Commentary After having described the conditions prevailing in Jahannam and Jannah briefly, Allah Ta’ ala has invited every human being to compare and decide as to which of the two conditions is better. It was said: أَذَٰلِكَ خَيْرٌ نُّزُلًا أَمْ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ that is, &there are these blessings of Jannah mentioned here - are they better? Or, is it the tree of Zaqqum the fruits of which will be fed to the people of Jahannam? The reality of Zaqqum A tree by the name of Zaqqum is found in the territory of Tihamah, a part of the Arabian Peninsula, and ` Allamah ` Alusi has written that it is also found in other barren deserts. Some say that this is the same tree known as تھوھڑ thohar (Euphorbia neriifolia or antiquorum) in Urdu and Hindi. Some others point out to another tree known as nagphan (hood of serpent) found in India as being the zaqqum that appears to be more likely. Now, commentators differ in this matter. What tree is it the fruit from which the people of Jahannam will be given to eat? Is it one of the trees found somewhere in this world, or is it some other tree? Some support the view that it is what is found growing in this world. Some others say that the zaqqum of Jahannam is an entirely different thing. It has nothing to do with the earthly zaqqum. Apparently, the way there are snakes and scorpions in the mortal world, it seems they are there in Jahannam as well. But, it goes without saying, that the snakes and scorpions of the Jahannam will be far ferocious than their counterparts here. Similarly, the zaqqum of Jahannam will, though, be like the zaqqum of this world in terms of its genus, but it will be far too gruesome to look at, and far too unpalatable to eat. And Allah is pure and high who knows best.
خلاصہ تفسیر (عذاب اور ثواب دونوں کا موازنہ کر کے اب اہل ایمان کو ترغیب اور کفار کو ترہیب فرماتے ہیں کہ بتلاؤ) بھلا یہ دعوت (جنت کی نعمتوں کی) بہتر ہے (جو اہل ایمان کے لئے ہے) یا زقوم کا درخت (جو کفار کے لئے ہے) ہم نے اس درخت کو (آخرت کی سزا بنانے کے علاوہ دنیا میں بھی ان) ظالموں کے لئے موجب امتحان بنایا ہے (کہ اس کو سن کر تصدیق کرتے ہیں، یا تکذیب و استہزاء کرتے ہیں، چناچہ کفار تکذیب و استہزاء سے پیش آئے، کہنے لگے کہ زقوم تو مسکہ اور خرما کو کہتے ہیں، وہ تو خوب لذیذ چیز ہے۔ اور کہنے لگے کہ زقوم اگر درخت ہے تو دوزخ میں جو آگ ہی آگ ہے درخت کیسے ہوسکتا ہے ؟ اس کا جواب اللہ تعالیٰ نے یہ دیا کہ) وہ ایک درخت ہے جو قعر دوزخ میں سے نکلتا ہے (یعنی مسکہ اور خرما نہیں ہے، اور چونکہ وہ خود آگ ہی میں پیدا ہوتا ہے اس لئے وہاں رہنا بعید نہیں، جیسے سمندر نامی جانور آگ میں پیدا ہوتا ہے، اور آگ ہی میں رہتا ہے) اس سے دونوں باتوں کا جواب ہوگیا۔ آگے زقوم کی ایک کیفیت مذکور ہے، کہ) اس کے پھل ایسے (کریہہ المنظر) ہیں جیسے سانپ کے پھن (پس ایسے درخت سے ظالموں کی دعوت ہوگی) تو وہ لوگ (بھوک کی شدت میں جب اور کچھ نہ ملے گا تو) اس سے کھاویں گے اور (چونکہ بھوک سے بےچین ہوں گے) اسی سے پیٹ بھریں گے، پھر (جب پیاس سے بےقرار ہو کر پانی مانگیں گے تو) ان کو کھولتا ہوا پانی (غساق یعنی پیپ میں) ملا کردیا جائے گا اور (یہ نہیں کہ اس مصیبت کا خاتمہ ہوجاوے بلکہ اس کے بعد) پھر اخیر ٹھکانا ان کا دوزخ ہی کی طرف ہوگا (یعنی اس کے بعد بھی وہیں ہمیشہ کے لئے رہنا ہوگا، اور انہیں یہ سزا اس لئے دی گئی کہ) انہوں نے (ہدایت آلٰہیہ کا اتباع نہیں کیا تھا بلکہ) اپنے بڑوں کو گمراہی کی حالت میں پایا تھا، پھر یہ بھی انہی کے قدم بقدم تیزی کے ساتھ چلتے تھے (یعنی شوق اور رغبت سے ان کی بےراہی پر چلتے تھے) اور ان (موجودہ کفار) سے پہلے بھی اگلے لوگوں میں اکثر گمراہ ہوچکے ہیں اور ہم نے ان میں بھی ڈرانے والے (پیغمبر) بھیجے تھے سو دیکھ لیجئے ان لوگوں کو کیسا (برا) انجام ہوا جن کو ڈرایا گیا تھا (اور انہوں نے نہ مانا تھا، کہ ان پر دنیا ہی میں کیا کیا عذاب نازل ہوا) ہاں مگر جو اللہ کے خاص کئے ہوئے (یعنی ایمان والے) بندے تھے (وہ اس دنیوی عذاب سے بھی محفوظ رہے) ۔ معارف ومسائل دوزخ اور جنت دونوں کے تھوڑے تھوڑے حالات بیان فرمانے کے بعد باری تعالیٰ نے ہر انسان کو موازنہ کرنے کی دعوت دی ہے کہ غور کرو ان میں سے کون سی حالت بہتر ہے ؟ چناچہ فرمایا : اذلک خیر نزلاً ام شجرة الزقوم ؟ جنت کی جن نعمتوں کا تذکرہ کیا گیا وہ بہتر ہیں یا زقوم کا درخت جو دوزخیوں کو کھلایا جائے گا ؟ زقوم کی حقیقت : زقوم نام کا ایک درخت جزیرہ عرب کے علاقہ تہامہ میں پایا جاتا ہے، اور علامہ آلوسی نے لکھا ہے کہ یہ دوسرے بنجر صحراؤں میں بھی ہوتا ہے۔ بعض حضرات نے فرمایا ہے یہ وہی درخت ہے جسے اردو میں ” تھوہڑ “ کہتے ہیں، اسی کے قریب قریب کا ایک اور درخت ہندوستان میں ” ناگ پھن “ کے نام سے معروف ہے۔ بعض حضرات نے اس کو زقوم قرار دیا ہے اور یہ زیادہ قرین قیاس ہے۔ اب حضرات مفسرین کی رائیں اس میں مختلف ہیں کہ جہنمیوں کو جو درخت کھلایا جائے گا وہ یہی دنیا کا زقوم ہے، یا کوئی اور درخت ہے ؟ بعض حضرات نے فرمایا کہ یہی دنیا کا زقوم مراد ہے، اور بعض نے کہا کہ دوزخ کا زقوم بالکل الگ چیز ہے، دنیا کے زقوم سے اس کا کوئی تعلق نہیں، بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جس طرح سانپ بچھو وغیرہ دنیا میں بھی ہوتے ہیں اسی طرح دوزخ میں بھی ہوتے ہیں، لیکن دوزخ کے سانپ بچھو یہاں کے سانپ بچھوؤں سے کہیں زیادہ خوفناک ہوں گے، اسی طرح دوزخ کا زقوم بھی اپنی جنس کے لحاظ سے تو دنیا ہی کے زقوم کی طرح ہوگا، لیکن یہاں کے زقوم سے کہیں زیادہ کریہہ المنظر اور کھانے میں کہیں زیادہ تکلیف دہ ہوگا۔ واللہ سبحانہ، وتعالیٰ اعلم۔