Allah drove back the Confederates disappointed and lost
Allah said:
وَرَدَّ اللَّهُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِغَيْظِهِمْ لَمْ يَنَالُوا خَيْرًا
...
And Allah drove back those who disbelieved in their rage: they gained no advantage.
Allah tells us how he drove the Confederates away from Al-Madinah by sending against them a wind and troops of angels. If Allah had not made his Messenger a Mercy to the Worlds, this wind would have been more severe than the barren wind which He sent against `Ad, but Allah says:
وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ
And Allah would not punish them while you are amongst them. (8:33)
So, Allah sent them a wind which dispersed them after they had gathered on the basis of their whims. They were a mixture of tribes and parties with a variety of opinions, so it was befitting that a wind should be sent against them that would scatter them and break up their gathering, driving them back disappointed and lost in their hatred and enmity. They did not achieve any worldly good such as the victory and booty that they had hoped for, nor did they achieve any good in the Hereafter, because of their sin of declaring enmity against the Messenger and seeking to kill him and destroy his army. Whoever wants and seriously intends to do a thing is the same as one who actually does it.
...
وَكَفَى اللَّهُ الْمُوْمِنِينَ الْقِتَالَ
...
Allah sufficed for the believers in the fighting.
means, they did not have to fight them in order to expel them from their land, but Allah Alone sufficed them and helped His servant and granted victory to His troops.
Hence the Messenger of Allah used to say,
لاَا إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَحْدَهُ صَدَقَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَأَعَزَّ جُنْدَهُ وَهَزَمَ الاْاَحْزَابَ وَحْدَهُ فَلَا شَيْءَ بَعْدَه
None has the right to be worshipped but Allah, Alone, He was true to His promise, and He helped His servant, and He gave might to His soldiers and defeated the Confederates alone and there is nothing after Him.
This was reported from a Hadith of Abu Hurayrah, may Allah be pleased with him.
In the Two Sahihs it was recorded that Abdullah bin Abi `Awfa, may Allah be pleased with him, said:
"The Messenger of Allah invoked Allah against the Confederates and said:
اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ سَرِيعَ الْحِسَابِ اهْزِمِ الاَْحْزَابَ اللَّهُمَّ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُم
O Allah, Who revealed the Book and is swift in bringing to account, defeat the Confederates, O Allah defeat them and shake them.
وَكَفَى اللَّهُ الْمُوْمِنِينَ الْقِتَالَ
(Allah sufficed for the believers in the fighting). This Ayah indicates that there would be a cessation of war between them and Quraysh; after this, the idolators did not attack the Muslims, on the contrary, the Muslims attacked them in their own land.
Imam Ahmad recorded that Sulayman bin Surad, may Allah be pleased with him, said:
"On the day of Al-Ahzab, the Messenger of Allah said:
الاْنَ نَغْزُوهُمْ وَلاَ يَغْزُونَا
Now we will attack them and they will not attack us.
This was also recorded by Al-Bukhari in his Sahih.
...
وَكَانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزًا
And Allah is Ever All-Strong, All-Mighty.
means, by His power and might He drove them back disappointed and lost, and they did not achieve anything, and Allah granted victory to Islam and its followers, and fulfilled His promise and helped His servant and Messenger; to Him be blessings and praise.
اللہ عزوجل کفار سے خود نپٹے
اللہ تعالیٰ اپنا احسان بیان فرما رہا ہے کہ اس نے طوفان باد وباراں بھیج کر اور اپنے نہ نظر آنے والے لشکر اتار کر کافروں کی کمر توڑی دی اور انہیں سخت مایوسی اور نامرادی کیساتھ محاصرہ ہٹانا پڑا ۔ بلکہ اگر رحمۃ اللعالمین کی امت میں یہ نہ ہوتے تو یہ ہوائیں ان کے ساتھ وہی کرتیں جو عادیوں کے ساتھ اس بےبرکت ہوا نے کیا تھا ۔ چونکہ رب العالمین کا فرمان ہے کہ تو جب تک ان میں ہے اللہ انہیں عام عذاب نہیں کرے گا لہذا انہیں صرف ان کی شرارت کا مزہ چکھا دیا ۔ ان کے مجمع کو منتشر کرکے ان پر سے اپنا عذاب ہٹالیا ۔ چونکہ ان کا یہ اجتماع محض ہوائے نفسانی تھا اس لئے ہوا نے ہی انہیں پراگندہ کردیا جو سوچ سمجھ کر آئے تھے سب خاک میں مل گیا کہاں کی غنیمت ؟ کہاں کی فتح؟ جان کے لالے پڑے گئے اور ہاتھ ملتے دانت پیستے پیچ وتاب کھاتے ذلت و رسوائی کے ساتھ نامرادی اور ناکامی سے واپس ہوئے ۔ دنیا کا خسارہ الگ ہوا اور آخرت کا وبال الگ ۔ کیونکہ جو کوئی شخص کسی کام کا قصد کرتا ہے اور وہ اپنے کام کو عملی صورت بھی دے دے پھر وہ اس میں کامیاب نہ ہو تو گنہگار تو وہ ہو ہی گیا ۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل اور آپ کے دین کو فنا کرنے کی آرزو پھر اہتمام پھر اقدام سب کچھ انہوں نے کر لیا ۔ لیکن قدرت نے دونوں جہان کا بوجھ ان پر لادھ کر انہیں جلے دل سے واپس کیا اللہ تعالیٰ نے خود ہی مومنوں کی طرف سے ان کا مقابلہ کیا ۔ نہ مسلمان ان سے لڑے نہ انہیں ہٹایا ۔ بلکہ مسلمان اپنی جگہ رہے اور وہ بھاگتے رہے ۔ اللہ نے اپنے لشکر کی لاج رکھ لی اور اپنے بندے کی مدد کی اور خود ہی کافی ہوگیا اسی لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس نے اپنے وعدے کو سچا کیا اپنے بندے کی مدد کی اپنے لشکر کی عزت کی تمام دشمنوں سے آپ ہی نمٹ لیا اور سب کو شکست دے دی ۔ اس کے بعد اور کوئی بھی نہیں ( بخاری مسلم ) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ احزاب کے موقعہ پر جناب باری تعالیٰ سے جو دعا کی تھی وہ بھی بخاری مسلم میں مروی ہے کہ آپ نے فرمایا دعا ( اللھم منزل الکتاب سرع الحساب اھزم الا حزاب وزلزلھم ) اے اللہ اے کتاب کے اتارنے والے جلد حساب لینے والے ان لشکروں کو شکست دے اور انہیں ہلا ڈال ۔ اس فرمان آیت ( وَكَفَى اللّٰهُ الْمُؤْمِنِيْنَ الْقِتَالَ ۭ وَكَانَ اللّٰهُ قَوِيًّا عَزِيْزًا 25ۚ ) 33- الأحزاب:25 ) یعنی اللہ نے مومنوں کی کفایت جنگ سے کردی ۔ اس میں نہایت لطیف بات یہ ہے کہ نہ صرف اس جنگ سے ہی مسلمان چھوٹ گئے بلکہ آئندہ ہمیشہ ہی صحابہ اس سے بچ گئے کہ مشرکین ان پر چڑھ دوڑیں ۔ چنانچہ آپ تاریخ دیکھ لیں جنگ خندق کے بعد کافروں کی ہمت نہیں پڑی کہ وہ مدینے پر یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر کسی جگہ خود چڑھائی کرتے ۔ ان کے منحوس قدموں سے اللہ نے اپنے نبی کے مسکن وآرام گاہ کو محفوظ کرلیا فالحمد للہ ۔ بلکہ برخلاف اس کے مسلمان ان پر چڑھ چڑھ گئے یہاں تک کہ عرب کی سرزمین سے اللہ نے شرک وکفر ختم کردیا ۔ جب اس جنگ سے کافر لوٹے اسی وقت رسول اکرم صلی اللہ علہ وسلم نے بطور پیشن گوئی فرمادیا تھا کہ اس سال کے بعد قریش تم سے جنگ نہیں کریں گے بلکہ تم ان سے جنگ کرو گے چنانچہ یہی ہوا ۔ یہاں تک کہ مکہ فتح ہوگیا ۔ اللہ کی قوت کا مقابلہ بندے کے بس کا نہیں ۔ اللہ کو کوئی مغلوب نہیں کرسکتا ۔ اسی نے اپنی مدد وقوت سے ان بپھرے ہوئے اور بکھرے ہوئے لشکروں کو پسپا کیا ۔ انہیں برائے نام بھی کوئی نفع نہ پہنچا ۔ اس نے اسلام اور اہل اسلام کو غالب کیا اپنا وعدہ سچا کر دکھایا اور اپنے عبد و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد فرمائی ۔ فالحمد للہ ۔