Surat us Saaffaat

Surah: 37

Verse: 69

سورة الصافات

اِنَّہُمۡ اَلۡفَوۡا اٰبَآءَہُمۡ ضَآلِّیۡنَ ﴿ۙ۶۹﴾

Indeed they found their fathers astray.

یقین مانو ! کہ انہوں نے اپنے باپ دادا کو بہکا ہوا پایا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Verily, they found their fathers on the wrong path; means, `We will punish them for that because they found their fathers following misguidance and they followed them with no evidence or proof.' Allah says: فَهُمْ عَلَى اثَارِهِمْ يُهْرَعُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اِنَّهُمْ اَلْفَوْا اٰبَاۗءَهُمْ ضَاۗلِّيْنَ : ” اَلْفَوْا “ ” أَلْفٰی یُلْفِيْ إِلْفَاءً “ (افعال) پانا۔ ” يُهْرَعُوْنَ “ کی وضاحت کے لیے سورة ہود کی آیت دیکھیے (٧٨) کی تفسیر۔ یعنی ان کفار کے عذاب الیم کا سبب یہ ہے کہ انھوں نے اپنے آباء کو ضلالت پر جمے ہوئے دیکھا اور اندھوں کی طرح بغیر سوچے سمجھے ان کے پیچھے دوڑ پڑے، جیسے کوئی انھیں پیچھے سے ہانک رہا ہو۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنَّہُمْ اَلْفَوْا اٰبَاۗءَہُمْ ضَاۗلِّيْنَ۝ ٦٩ۙ لفی أَلْفَيْتُ : وجدت . قال اللہ : قالُوا بَلْ نَتَّبِعُ ما أَلْفَيْنا عَلَيْهِ آباءَنا [ البقرة/ 170] ، وَأَلْفَيا سَيِّدَها لَدَى الْبابِ [يوسف/ 25] . ( ل ف ی) الفیت کے معنی وجدت یعنی کسی چیز کو پالینا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے ؛ قالُوا بَلْ نَتَّبِعُ ما أَلْفَيْنا عَلَيْهِ آباءَنا[ البقرة/ 170] بلکہ ہم تو اسی چیز کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ۔ وَأَلْفَيا سَيِّدَها لَدَى الْبابِ [يوسف/ 25] اور دونوں نے دروازے کے پاس اس کے شوہر کو پایا ۔ أب الأب : الوالد، ويسمّى كلّ من کان سببا في إيجاد شيءٍ أو صلاحه أو ظهوره أبا، ولذلک يسمّى النبيّ صلّى اللہ عليه وسلم أبا المؤمنین، قال اللہ تعالی: النَّبِيُّ أَوْلى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَأَزْواجُهُ أُمَّهاتُهُمْ [ الأحزاب/ 6] ( اب و ) الاب ۔ اس کے اصل معنی تو والد کے ہیں ( مجازا) ہر اس شخص کو جو کسی شے کی ایجاد ، ظہور یا اصلاح کا سبب ہوا سے ابوہ کہہ دیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ آیت کریمہ ۔ { النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ } [ الأحزاب : 6] میں آنحضرت کو مومنین کا باپ قرار دیا گیا ہے ۔ ضل الضَّلَالُ : العدولُ عن الطّريق المستقیم، ويضادّه الهداية، قال تعالی: فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء/ 15] ( ض ل ل ) الضلال ۔ کے معنی سیدھی راہ سے ہٹ جانا کے ہیں ۔ اور یہ ہدایۃ کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء/ 15] جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے سے اختیار کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے تو گمراہی کا ضرر بھی اسی کو ہوگا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٦٩{ اِنَّہُمْ اَلْفَوْا اٰبَآئَ ہُمْ ضَآلِّیْنَ } ” یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آباء و اَجداد کو گمراہ پایا۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(37:69) الفوا۔ الفاء (افعال) سے ماضی کا صیغہ جمع مذکر غائب ہے بمعنی پانا۔ انہوں نے پایا۔ لفی مادہ۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے : بل نتبع ما الفینا علیہ اباء نا (2:170) بلکہ ہم تو اسی چیز کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

درس نمبر 209 تشریح آیات 69 ۔۔۔ تا۔۔۔ 148 اس سبق میں سیاق کلام عالم آخرت ، اللہ کی نعمتوں اور قیامت میں اللہ کی سزاؤں سے نکل کر اب انسانی تاریخ اور امم ماضیہ کے حالات میں داخل ہوتا ہے۔ انسانیت کے آغاز سے قصہ ہدایت و ضلالت کو لیا جاتا ہے۔ یہ قصہ تمام اقوام کے ہاں ایک ہی ہے اور نظر آتا ہے کہ مکہ کے منکرین جو حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعوت کی تکذیب کرتے ہیں۔ وہ سابقہ مکذبین کے بقایا اور نمونہ ہیں۔ ان کو بتایا جاتا ہے کہ تم سے پہلے بھی یہی ہوتا رہا ہے۔ یوں ان کے دلوں کے سامنے انسانی تاریخ کے قدیم ترین صفحات رکھے جاتے ہیں ان قصص میں اہل ایمان کیلئے بھی اطمینان کا سامان ہے کہ پوری انسانی تاریخ شاہد ہے کہ اللہ نے ہمیشہ اہل ایمان کا خیال رکھا ہے چناچہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے قصے ، کا ایک رخ حضرت ابراہیم ، اسماعیل ، اسحاق ، موسیٰ ، ہارون ، الیاس ، لوط اور یونس (علیہما السلام) کے قصص کے بعض حصے قارئین کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں۔ حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل (علیہما السلام) کے حالات ذرا طوالت کے ساتھ لئے گئے ہیں ، جن میں عظمت ایمان ، قربانی ، اطاعت اور ابراہیم اور اسماعیل (علیہم السلام) کے ذہنوں میں اسلام کا جو تصور تھا ، وہ یہاں بیان کیا جاتا ہے اور اس میں ان کے قصے کا ایک ایسا حلقہ دیا جاتا ہے جو اس سورت کے سوا کسی دوسری سورت میں نہیں دیا گیا۔ اس سبق کا بنیادی مواد انہی قصص پر مشتمل ہے۔ انھم الفوا اباءھم۔۔۔۔۔۔ عباد اللہ المخلصین (69 – 74) ۔ “۔ یہ لوگ ضلالت اور گمراہی میں غرق ہوچکے ہیں۔ یوں کہ وہ ہر بات میں آباء و اجداد کی تقلید کرتے ہیں۔ کسی پیش آمدہ معاملے پر غور و فکر نہیں کرتے۔ بلکہ یہ جلد بازوں کی طرح اڑتے اور دوڑتے چلے جا رہے ہیں۔ آباء و اجداد کے قدموں پر قدم رکھتے چلے جا رہے ہیں ، بغیر سوچے اور بغیر عقل سے کام لیتے ہوئے اور وہ چونکہ گمراہ تھے لہٰذا یہ بھی گمراہ ہیں۔ انھم الفوا ۔۔۔۔۔ یھرعون (37: 69 – 70) ” یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے باپ دادا کو گمراہ پایا اور انہی کے نقش قدم پر دوڑتے چلے گئے “۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اور ان کے آباء و اجداد اسی گمراہی پر تھے جس میں اکثر مکذبین مبتلا تھے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

اہل جہنم آباؤ اجداد کی تقلید کرکے گمراہ ہوئے (اِِنَّہُمْ اَلْفَوْا اٰبَاءَ ھُمْ ضَالِّیْنَ فَہُمْ عَلٰی اٰثَارِھِمْ یُہْرَعُوْنَ ) یعنی یہ لوگ جنہوں نے کفر اختیار کر رکھا ہے اور آخرت کے عذاب کے مستحق ہو رہے ہیں انہوں نے اپنے باپ دادوں کو گمراہ پایا پھر غور و فکر کیے بغیر اور حق اور باطل میں امتیاز کیے بغیر انہی کے قدم بہ قدم تیزی کے ساتھ چل رہے ہیں، گمراہی کی تقلید نے انہیں برباد کیا۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

31:۔ انہم الفوا الخ : یہ ماقبل کے لیے تعلیل ہے۔ اس میں ان کے استحقاق عذاب کا سبب بیان کیا گیا۔ انہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ پایا۔ اور ان کی گمراہی ان پر واضح ہوگئی۔ کیونکہ وقتاً فوقتاً ہمارے پیغمبر اور ان کے جانشین ان کو ہدایت کی راہ بتاتے رہے۔ اور حق و باطل کو کھلی دلیلوں سے ان پر واضح کرتے رہے۔ مگر یہ لوگ انبیاء (علیہم السلام) کی تعلیمات کو ماننے کی بجائے آنکھیں بند کر کے اپنے گمراہ باپ دادا کے نقش قدم پر تیزی سے چلتے رہے۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(69) کیونکہ انہوں نے اپنے بڑوں اور اپنے باپ دادوں کو گمراہ پایا۔