Surat Suaad

Surah: 38

Verse: 24

سورة ص

قَالَ لَقَدۡ ظَلَمَکَ بِسُؤَالِ نَعۡجَتِکَ اِلٰی نِعَاجِہٖ ؕ وَ اِنَّ کَثِیۡرًا مِّنَ الۡخُلَطَآءِ لَیَبۡغِیۡ بَعۡضُہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ اِلَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ قَلِیۡلٌ مَّا ہُمۡ ؕ وَ ظَنَّ دَاوٗدُ اَنَّمَا فَتَنّٰہُ فَاسۡتَغۡفَرَ رَبَّہٗ وَ خَرَّ رَاکِعًا وَّ اَنَابَ ﴿ٛ۲۴﴾

[David] said, "He has certainly wronged you in demanding your ewe [in addition] to his ewes. And indeed, many associates oppress one another, except for those who believe and do righteous deeds - and few are they." And David became certain that We had tried him, and he asked forgiveness of his Lord and fell down bowing [in prostration] and turned in repentance [to Allah ].

آپ نے فرمایا! اس کا اپنی دنبیوں کے ساتھ تیری ایک دنبی ملا لینے کا سوال بیشک تیرے اوپر ایک ظلم ہے اور اکثر حصہ دار اور شریک ( ایسے ہی ہوتے ہیں کہ ) ایک دوسرے پر ظلم کرتے ہیں ، سوائے ان کے جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کئے اور ایسے لوگ بہت ہی کم ہیں اور ( حضرت ) داؤد ( علیہ السلام ) سمجھ گئے کہ ہم نے انہیں آزمایا ہے ، پھر تو اپنے رب سے استغفار کرنے لگے اور عاجزی کرتے ہوئے گر پڑے اور ( پوری طرح ) رجوع کیا ۔

Word by Word by

Dr Farhat Hashmi

قَالَ
اس نے کہا
لَقَدۡ
البتہ تحقیق
ظَلَمَکَ
اس نے ظلم کیا تجھ پر
بِسُؤَالِ
سوال کر کے
نَعۡجَتِکَ
تیری دنبی کا
اِلٰی نِعَاجِہٖ
طرف اپنی دنبیوں کے
وَاِنَّ
اور بےشک
کَثِیۡرًا
بہت سے
مِّنَ الۡخُلَطَآءِ
شراکت داروں میں سے
لَیَبۡغِیۡ
البتہ زیادتی کرتے ہیں
بَعۡضُہُمۡ
بعض ان کے
عَلٰی بَعۡضٍ
بعض پر
اِلَّا
مگر
الَّذِیۡنَ
وہ جو
اٰمَنُوۡا
ایمان لائے
وَعَمِلُوا
اور انہوں نے عمل کیے
الصّٰلِحٰتِ
نیک
وَقَلِیۡلٌ مَّا
اور کتنے تھوڑے ہیں
ہُمۡ
وہ
وَظَنَّ
اور سمجھ گیا
دَاوٗدُ
داؤد
اَنَّمَا
بےشک
فَتَنّٰہُ
آزمایا ہم نے اسے
فَاسۡتَغۡفَرَ
پس اس نے بخشش مانگی
رَبَّہٗ
اپنے رب سے
وَخَرَّ
اور وہ گر پڑا
رَاکِعًا
رکوع کرتے ہوئے
وَّاَنَابَ
اور اس نے رجوع کر لیا
Word by Word by

Nighat Hashmi

قَالَ
اس نے کہا
لَقَدۡ
بلاشبہ یقیناً
ظَلَمَکَ
اس نے ظلم کیا تم پر
بِسُؤَالِ
مطالبے سے
نَعۡجَتِکَ
تیری دنبی کے
اِلٰی نِعَاجِہٖ
اپنی دنبیوں کی طرف
وَاِنَّ
اور بلاشبہ
کَثِیۡرًا
اکثر
مِّنَ الۡخُلَطَآءِ
شراکت داروں میں سے
لَیَبۡغِیۡ
یقیناًزیادتی کرتے ہیں
بَعۡضُہُمۡ
ان میں سے بعض
عَلٰی بَعۡضٍ
بعض پر
اِلَّا
سوائے
الَّذِیۡنَ
ان لوگوں کے جو
اٰمَنُوۡا
ایمان لائے
وَعَمِلُوا
اور انہوں نے عمل کیے
الصّٰلِحٰتِ
نیک
وَقَلِیۡلٌ
اور بہت کم ہیں
مَّا
جو
ہُمۡ
وہ
وَظَنَّ
اور سمجھ گیا
دَاوٗدُ
داؤد
اَنَّمَا
یقیناً
فَتَنّٰہُ
ہم نے امتحان لیا ہے اس کا
فَاسۡتَغۡفَرَ
چنانچہ اس نے بخشش مانگی
رَبَّہٗ
اپنے رب سے
وَخَرَّ
اور گر گیا
رَاکِعًا
رکوع کرتا ہوا
وَّاَنَابَ
اور اس نے رجوع کرلیا
Translated by

Juna Garhi

[David] said, "He has certainly wronged you in demanding your ewe [in addition] to his ewes. And indeed, many associates oppress one another, except for those who believe and do righteous deeds - and few are they." And David became certain that We had tried him, and he asked forgiveness of his Lord and fell down bowing [in prostration] and turned in repentance [to Allah ].

آپ نے فرمایا! اس کا اپنی دنبیوں کے ساتھ تیری ایک دنبی ملا لینے کا سوال بیشک تیرے اوپر ایک ظلم ہے اور اکثر حصہ دار اور شریک ( ایسے ہی ہوتے ہیں کہ ) ایک دوسرے پر ظلم کرتے ہیں ، سوائے ان کے جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کئے اور ایسے لوگ بہت ہی کم ہیں اور ( حضرت ) داؤد ( علیہ السلام ) سمجھ گئے کہ ہم نے انہیں آزمایا ہے ، پھر تو اپنے رب سے استغفار کرنے لگے اور عاجزی کرتے ہوئے گر پڑے اور ( پوری طرح ) رجوع کیا ۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

داؤد نے جواب دیا کہ اس شخص نے تیری دنبی کو اپنی دنبیوں میں ملانے کے لئے اس کا سوال کرکے تجھ پر ظلم کیا ہے۔ اور اکثر خلیط ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہی رہتے ہیں سوائے ان لوگوں کے جو ایماندار ہوں اور نیک عمل کرتے ہوں اور ایسے لوگ تھوڑے ہی ہوتے ہیں۔ اب داؤد کو خیال آیا کہ (اس مقدمہ سے) دراصل ہم نے اس کی آزمائش کی ہے۔ چناچہ انہوں نے اپنے پروردگار سے معافی مانگی اور رکوع میں گرگئے اور اس کی طرف رجوع کیا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

داؤد نے کہا: ’’اس شخص نے تمہاری دُنبی کو اپنی دُنبیوں میں ملانے کا مطالبہ کرکے تم پرظلم کیا ہے اور بلاشبہ باہم شراکت داروں میں سے اکثریقیناًایک دوسرے پر زیادتیاں کرتے ہیں سوائے اُن کے جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے اور ایسے لوگ بہت کم ہیں،‘‘اور داؤد سمجھ گیاکہ یقیناًہم نے اُس کا امتحان لیا ہے چنانچہ اُس نے اپنے رب سے بخشش مانگی اوررکوع کرتاہوا گر گیااور اُس نے رجوع کیا۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

He (Dwud) said, |"He has certainly wronged you by demanding your ewe to be added to his ewe. And many partners oppress one another, except those who believe and do righteous deeds, and very few they are.|" And Dawud realized that We had put him to a test, so he prayed to his Lord for forgiveness, and bowing down, he fell in prostration, and turned (to Allah).

بولا وہ بےانصافی کرتا ہے تجھ پر کہ مانگتا ہے تیری دنبی ملانے کو اپنی دنبیوں میں اور اکثر شریک زیادتی کرتے ہیں ایک دوسرے پر مگر جو یقین لائے ہیں اور کام کئے نیک اور تھوڑے لوگ ہیں ایسے اور خیال میں آیا داؤد کے کہ ہم نے اس کو جانچا پھر گناہ بخشوانے لگا اپنے رب سے اور گر پڑا جھک کر اور رجوع ہوا

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

دائود ( علیہ السلام) نے کہا کہ یہ تو واقعتا اس نے بہت ظلم کیا ہے تمہاری دنبی کو اپنی دنبیوں کے ساتھ ملانے کا مطالبہ کر کے۔ اور یقینا مشترک معاملہ رکھنے والوں میں سے اکثر ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں سوائے ان لوگوں کے جو صاحب ِ ایمان اور نیک عمل والے ہوں اور ایسے لوگ بہت کم ہوتے ہیں۔ اور دائود ( علیہ السلام) کو اچانک خیال آیا کہ ہم نے اسے آزمایا ہے تو اس نے (فوراً ) اپنے رب سے استغفار کیا اور اس کے حضور جھک گیا پوری طرح متوجہ ہو کر۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

David said: “He has certainly wronged you in seeking to add your ewe to his ewes; and indeed many who live together commit excesses, one to the other, except those that believe and act righteously; and they are but few.” (While so saying) David realized that it is We Who have put him to test; therefore, he sought the forgiveness of his Lord, and fell down, bowing and penitently turning (to Him).

داؤد نے جواب دیا : ‘’ اس شخص نے اپنی دنبیوں کے ساتھ تیری دنبی ملا لینے کا مطالبہ کر کے یقینا تجھ پر ظلم کیا 25 ، اور واقعہ یہ ہے کہ مل جل کر ساتھ رہنے والے لوگ اکثر ایک دوسرے پر زیادتیاں کرتے رہتے ہیں ، بس وہی لوگ اس سے بچے ہوئے ہیں جو ایمان رکھتے اور عمل صالح کرتے ہیں ، اور ایسے لوگ کم ہی ہیں ‘’ ( یہ بات کہتے کہتے ) داؤد سمجھ گیا کہ یہ تو ہم نے دراصل اس کی آزمائش کی ہے ، چنانچہ اس نے اپنے رب سے معافی مانگی اور سجدے میں گر گیا اور رجوع کر لیا 26 ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

داؤد نے کہا : اس نے اپنی دنبیوں میں شامل کرنے کے لیے تمہاری دنبی کا جو مطالبہ کیا ہے اس میں یقینا تم پر ظلم کیا ہے ۔ اور بہت سے لوگ جن کے درمیان شرکت ہوتی ہے وہ ایک دوسرے کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں ، سوائے ان کے جو ایمان لائے ہیں ، اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں ، اور وہ بہت کم ہیں ۔ اور داؤد کو خیال آیا کہ ہم نے دراصل ان کی آزمائش کی ہے ، اس لیے انہوں نے اپنے پروردگار سے معافی مانگی ، جھک کر سجدے میں گر گئے اور اللہ سے لو لگائی ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

دائود نے کہا بیشک یہ تجھ پر ظلم کرتا ہے جو تیری ایک دنبی مانگ کر اپنی ننانوے دنبیوں میں ملانا چاہتا ہے 2 اور اکثر ساجھی ایک دوسرے پر زیادتی کرتے رہتے ہیں اپنے ساجھی کا حق دبانا چاہتے ہیں مگر وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کرتے ہیں وہ ایسا کام نہیں کرتے اور ایسے لوگ بہت کم ہیں اور اتنا جھگڑا ہون یکے بعد دائود کو خیال آیاد کہ یہ مقدمہ نہ تھا بلکہ ہم نے اس کو آزمایا تھا اسی وقت اس نے اپنے مالک سے معافی مانگی اور سجدے میں گرپڑا اور خدا کی طرف رجوع ہوگیا 3

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

انہوں نے فرمایا یہ جو تمہاری دنبی مانگتا ہے کہ اپنی دنبیوں میں ملا لے بیشک تم پر ظلم کرتا ہے۔ اور بیشک اکثر شریک ایک دوسرے پر زیادتی ہی کیا کرتے ہیں مگر ہاں جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور ایسے لوگ بہت کم ہیں اور داؤد (علیہ السلام) نے خیال کیا کہ ہم نے ان ک وآزمایا ہے تو انہوں نے اپنے پروردگار سے بخشش مانگی اور سجدے میں گر پڑے اور (اللہ کی طرف) رجوع کیا

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

دائود (علیہ السلام) نے کہا واقعی اس نے تیری دنبی اپنی دنبیوں کے ساتھ ملانے کی درخواست کر کے بڑی زیادتی کی ہے اور اکثر شرکائ (Partners) ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کئے ۔ لیکن ایسے لوگ تھوڑے ہی ہیں ۔ اور جب دائود (علیہ السلام) نے سمجھا کہ یہ تو ہم نے اس کی آزمائش کی ہے تو اس نے اپنے رب سے معافی مانگی اور جھلک کر سجدے میں گر پڑے۔

Translated by

Fateh Muhammad Jalandhari

انہوں نے کہا کہ یہ جو تیری دنبی مانگتا ہے کہ اپنی دنبیوں میں ملالے بےشک تجھ پر ظلم کرتا ہے۔ اور اکثر شریک ایک دوسرے پر زیادتی ہی کیا کرتے ہیں۔ ہاں جو ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے اور ایسے لوگ بہت کم ہیں۔ اور داؤد نے خیال کیا کہ (اس واقعے سے) ہم نے ان کو آزمایا ہے تو انہوں نے اپنے پروردگار سے مغفرت مانگی اور جھک کر گڑ پڑے اور (خدا کی طرف) رجوع کیا

Translated by

Abdul Majid Daryabadi

Da-ud said: assuredly he hath wronged thee in demanding thine ewe in addition to his ewes, and verily many of the partners oppress each other save such as believe and work righteous works, and few are they. And Da-ud imagined that We had tried him; so he asked forgiveness of his Lord, and he fell down bowing and turned in penitence.

(داؤد) نے کہا کہ اس نے تیری دنبی اپنی دنبیوں میں ملانے کی درخواست کرکے واقعی تجھ پر ظلم کیا اور اکثر شرکا (یوں ہی) ایک دوسرے پر زیادتی کیا کرتے ہیں مگر ہاں وہ لوگ نہیں جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل بھی کئے اور ایسے لوگ نہایت ہی کم ہیں ۔ اور داؤد (علیہ السلام) کو خیال آیا کہ ہم نے ان کا امتحان کیا ہے سو انہوں اپنے پروردگار کے سامنے توبہ کی اور وہ جھک پڑے اور رجوع ہوئے ۔

Translated by

Amin Ahsan Islahi

داؤد نے کہا: اس نے تمہاری دنبی کو اپنی دنبیوں میں ملانے کا معاملہ کرکے تمہارے اوپر ظلم کیا ہے اور اکثر شرکاء اسی طرح ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں ۔ بس وہی اس سے مستثنیٰ ہیں ، جو ایمان رکھتے اور عمل صالح کرتے ہیں اور ایسے لوگ بہت ہی تھوڑے ہیں اور داؤد نے گمان کیا کہ ہم نے اس کا امتحان کیا ہے تو اس نے اپنے رب سے استغفار کیا اور اس کے حضور جھک پڑا اور توبہ کی ۔

Translated by

Mufti Naeem

۔ ( حضرت داؤد علیہ السلام نے ) فرمایا البتہ تحقیق اس نے تمہارے دُنبی کے اپنی دُنبی کے ساتھ ملادینے کامطالبہ کرکے تم پر ظلم کیا ہے اور بلاشبہ بہت سے شرکا البتہ ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں ، سوائے ان کے ، جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے ( وہ ایسا نہیں کرتے ) اور وہ بہت کم ہیں ، اور ( حضرت ) داؤد ( علیہ السلام ) نے سمجھا کہ دراصل ہم نے اہیں ( اس واقعے سے ) آزمائش میں ڈالا ہے تو اپنے رب سے مغفرت طلب کی اور سجدے میں گِر گئے اور ( اللہ تعالیٰ کی طرف ) رجوع کرلیا

Translated by

Muhtrama Riffat Ijaz

انہوں نے کہا یہ جو تیری دنبی مانگتا ہے کہ اپنی دنبیوں میں ملا لے بیشک تم پر ظلم کرتا ہے اور اکثر شریک ایک دوسرے پر زیادتی ہی کرتے ہیں، ہاں جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور ایسے لوگ بہت کم ہیں “ اور داؤد نے خیال کیا کہ ( اس واقعہ) سے ہم نے ان کو آزمایا ہے تو انہوں نے اپنے رب سے مغفرت مانگی اور جھک کر گر پڑے اور اللہ کی طرف رجوع کیا۔

Translated by

Mulana Ishaq Madni

داؤد نے کہا کہ بیشک اس شخص نے تیری دنبی کو اپنی دنبیوں میں ملا لینے کا مطالبہ کر کے تجھ پر ظلم کیا ہے اور واقعہ یہ ہے کہ زیادہ تر شریک لوگ ایک دوسرے پر زیادتیاں ہی کرتے ہیں سوائے ان لوگوں کے جو ایمان رکھتے ہیں اور وہ (ایمان کے مطابق) نیک کام بھی کرتے ہیں مگر ایسے لوگ تو بہت تھوڑے ہوتے ہیں اور (یہ بات کرتے کرتے فوراً ) داؤد کو خیال آیا کہ یہ تو ہماری طرف سے اس کی آزمائش تھی سو اس پر وہ اپنے رب سے معافی مانگنے لگے سجدے میں گرپڑے اور توبہ کی

Translated by

Noor ul Amin

دائود نے کہا:اسنے تمہاری دُنبی مانگ کر ، تاکہ اپنی دُنبیوں کے ساتھ ملالے ، تم پر زیادتی کی ہے اور اکثر شریک ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں سوائے ان کےجو ایمان دارہوں اور نیک عمل کریں اور ایسے تھوڑے ہیں ( اس واقعہ کے بعد ) دائودسمجھ گئے کہ ہم نے انہیں آزمایا ہے ( یعنی اُنہیں اپنی اسی طرح کی غلطی کا احساس ہوگیا ) چنانچہ انہوں نے اپنے رب سے استغفارکی اور عاجزی کرتے ہوئے گرپڑے اور ( پوری طرح ) رجوع کیا

Kanzul Eman by

Ahmad Raza Khan

داؤد نے فرمایا بیشک یہ تجھ پر زیادتی کرتا ہے کہ تیری دُنبی اپنی دُنبیوں میں ملانے کو مانگتا ہے ، اور بیشک اکثر ساجھے والے ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور وہ بہت تھوڑے ہیں ( ف۳۸ ) اب داؤد سمجھا کہ ہم نے یہ اس کی جانچ کی تھی ( ف۳۹ ) تو اپنے رب سے معافی مانگی اور سجدے میں گر پڑا ( ف٤۰ ) اور رجوع لایا ، ( السجدة ۱۰ )

Translated by

Tahir ul Qadri

داؤد ( علیہ السلام ) نے کہا: تمہاری دُنبی کو اپنی دُنبیوں سے ملانے کا سوال کر کے اس نے تم سے زیادتی کی ہے اور بیشک اکثر شریک ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں سوائے اُن لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے ، اور ایسے لوگ بہت کم ہیں ۔ اور داؤد ( علیہ السلام ) نے خیال کیا کہ ہم نے ( اس مقدّمہ کے ذریعہ ) اُن کی آزمائش کی ہے ، سو انہوں نے اپنے رب سے مغفرت طلب کی اور سجدہ میں گر پڑے اور توبہ کی

Translated by

Hussain Najfi

داؤد ( ع ) نے کہا اس شخص نے اتنی دنبیوں کے ساتھ تیری دنبی ملانے کا مطالبہ کرکے تجھ پر ظلم کیا ہے اور اکثر شرکاء اسی طرح ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں سوائے ان کے جو ایمان لاتے ہیں اور نیک عمل کرتے ہیں اور ایسے لوگ بہت کم ہیں اور ( یہ بات کہتے ہوئے ) داؤد ( ع ) نے خیال کیا کہ ہم نے ان کا امتحان لیا ہے تو انہوں نے اپنے پروردگار سے مغفرت طلب کی اور اس کے حضور جھک گئے اور توبہ و انابہ کرنے لگے ۔

Translated by

Abdullah Yousuf Ali

(David) said: "He has undoubtedly wronged thee in demanding thy (single) ewe to be added to his (flock of) ewes: truly many are the partners (in business) who wrong each other: Not so do those who believe and work deeds of righteousness, and how few are they?"... and David gathered that We had tried him: he asked forgiveness of his Lord, fell down, bowing (in prostration), and turned (to Allah in repentance).

Translated by

Muhammad Sarwar

David said, "He has certainly been unjust in demanding your ewe from you. Most partners transgress against each other except for the righteously striving believers who are very few." David realized that it was a test from Us so he asked forgiveness from his Lord and knelt down before him in repentance.

Translated by

Safi ur Rehman Mubarakpuri

[Dawud] said: "He has wronged you in demanding your ewe in addition to his ewes. And, verily, many partners oppress one another, except those who believe and do righteous good deeds, and they are few." And Dawud guessed that We have tried him and he sought forgiveness of his Lord, and he fell down prostrate and turned (to Allah) in repentance.

Translated by

Muhammad Habib Shakir

He said: Surely he has been unjust to you in demanding your ewe (to add) to his own ewes; and most surely most of the partners act wrongfully towards one another, save those who believe and do good, and very few are they; and Dawood was sure that We had tried him, so he sought the protection of his Lord and he fell down bowing and turned time after time (to Him).

Translated by

William Pickthall

(David) said: He hath wronged thee in demanding thine ewe in addition to his ewes, and lo! many partners oppress one another, save such as believe and do good works, and they are few. And David guessed that We had tried him, and he sought forgiveness of his Lord, and he bowed himself and fell down prostrate and repented.

Translated by

Moulana Younas Palanpuri

उस ने कहा, "इस ने अपनी दुंबियों के साथ तेरी दुंबी को मिला लेने की माँग करके निश्चय ही तुझ पर ज़ुल्म किया है। और निस्संदेह बहुत-से साथ मिलकर रहने वाले एक-दूसरे पर ज़्यादती करते हैं, सिवाय उन लोगों के जो ईमान लाए और उन्होंने अच्छे कर्म किए। किन्तु ऐसे लोग थोड़े ही हैं।" अब दाऊद समझ गया कि यह तो हम ने उसे परीक्षा में डाला है। अतः उस ने अपने रब से क्षमा-याचना की और झुककर (सीधे सजदे में) गिर पड़ा और रुजू हुआ

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

داؤد نے کہا جو تیری دنبی اپنی دنبیوں میں ملانے کی درخواست کرتا ہے تو واقعی تجھ پر ظلم کرتا ہے اور اکثر شرکاء کی عادت ہے کہ ایک دوسرے پر (یوں ہی) زیادتی کیا کرتے ہیں مگر ہاں جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اور نیک کام کرتے ہیں اور ایسے لوگ بہت ہی کم ہیں داؤد کو خیال آیا کہ ہم نے ان کا امتحان کیا ہے سو انہوں نے اپنے رب کے سامنے توبہ کی اور سجدے میں گر پڑے اور رجوع ہوئے۔ (1)

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

داؤد نے جواب دیا اس شخص نے اپنی دنبیوں کے ساتھ تیری دنبی ملا لینے کا مطالبہ کر کے یقیناً تجھ پر ظلم کیا اور واقع یہ ہے کہ اکثر شراکت دار ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں۔ بس وہی لوگ اس سے بچتے ہیں جو صاحب ایمان اور عمل صالح کرتے ہیں اور ایسے لوگ تھوڑے ہوتے ہیں۔ داؤد سمجھ گئے کہ یہ ہم نے اس کی آزمائش کی ہے۔ چناچہ اس نے اپنے رب سے معافی مانگی اور سجدے میں گرگئے اور متوجہ ہوئے

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

داؤد نے جواب دیا۔ اس شخص نے اپنی دنبیوں کے ساتھ تیری دنبی ملالینے کا مطالبہ کرکے یقیناً تجھ پر ظلم کیا ، اور واقعہ یہ ہے کہ مل جل کر ساتھ رہنے والے لوگ اکثر ایک دوسرے پر زیادتیاں کرتے رہتے ہیں ، بس وہی لوگ اس سے بچے ہوئے ہیں جو ایمان رکھتے اور عمل صالح کرتے ہیں ، اور ایسے لوگ کم ہی ہیں ۔ داؤد سمجھ کیا کہ یہ تو ہم نے دراصل اس کی آزمائش کی ہے ، چناچہ اس نے اپنے رب سے معافی مانگی اور سجدے میں گر گیا اور رجوع کرلیا ۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

داؤد نے کہا کہ بلاشبہ اس نے تجھ پر ظلم کیا کہ تیری دنبی کو اپنی دنبیوں میں ملانے کا سوال کیا اور اکثر شرکاء ایک دوسرے پر زیادتی کیا کرتے ہیں مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے اور ایسے لوگ بہت کم ہیں، اور داؤد نے خیال کیا کہ ہم نے ان کا امتحان لیا ہے سو انہوں نے اپنے رب سے استغفار کیا اور سجدہ میں گرپڑے اور رجوع ہوئے،

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

بولا وہ بےانصافی کرتا ہے تجھ پر کہ مانگتا ہے تیری دنبی ملانے کو اپنی دنبیوں میں اور اکثر شریک زیادتی کرتے ہیں ایک دوسرے پر مگر جو یقین لائے ہیں اور کام کئے نیک اور تھوڑے لوگ ہیں ایسے اور خیال میں آیا داؤد کے کہ ہم نے اس کو جانچا پھر گناہ بخشوانے لگا اپنے رب سے اور گر پڑا جھک کر اور رجوع ہوا

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

دائود نے کہا یہ جو تیری دنبی کو اپنی دنبیوں میں ملانے کی غرض سے مانگتا ہے تو واقعی تجھ پر ظلم کرتا ہے اور بیشک اکثر شرکاء آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کیا کرتے ہیں مگر ہاں وہ لوگ جو ایمان رکھتے ہیں اور نیک کاموں کے پابند ہیں وہ زیادتی نہیں کرتے اور ایسے لوگ بہت ہی کم ہیں اور دائود یہ سمجھ گیا کہ ہم نے اس کو آزمایا ہے سو وہ یہ سمجھتے ہی اپنے رب سے معافی طلب کرنے لگا اور سجدے میں گڑ پرا اور رجوع ہوا۔