments, fear Allah, and follow his teachings in matters of re¬ligion which, in a nutshell, are that &Allah is my Lord and your Lord& (the ultimate in belief) and &Worship Him& (the ultimate in deeds). This, then, is the straight path which helps perfect the ideal combina¬tion of beliefs and deeds, leads to the way of salvation and is the source of communion with Allah. Ruling: Making the shape of a bird was the making of a picture, something permitted in that Shari` ah. In our Shari&ah, its permissibility was abro¬gated.
خلاصہ تفسیر ( اور اے مریم اس مولود مسعود کی یہ فضیلتیں ہوں گی) اللہ ان کو تعلیم فرمادیں گے، (آسمانی) کتابیں اور سمجھ کی باتیں اور (بالخصوص) توریت اور انجیل اور ان کو ( تمام) بنی اسرائیل کی طرف ( پیغمبر بنا کر یہ مضمون دے کر) بھیجیں گے کہ ( انی جئتکم تا مستقیم یعنی) میں تم لوگوں کے پاس ( اپنی نبوت پر) کافی دلیل لے کر آیا ہوں وہ یہ ہے کہ میں تم لوگوں کے ( یقین لانے کے) لئے گارے سے ایسی شکل بناتا ہوں جیسی پرندہ کی شکل ہوتی ہے پھر اس (مصنوعی شکل) کے اندر پھونک مار دیتا ہوں جس سے وہ ( سچ مچ کا جاندار) پرندہ بن جاتا ہے خدا کے حکم سے ( ایک معجزہ تو یہ ہوا) اور میں اچھا کردیتا ہوں مادر زاد اندھے کو اور برص کے بیمار کو اور زندہ کردیتا ہوں مردوں کو خدا کے حکم سے ( یہ دوسرا، تیسرا معجزہ ہوا) اور میں تم کو بتلا دیتا ہوں جو کچھ اپنے گھروں میں کھا ( کھا کر) آتے ہو اور جو (گھروں میں) رکھ آتے ہو ( یہ چوتھا معجزہ ہوا) بلا شبہ ان ( معجزات مذکورہ) میں ( میرے نبی ہونے کی) کافی دلیل ہے تم لوگوں کے لئے اگر تم ایمان لانا چاہو، اور میں اس طور پر آیا ہوں کہ تصدیق کرتا ہوں اس کتاب کی جو مجھ سے پہلے (نازل ہوئی) تھی یعنی توراۃ کی اور اس لئے آیا ہوں کہ تم لوگوں کے واسطے بعضی ایسی چیزیں حلال کردوں جو ( شریعت موسیٰ (علیہ السلام) میں) تم پر حرام کردی گئی تھیں ( سو ان کی حرمت میری شریعت میں منسوخ ہوگی) اور ( میرا یہ دعوی نسخ بلا دلیل نہیں ہے بلکہ میں ثابت کرچکا ہوں کہ) میں تمہارے پاس (نبوت کی) دلیل لے کر آیا ہوں ( اور صاحب نبوت کا قول دعوی نسخ میں حجت ہے) حاصل یہ کہ ( جب میرا نبی ہونا دلائل سے ثابت ہوچکا تو میری تعلیم کے موافق ( تم لوگ اللہ تعالیٰ (کی مخالفت حکم) سے ڈر اور (دین کے باب میں) میرا کہنا مانو ( اور خلاصہ میری دینی تعلیم کا یہ ہے کہ) بیشک اللہ تعالیٰ میرے بھی رب ہیں اور تمہارے بھی رب ہیں ( یہ تو حاصل ہے تکمیل عقیدہ کا) سو تم لوگ اس (رب) کی عبادت کرو ( یہ حاصل ہوا تکمیل عمل کا) بس یہ ہے راہ راست ( دین کی جس میں عقائد و اعمال دونوں کی تکمیل ہو اسی سے نجات و وصول الی اللہ میسر ہوتا ہے ) ۔