4 At the time when these verses were sent down, the disbelieves of Makkah thought, and said so openly, that Muhammad (upon whom be Allah's peace) and those who accepted his message were wasting and mining their lives. Therefore, it was rejoined with full force and emphasis: "..these are the ones who will attain true success." That is, 'They will not ruin themselves as you seem to dunk in your ignorance, but they in fact are the ones who alone will attain true success, and the utter failures will be those who have refused to adopt this way."
Here the one who regards 'true success" as confined to the world, in the sense of material prosperity, will be wholly missing the Qur'anic concept of it. To understand the real concept of the true success one should study the following verses of the Qur'an along with the relevant E.N.'s: AI-Baqarah: 2-5, AI-'Imran: 102, 130, 200, AI-Ma'idah: 35, 90, AI-An'am: 21, AI-A'raf; 7, 8, 157, At-Taubah: 88, Yunus: 17, An-Nahl: 116, Al-Hajj: 77, Al-Mu'minun: 117, An-Nur: ,51, Ar-Rum: 38.
سورة لُقْمٰن حاشیہ نمبر :4
جس زمانے میں یہ آیات نازل ہوئی ہیں اس وقت کفّارِ مکّہ یہ سمجھتے تھے اور علانیہ کہتے بھی تھے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی دعوت کو قبول کرنے والے لوگ اپنی زندگی برباد کر رہے ہیں ۔ اس لئے حصر کے ساتھ اور پورے زور کے ساتھ فرمایا گیا کہ یہی فلاح پانے والے ہیں یعنی یہ برباد ہونے والے نہیں ہیں جیسا کہ تم اپنے خیال خام میں سمجھ رہے ہو بلکہ دراصل فلاح یہی لوگ پانے والے ہیں اور اس سے محروم رہنے والے وہ ہیں جنھوں نے اس راہ کو اختیار کرنے سے انکار کیا ہے ۔
یہاں قرآن کے حقیقی مفہوم کو سمجھنے میں وہ شخص سخت غلطی کرے گا جو فلاح کو صرف اس دنیا کی حد تک اور وہ بھی صرف مادی خوشحالی کے معنی میں لے گا ۔ فلاح کا قرآنی تصور معلوم کرنے کے لئے حسب ذیل آیات کو تفہیم القرآن کے تشریحی حواشی کے ساتھ بغور دیکھنا چاہیے : البقرہ ، آیات ۲ تا ۵ ۔ آل عمران ، آیات ۱۰۲ ، ۱۳۰ ، ۲۰۰ ۔ المائدہ ، آیات ۳۵ ، ۹۰ الانعام ، ۲۱ ۔ الاعراف ، آیات ۷ ، ۸ ، ۱۵۷ ۔ التوبہ ، ۸۸ ۔ یونس ، ۱۷ ۔ النحل ، ۱۱٦ ۔ الحج ، ۷۷ ۔ المومنون ، ۱ ۔ ۱۱۷ ۔ النور ، ۵۱ ۔ الروم ، ۳۸ ۔