52 The words mufattahat-al-lahum-ul-abwab may have several meanings: (1) They will go about in the Gardens (Paradise) freely without any hesitation; (2) no effort will have to be made to open the gates of Paradise: they will open automatically as soon as they will have the desire to enter them; (3) the angels appointed for keeping Paradise will open the gates for them as soon as they see them. This third meaning has been expressed more clearly at another place in the Qur'an, thus: "When they arrive there, and its gates shall already have been opened, its keepers will say: Peace be upon you: you have fared well: enter here to dwell for ever. " (Az-Zumar: 73)
سورة صٓ حاشیہ نمبر :52
اصل الفاظ ہیں مُفَتَّحَۃً لَّھُمُ الْاَبْوَابُ ۔ اس کے کئی معنی ہو سکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ ان جنتوں میں وہ بے روک ٹوک پھریں گے ، کہیں ان کے لیے کوئی رکاوٹ نہ ہو گی ۔ دوسرے یہ کہ جنت کے دروازے کھولنے کے لیے کسی کوشش کی حاجت نہ ہو گی بلکہ وہ مجرد ان کی خواہش پر خود بخود کھل جائیں گے ۔ تیسرے یہ کہ جنت کے انتظام پر جو فرشتے مقرر ہوں گے وہ اہل جنت کو دیکھتے ہی ان کے لیے دروازے کھول دیں گے ۔ یہ تیسرا مضمون قرآن مجید میں ایک اور مقام پر زیادہ صاف الفاظ میں بیان فرمایا گیا ہے : حَتّیٰ اِذَا جَآءُوْھَا وَ فُتِحَتْ اَبْوَابُھَا وَقَالَ لَھُمْ خَزَنَتُھَا سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوْھَا خٰلِدِیْنَ ۔ یہاں تک کہ جب وہ وہاں پہنچیں گے اور اس کے دروازے پہلے ہی کھولے جاچکے ہوں گے تو جنت کے منتظمین ان سے کہیں گے کہ سلام علیکم ، خوش آمدید ، ہمیشہ کے لیے اس میں داخل ہو جایئے ۔ ( الزمر ۔ 73 ) ۔