Sequence The previous verse mentioned &those well-grounded in knowledge& who, in spite of their excellent knowledge, were not proud of their ex¬cellence. Instead of that, they elected to have faith in what comes from their Lord. The present verse mentions yet another excellence of theirs - that they pray for steadfastness on the right path, not for any world¬ly gains, but for salvation in ... the life-to-come. Commentary The first verse (8) shows us that guidance and straying are from Allah alone. When Allah intends to guide someone, He makes his heart tilt towards what is good and right; and when He decides to let someone go astray, He turns his heart away from the straight path. This is just as it was said in a hadith of the Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) There is no heart which is not there in between the two of Allah&s fin¬gers - He makes it firm on the truth as long as He wills, and turns it away from the truth when He wills. He is Allah, absolute in power. He does what He wills. Therefore, those who are concerned about how to remain firm in their faith, they go to the source - requesting and praying Allah for steadfastness. The Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) always used to pray for it as it appears in a hadith: یامقلب القلوب ثبت قلوبنا علی دینک ( O reverser of hearts, make our hearts firm on the faith chosen by You). (Mazhari) Show more
ربط آیات پچھلی آیت میں حق پرستوں کے ایک کمال کا ذکر تھا کہ وہ باوجود علمی کمال رکھنے کے اس پر مغرور نہیں تھے، بلکہ اللہ تعالیٰ سے استقامت کی دعا کرتے تھے، اگلی آیات میں اللہ تعالیٰ ان کے دوسرے کمال کو بیان فرما رہے ہیں۔ خلاصہ تفسیر اے ہمارے پروردگار ہمارے دلوں کو کج نہ کیجئے بعد اس کے کہ آپ ہم ک... و ( حق کی طرف) ہدایت کرچکے ہیں اور ہم کو اپنے پاس سے رحمت ( خاصہ) عطا فرمایئے ( وہ رحمت یہ ہے کہ راہ مستقیم پر قائم رہیں) بلاشبہ آپ بڑے عطا فرمانے والے ہیں، اے ہمارے پروردگار ( ہم یہ دعا کجی سے بچنے کی اور حق پر قائم رہنے کی کسی دنیاوی غرض سے نہیں مانگتے بلکہ محض آخرت کی نجات کے واسطے، کیونکہ ہمارا عقیدہ ہے کہ) آپ بلاشبہ تمام آدمیوں کو ( میدان حشر میں) جمع کرنے والے ہیں اس دن میں جس ( کے آنے) میں ذرا شک نہیں ( یعنی قیامت کے دن میں اور شک نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس کے آنے کا اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے اور) بلاشبہ اللہ تعالیٰ خلاف نہیں کرتے وعدہ کو ( اس لئے قیامت کا آنا ضرور ہے اور اس واسطے ہم کو اس کی فکر ہے) معارف و مسائل پہلی آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ ہدایت اور ضلالت اللہ ہی کی جانب سے ہے اللہ تعالیٰ جس کو ہدایت دینا چاہتے ہیں اس کے دل کو نیکی کی جانب مائل کردیتے ہیں اور جس کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں اس کے دل کو سیدھے راستہ سے پھیر لیتے ہیں۔ چناچہ ایک حدیث میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ کوئی دل ایسا نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ کی انگلیوں میں سے دو انگلیوں کے درمیان نہ ہو، وہ جب تک چاہتے ہیں اس کو حق پر قائم رکھتے ہیں، اور جب چاہتے ہیں اس کو حق سے پھیر دیتے ہیں۔ وہ قادر مطلق ہے جو چاہتا ہے کرتا ہے اس لئے جن لوگوں کو دین پر قائم رہنے کی فکر ہوتی ہے وہ ہمیشہ اپنے اللہ سے استقامت کی دعا مانگتے ہیں، حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیشہ استقامت کی دعا مانگا کرتے تھے چناچہ ایک حدیث میں ہے یا مقلب القلوب ثبت قلوبنا علی دینک یعنی اے دلوں کے پھیرنے والے ہمارے دلوں کو اپنے دین پر قائم رکھ۔ ( مظہری، ج ٢) Show more