Surat Luqman

Surah: 31

Verse: 24

سورة لقمان

نُمَتِّعُہُمۡ قَلِیۡلًا ثُمَّ نَضۡطَرُّہُمۡ اِلٰی عَذَابٍ غَلِیۡظٍ ﴿۲۴﴾

We grant them enjoyment for a little; then We will force them to a massive punishment.

ہم انہیں گو کچھ یونہی سا فائدہ دے دیں لیکن ( بالآخر ) ہم انہیں نہایت بیچارگی کی حالت میں سخت عذاب کی طرف ہنکالے جائیں گے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

نُمَتِّعُهُمْ قَلِيلً ... We let them enjoy for a little while, means, in this world, ... ثُمَّ نَضْطَرُّهُمْ ... then in the end We shall oblige them, means, `We shall cause them,' ... إِلَى عَذَابٍ غَلِيظٍ to (enter) a great torment. means, a torment that is terrifying and difficult to bear. This is like the Ayah, قُلْ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُ... ونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ لاَ يُفْلِحُونَ مَتَـعٌ فِى الدُّنْيَا ثُمَّ إِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ نُذِيقُهُمُ الْعَذَابَ الشَّدِيدَ بِمَا كَانُواْ يَكْفُرُونَ "Verily, those who invent a lie against Allah, will never be successful." Enjoyment in this world! and then unto Us will be their return, then We shall make them taste the severest torment because they used to disbelieve. (10:69-70)   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

241یعنی دنیا میں آخر کب تک رہیں گے اور اس کی لذتوں اور نعمتوں سے کہاں تک شاد کام ہونگے ؟ یہ دنیا اور اسکی لذتیں تو چند روزہ ہیں، اس کے بعد ان کے لئے سخت عذاب ہی عذاب ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

نُمَـتِّعُهُمْ قَلِيْلًا ثُمَّ نَضْطَرُّهُمْ اِلٰى عَذَابٍ غَلِيْظٍ : یہ سامعین کے ذہن میں پیدا ہونے والے اس سوال کا جواب ہے کہ اس قدر کفر کے باوجود ان پر عذاب جلدی کیوں نہیں آجاتا ؟ فرمایا، ہم انھیں دنیا میں تھوڑا سا برتنے کا سامان دیں گے، پھر انھیں مجبور اور بےبس کر کے ایک بہت سخت عذاب کی طرف لے ج... ائیں گے، تو وہ کسی طرح ہماری گرفت سے نکل کر بھاگ نہیں سکیں گے۔ ” غَلِيْظٍ “ اصل میں بھاری اور ضخامت والے جسم کو کہتے ہیں، گویا وہ عذاب ان پر ایک ضخیم (لمبے چوڑے اور بھاری) جسم کی طرح آ گرے گا، جس کے بوجھ کے نیچے وہ ایسے دبے ہوں گے کہ کسی طرف نکل نہیں سکیں گے۔ دیکھیے سورة یونس (٦٩، ٧٠) ۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

نُمَـتِّعُہُمْ قَلِيْلًا ثُمَّ نَضْطَرُّہُمْ اِلٰى عَذَابٍ غَلِيْظٍ۝ ٢٤ متع الْمُتُوعُ : الامتداد والارتفاع . يقال : مَتَعَ النهار ومَتَعَ النّبات : إذا ارتفع في أول النّبات، والْمَتَاعُ : انتفاعٌ ممتدُّ الوقت، يقال : مَتَّعَهُ اللهُ بکذا، وأَمْتَعَهُ ، وتَمَتَّعَ به . قال تعالی: وَمَتَّعْناهُمْ إِ... لى حِينٍ [يونس/ 98] ، ( م ت ع ) المتوع کے معنی کیس چیز کا بڑھنا اور بلند ہونا کے ہیں جیسے متع النھار دن بلند ہوگیا ۔ متع النسبات ( پو دا بڑھ کر بلند ہوگیا المتاع عرصہ دراز تک فائدہ اٹھانا محاورہ ہے : ۔ متعہ اللہ بکذا وامتعہ اللہ اسے دیر تک فائدہ اٹھانے کا موقع دے تمتع بہ اس نے عرصہ دراز تک اس سے فائدہ اٹھایا قران میں ہے : ۔ وَمَتَّعْناهُمْ إِلى حِينٍ [يونس/ 98] اور ایک مدت تک ( فوائد دینوی سے ) ان کو بہرہ مندر کھا ۔ قل القِلَّةُ والکثرة يستعملان في الأعداد، كما أنّ العظم والصّغر يستعملان في الأجسام، ثم يستعار کلّ واحد من الکثرة والعظم، ومن القلّة والصّغر للآخر . وقوله تعالی: ثُمَّ لا يُجاوِرُونَكَ فِيها إِلَّا قَلِيلًا[ الأحزاب/ 60] ( ق ل ل ) القلۃ والکثرۃ بلحاظ اصل وضع کے صفات عدد سے ہیں جیسا کہ عظم اور صغر صفات اجسام سے ہیں بعد کثرت وقلت اور عظم وصغڑ میں سے ہر ایک دوسرے کی جگہ بطور استعارہ استعمال ہونے لگا ہے اور آیت کریمہ ؛ثُمَّ لا يُجاوِرُونَكَ فِيها إِلَّا قَلِيلًا[ الأحزاب/ 60] پھر وہاں تمہارے پڑوس میں نہیں رہ سکیں گے مگر تھوڑے دن ۔ میں قلیلا سے عرصہ قلیل مراد ہے ۔ الاضْطِرَارُ : حمل الإنسان علی ما يَضُرُّهُ ، وهو في التّعارف حمله علی أمر يكرهه، وذلک علی ضربین : أحدهما : اضطرار بسبب خارج کمن يضرب، أو يهدّد، حتی يفعل منقادا، ويؤخذ قهرا، فيحمل علی ذلك كما قال : ثُمَّ أَضْطَرُّهُ إِلى عَذابِ النَّارِ [ البقرة/ 126] والثاني : بسبب داخل وذلک إمّا بقهر قوّة له لا يناله بدفعها هلاك، كمن غلب عليه شهوة خمر أو قمار، وإمّا بقهر قوّة يناله بدفعها الهلاك، كمن اشتدّ به الجوع فَاضْطُرَّ إلى أكل ميتة، وعلی هذا قوله : فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ باغٍ وَلا عادٍ [ البقرة/ 173] الاضطرار کے اصل معنی کسی کو نقصان وہ کام پر مجبور کرنے کے ہیں اور عرف میں اس کا استعمال ایسے کام پر مجبور کرنے کے لئ ہوتا ہے جسے وہ ناپسند کرتا ہو ۔ اور اس کی دو صورتیں ہیں ۔ ایک یہ کہ وہ مجبوری کسی خارجی سبب کی بنا پر ہو مثلا مار پٹائی کی جائے یا دھمکی دی جائے حتی ٰ کہ وہ کسی کام کے کرنے پر رضا مند ہوجائے یا زبردستی پکڑکر اس سے کوئی کام کروایا جائے جیسے فرمایا : ثُمَّ أَضْطَرُّهُ إِلى عَذابِ النَّارِ [ البقرة/ 126] پھر اس عذاب دوزخ کے بھگتنے کے لئے ناچار کردوں گا ۔ ۔ دوم یہ کہ وہ مجبوری کسی داخلی سبب کی بنا پر ہو اس کی دوقسمیں ہیں (1) کسی ایسے جذبہ کے تحت وہ کام کرے جسے نہ کرنے سے اسے ہلاک ہونیکا خوف نہ ہو مثلا شراب یا قمار بازی کی خواہش سے مغلوب ہوکر انکا ارتکاب کرے (2) کسی ایسی مجبوری کے تحت اس کا ارتکاب کرے جس کے نہ کرنے سے اسے جان کا خطرہ ہو مثلا بھوک سے مجبور ہوکر مردار کا گوشت کھانا ۔ چناچہ آیت کریمہ : فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ باغٍ وَلا عادٍ [ البقرة/ 173] ہاں جو ناچار ہوجائے بشرطیکہ خدا کی نافرمانی نہ کرے اور حد ( ضرورت ) سے باہر نہ نکل جائے ۔ غلظ الغِلْظَةُ ضدّ الرّقّة، ويقال : غِلْظَةٌ وغُلْظَةٌ ، وأصله أن يستعمل في الأجسام لکن قد يستعار للمعاني كالكبير والکثير «1» . قال تعالی: وَلْيَجِدُوا فِيكُمْ غِلْظَةً [ التوبة/ 123] ، أي : خشونة . وقال : ثُمَّ نَضْطَرُّهُمْ إِلى عَذابٍ غَلِيظٍ [ لقمان/ 24] ، مِنْ عَذابٍ غَلِيظٍ [هود/ 58] ( ع ل ظ ) الغلظۃ ( غین کے کسرہ اور ضمہ کے ساتھ ) کے معنی موٹاپا یا گاڑھازپن کے ہیں یہ رقتہ کی ضد ہے اصل میں یہ اجسام کی صفت ہے ۔ لیکن کبیر کثیر کی طرح بطور استعارہ معانی کے لئے بھی استعمال ہوتاز ہے ۔ چناچہ آیت کریمہ : ۔ وَلْيَجِدُوا فِيكُمْ غِلْظَةً [ التوبة/ 123] چاہئے کہ وہ تم میں سختی محسوس کریں میں غلظتہ کے معنی سخت مزاجی کے ہیں ۔ نیز فرمایا۔ ثُمَّ نَضْطَرُّهُمْ إِلى عَذابٍ غَلِيظٍ [ لقمان/ 24] پھر عذاب شدید کی طرف مجبور کر کے لیجائیں گے ۔ مِنْ عَذابٍ غَلِيظٍ [هود/ 58] عذاب شدید سے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

ہم ان کو دنیا میں چند روزہ عیش دییے ہوئے ہیں پھر ان کو ایک سخت عذاب کی طرف گھسیٹ لائیں گے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٤ (نُمَتِّعُہُمْ قَلِیْلًا ثُمَّ نَضْطَرُّہُمْ اِلٰی عَذَابٍ غَلِیْظٍ ) ” ہم نے انہیں دنیوی زندگی کی صورت میں تھوڑی سی مہلت دی ہے ‘ جس میں وہ دنیا کے سازوسامان کو کام میں لاتے ہوئے مزے لوٹ لیں۔ پھر ہم انہیں پکڑ کر بہت سخت عذاب کی طرف دھکیل دیں گے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

دنیا میں کافروں کو جو کچھ مال ملا ہوا ہے اور اس کی وجہ سے ان کی دنیاوی زندگی اچھے حال میں گزر رہی ہے ان کے بارے میں فرمایا کہ (نُمَتِّعُھُمْ قَلِیْلًا) (ہم انہیں چند روزہ عیش دیں گے) (ثُمَّ نَضْطَرُّھُمْ اِلٰی عَذَابٍ غَلِیْظٍ ) (پھر انہیں سخت عذاب کی طرف مجبور کریں گے) جب قیامت کے دن حاضر ہوں گے تو...  دنیا کا چند روزہ عیش انہیں وہاں ذرا بھی فائدہ نہ دے گا اور انہیں دوزخ کے سخت عذاب میں داخل ہونے پر مجبور کیا جائے گا جس سے بچنے کا کوئی راستہ نہ ہوگا۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

24۔ ہم ان لوگوں کو تھوڑے دنوں سو د مند رکھیں گے پھر ہم ان کو نا چار و مجبور کر کے کشاں کشاں سخت عذاب کی طرف لے جائیں گے ۔ یعنی دنیا کی زندگی میں ان منکروں کو تھوڑا فائدہ پہنچے گا اور یہ دنیا کی لذتوں سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے پھر ان کو مضبوط و مجبورکر کے سخت عذاب یعنی جہنم کی طرف لے جائیں گے آگے اللہ ... تعالیٰ کی خالقیت کا منکروں کی زبان سے اعتراف کا ذکر فرمایا۔  Show more