Allah Does Not Guide People Who Disbelieve After they Believed, Unless They Repent
Ibn Jarir recorded that Ibn Abbas said,
"A man from the Ansar embraced Islam, but later reverted and joined the polytheists. He later on became sorry and sent his people to, `Ask the Messenger of Allah for me, if I can repent.'
Then,
كَيْفَ يَهْدِي اللّهُ قَوْمًا كَفَرُواْ بَعْدَ إِيمَانِهِمْ
(How shall Allah guide a people who disbelieved after their belief) until,
فَإِنَّ الله غَفُورٌ رَّحِيمٌ
(Verily, Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful), (3:86-89) was revealed and his people sent word to him and he re-embraced Islam."
This is the wording recorded by An-Nasa'i, Al-Hakim and Ibn Hibban.
Al-Hakim said, "Its chain is Sahih and they did not record it."
Allah's statement,
كَيْفَ يَهْدِي اللّهُ قَوْمًا كَفَرُواْ بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَشَهِدُواْ أَنَّ الرَّسُولَ حَقٌّ وَجَاءهُمُ الْبَيِّنَاتُ
...
How shall Allah guide a people who disbelieved after their belief and after they bore witness that the Messenger is true and after clear proofs came to them!
means, the proofs and evidences were established, testifying to the truth of what the Messenger was sent with. The truth was thus explained to them, but they reverted to the darkness of polytheism. Therefore, how can such people deserve guidance after they willingly leapt into utter blindness!
This is why Allah said,
...
وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
And Allah guides not the people who are wrongdoers.
He then said,
أُوْلَـيِكَ جَزَاوُهُمْ أَنَّ عَلَيْهِمْ لَعْنَةَ اللّهِ وَالْمَليِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ
توبہ اور قبولیت
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں ایک انصار مرتد ہو کر مشرکین میں جا ملا پھر پچھتانے لگا اور اپنی قوم سے کہلوایا کہ رسول اللہ صلعم سے دریافت کرو کہ کیا میری توبہ قبول ہو سکتی ہے؟ ان کے دریافت کرنے پر یہ آیتیں اتریں اس کی قوم نے اسے کہلوا بھیجا وہ پھر توبہ کر کے نئے سرے سے مسلمان ہو کر حاضر ہو گیا ( ابن جریر ) نسائی حاکم اور ابن حبان میں بھی یہ روایت موجود ہے امام حاکم اسے صحیح الاسناد کہتے ہیں ، مسند عبدالرزاق میں ہے کہ حارث بن سوید نے اسلام قبول کیا پھر قوم میں مل گیا اور اسلام سے پھر گیا اس کے بارے میں یہ آیتیں اتریں اس کی قوم کے ایک شخص نے یہ آیتیں اسے پڑھ کر سنائیں تو اس نے کہا جہاں تک میرا خیال ہے اللہ کی قسم تو سچا ہے اور اللہ کے نبی تو تجھ سے بہت ہی زیادہ سچے ہیں اور اللہ تعالیٰ سب سچوں سے زیادہ سچا ہے پھر وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹ آئے اسلام لائے اور بہت اچھی طرح اسلام کو نبھایا بینات سے مراد رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق پر حجتوں اور دلیلوں کا بالکل واضح ہو جانا ہے پس جو لوگ ایمان لائے رسول کی حقانیت مان چکے دلیلیں دیکھ چکے پھر شرک کے اندھیروں میں جا چھپے یہ لوگ مستحق ہدایت نہیں کیونکہ آنکھوں کے ہوتے ہوئے اندھے پن کو انہوں نے پسند کیا اللہ تعالیٰ ناانصاف لوگوں میں رہبری نہیں کرتا ، انہیں اللہ لعنت کرتا ہے اور اس کی مخلوق بھی ہمیشہ لعنت کرتی ہے نہ تو کسی وقت ان کے عذاب میں تخفیف ہو گی نہ موقوفی ۔ پھر اپنا لطف و احسان رافت و رحمت کا بیان فرماتا ہے کہ اس بدترین جرم کے بعد بھی جو میری طرف جھکے اور اپنے بداعمال کی اصلاح کر لے میں بھی اس سے درگذر کر لیتا ہوں ۔