Surat Luqman

Surah: 31

Verse: 2

سورة لقمان

تِلۡکَ اٰیٰتُ الۡکِتٰبِ الۡحَکِیۡمِ ۙ﴿۲﴾

These are verses of the wise Book,

یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

These are Ayat of the Wise Book. هُدًى وَرَحْمَةً لِّلْمُحْسِنِينَ

سورئہ بقرہ کی تفسیر کے اول میں ہی حروف مقطعات کے معنی اور مطلب کی توضیح کردی گئی ہے ۔ یہ قرآن ہدایت شفا اور رحمت ہے اور ان نیک کاروں کے لئے جو شریعت کے پورے پابند ہیں ۔ نماز ادا کرتے ہیں ارکان اوقات وغیرہ کی حفاظت کے ساتھ ہی نوافل سنت وغیرہ بھی نہیں چھوڑتے ۔ فرض زکوٰۃ ادا کرتے ہیں صلہ رحمی سلوک واحسان سخاوت اور داددہش کرتے رہتے ہیں ۔ آخرت کی جزاء کا انہیں کامل یقین ہے اس لئے اللہ کی طرف پوری رغبت کرتے ہیں ثواب کے کام کرتے ہیں اور رب کے اجر پر نظریں رکھتے ہیں ۔ نہ ریاکاری کرتے ہیں نہ لوگوں سے داد چاہتے ہیں ۔ ان اوصاف والے راہ یافتہ ہیں ۔ راہ اللہ پر لگادیئے گئے ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں جو دین و دنیا میں فلاح نجات اور کامیابی حاصل کریں گے ۔

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

11اس کے آغاز میں بھی یہ حروف مقطعات ہیں جن کے معنی و مراد کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ تاہم بعض مفسرین نے اس کے دو فوائد بڑے اہم بیان کئے ہیں۔ ایک یہ کہ یہ قرآن اسی قسم کے حروف مقطعات سے ترتیب و تالیف پایا ہے جس کی مثل تالیف پیش کرنے سے عرب عاجز آگئے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ قرآن اللہ ہی کا نازل کردہ ہے اور جس پیغمبر پر نازل ہوا ہے وہ سچا رسول ہے جو شریعت وہ لے کر آیا ہے، انسان اس کا محتاج ہے اور اس کی اصلاح اور سعادت کی تکمیل اسی شریعت سے ممکن ہے۔ دوسرا یہ کہ مشرکین اپنے ساتھیوں کو اس قرآن کے سننے سے روکتے تھے مبادا وہ اس سے متاثر ہو کر مسلمان ہوجائیں۔ اللہ تعالیٰ نے مختلف سورتوں کا آغاز ان حروف مقطعات سے فرمایا تاکہ وہ اس کے سننے پر مجبور ہوجائیں کیونکہ یہ انداز بیان نیا اور اچھوتا تھا (ایسر التفاسیر) واللہ اعلم۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢ (تِلْکَ اٰیٰتُ الْکِتٰبِ الْحَکِیْمِ ) ” سورۃ البقرۃ سے تقابل کریں تو وہاں آیت ٢ میں (ذٰلِکَ الْکِتٰبُ لاَ رَیْبَ فِیْہِ ) کے الفاظ ہیں۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

1 That is, "verses of the Book which is full of wisdom and whose every teaching is based on wisdom."

سورة لُقْمٰن حاشیہ نمبر :1 یعنی ایسی کتاب کی آیات جو حکمت سے لبریز ہے ، جس کی ہر بات حکیمانہ ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(31:2) تلک۔ اسم اشارہ ہے ۔ مفرد ۔ مؤنث کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ اصل میں اشارہتی ہے ل اس پر زیادہ کیا گیا ہے ک حرف خطاب ہے جس کء حسب احوال مخاطب تذکیر و تانیث اور جمع و تثنیہ میں گردان ہوتی رہتی ہے۔ ایت مشار الیہ ہے اور تلک ایت سے مراد وہ آیات :۔ (1) جو اس سورة میں آگے آرہی ہیں۔ (2) جملہ آیات قرآن مجید۔ ایت الکتب الحکم : ایت مضاف۔ الکتب موصوف الحکیم صفت صفت موصوف مل کر مضاف الیہ ۔ پر حکمت کتاب کی آیتیں۔ الحکیم : ای ذی الحکمۃ۔ حکمت و دانش سے پر اس کا ایک معنی محکم بھی ہیں یعنی اس میں کسی قسم کا خلل یا تناقض نہیں ہے۔ ای لاخلل فیہ ولا تناقض۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

10۔ یعنی قرآن کی۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

2:۔ تلک ایت الخ۔ یہ تمہید مع ترغیب ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ اس کتاب حکیم سے محسنین کیا اثر قبول کرتے ہیں اور ان کی جزاء کیا ہوگی نیز معاندین پر اس کا کیا اثر ہوتا ہے اور ان کی سزا کیا ہوگی۔ الحکیم ای ذی الحکمۃ (روح ج 21 ص 65) ۔ یعنی یہ قرآن حکمت و دانائی سے لبریز مضامین پر مشتمل ہے۔ الکتاب کی صفت الحکیم سے اس طرف اشارہ ہے کہ اس سورت میں زیادہ تر دلائل عقلیہ مذکور ہوں گے۔ چناچہ اس سورت میں آٹھ دلائل عقلیہ اور صرف ایک دلیل نقلی مذکور ہے۔ 3:۔ ھدی الخ، المحسنین نیک روی اختیار کرنے والے اور اخلاص کے ساتھ اعمال حسنہ بجا لانے والے۔ المحسنین الذین یعملون الحسنات (بحر ج 7 ص 183) یعنی جو بیان آگے آرہا ہے وہ محسنین کے لیے سراپا ہدایت و رحمت ہے۔ اس سورت کو رحمت و ہدی اس لیے کہا گیا کہ اس میں توحید کا علی وجہ الکمال، بیان ہے اور غیر اللہ سے بالتفصیل علم غیب کی نفی کی گئی ہے۔ الذین یقیمون الصلوۃ الخ یہ المحسنین کی صفت کاشفہ ہے۔ زکوۃ سے یا زکوۃ اموال مراد ہے کیونکہ زکوۃ کی نفس فرضیت مکہ میں ہوچکی تھی البتہ تعیین نصابات مدینہ میں ہوئی۔ ان الزکوۃ ایجابھا کان بمکۃ کا لصلوۃ وتقدیر الا نصبا ھوالذی کان بالمدینۃ (روح ج 21 ص 64) ۔ یا زکوۃ سے عقائد و اعمال کی طہارت مراد ہے یعنی وہ اپنے عقائد و اعمال کو شرک کی پلیدی سے پاک رکھتے ہیں۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

2۔ یہ ایسی کتاب کی آیتیں ہیں جو محکم اور حکمت سے لبریز ہے یعنی اپنے احکام میں محکم اور پکی کتاب ہے یا یہ کہ با حکمت اور پر حکمت ہے اور حکمت کی باتوں سے لبریز ہے۔ تیسیر میں دونوں قولوں کو جمع کردیا یہ کہ مطلب یہ ہے کہ قرآن کریم میں اس سورت میں جو مذکور ہے یہ آیتیں ہیں کتاب حکیم کی ۔