Surat us Saaffaat

Surah: 37

Verse: 29

سورة الصافات

قَالُوۡا بَلۡ لَّمۡ تَکُوۡنُوۡا مُؤۡمِنِیۡنَ ﴿ۚ۲۹﴾

The oppressors will say, "Rather, you [yourselves] were not believers,

وہ جواب دیں گے کہ نہیں بلکہ تم ہی ایماندار نہ تھے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

They will reply: "Nay, you yourselves were not believers." The leaders of the Jinn and mankind will say to their followers, "It is not as you say; your hearts denied faith and were open to disbelief and sin."

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

29۔ 1 لیڈر کہیں گے کہ ایمان تم اپنی مرضی سے نہیں لائے اور آج ذمہ دار ہمیں ٹھہرا رہے ہو ؟

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

قَالُوْا بَلْ لَّمْ تَكُوْنُوْا مُؤْمِنِيْنَ : ان کے سردار انھیں پانچ جواب دیں گے، پہلا یہ کہ دنیا میں ہم تمہارے کفر کا سبب نہیں تھے، بلکہ تم نے خود اپنی مرضی سے ایمان قبول کرنے سے انکار کیا اور اس پر کفر کو ترجیح دی۔ کفر کا منبع تمہاری ذات تھی، ایمان کسی وقت بھی تمہارے دلوں میں نہیں تھا کہ ہم نے تم... ہیں اس سے مرتد کیا ہو۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالُوْا بَلْ لَّمْ تَكُوْنُوْا مُؤْمِنِيْنَ۝ ٢ ٩ۚ قول القَوْلُ والقِيلُ واحد . قال تعالی: وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء/ 122] ، ( ق و ل ) القول القول اور القیل کے معنی بات کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء/ 122] اور خدا سے زیادہ بات کا سچا کون ہوسک... تا ہے ۔ أیمان يستعمل اسما للشریعة التي جاء بها محمّد عليه الصلاة والسلام، وعلی ذلك : الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هادُوا وَالصَّابِئُونَ [ المائدة/ 69] ، ويوصف به كلّ من دخل في شریعته مقرّا بالله وبنبوته . قيل : وعلی هذا قال تعالی: وَما يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ [يوسف/ 106] . وتارة يستعمل علی سبیل المدح، ويراد به إذعان النفس للحق علی سبیل التصدیق، وذلک باجتماع ثلاثة أشياء : تحقیق بالقلب، وإقرار باللسان، وعمل بحسب ذلک بالجوارح، وعلی هذا قوله تعالی: وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ أُولئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ [ الحدید/ 19] . ( ا م ن ) الایمان کے ایک معنی شریعت محمدی کے آتے ہیں ۔ چناچہ آیت کریمہ :۔ { وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَى وَالصَّابِئِينَ } ( سورة البقرة 62) اور جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست۔ اور ایمان کے ساتھ ہر وہ شخص متصف ہوسکتا ہے جو تو حید کا اقرار کر کے شریعت محمدی میں داخل ہوجائے اور بعض نے آیت { وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ } ( سورة يوسف 106) ۔ اور ان میں سے اکثر خدا پر ایمان نہیں رکھتے مگر ( اس کے ساتھ ) شرک کرتے ہیں (12 ۔ 102) کو بھی اسی معنی پر محمول کیا ہے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٩{ قَالُوْا بَلْ لَّمْ تَـکُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ } ” وہ کہیں گے (کہ نہیں ! ) بلکہ تم لوگ خود ہی ایمان لانے والے نہیں تھے۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(37:29) قالوا۔۔ یہ فقرہ گمراہ کرنے والے پیشوائوں کی طرف سے گمراہ ہونے والے چیلوں سے خطاب ہے۔ بل۔ حرف اضراب ہے۔ یعنی یہ بات نہیں کہ ہم نے دبائو ڈال کر تم کو گمراہ کیا تھا : بلکہ اصل میں تم خود ہی ایمان لائے تھے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 6 کہ ہم تمہیں ایمان سے کفر کی طرف پھیرتے بلکہ تم اصل میں کافر تھے اور پھر اسی پر قائم رہے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

قالوا بل لم تکونوا مؤمنین (29) ” “۔ یہ ہمارا وسوسہ ہی نہ تھا جس نے تمہیں گمراہ کیا بلکہ تم تو ایمان ہی نہ لائے تھے اور تم نے تو ہدایت کو قبول ہی نہ کیا تھا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

13:۔ قالوا بل الخ :۔ متبوعین و پیشوایان سوء اپنے اتباع و مریدین کو جواب دیں گے کہ یہ بات قطعاً غلط ہے کہ ہم نے تم کو گمراہ کیا بلکہ تم خود ہی گمراہ اور ایمان سے عاری تھے۔ اگر تم مومن تھے اور ہدایت پر گامزن تھے تو ہمارے کہنے سے تم کیوں گمراہ ہوئے ؟ ما کان لنا علیکم من سلطان، ہمیں تم پر کسی قسم کا غلب... ہ و تسلط تو حاصل نہ تھا نہ ہم نے تمہیں اپنی بات ماننے پر مجبور کیا۔ بل کنتم قوما طغین، بلکہ تم خود عصیان وعناد میں حد سے تجاوز کرچکے تھے۔ حق بتانے والوں نے تمہیں ہر طرح سمجھانے کی کوشش کی مگر تم عصیان و طغیان پر مصر رہے اور ان ناصحین کی ایک نہ سنی اور حق کے مقابلے میں باطل کو قبول کیا اور اسی کی طرفداری نے کی۔ ای بل کان فیکم طغیان و مجاوزۃ للحق فلہذا استجبتم لنا و ترکتم الحق الذی جاء تکم بہ الانبیاء واقاموا لکم الحجج علی صحۃ ماجاء وکم بہ فخالفتموہ (ابن کثیر ج 4 ص 5) ۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(29) وہ متبوع یعنی سردار اور بڑے لوگ کہیں گے نہیں یہ نہیں بلکہ تمخود ہی ایمان نہیں لائے تھے۔