Surat Suaad

Surah: 38

Verse: 84

سورة ص

قَالَ فَالۡحَقُّ ۫ وَ الۡحَقَّ اَقُوۡلُ ﴿ۚ۸۴﴾

[ Allah ] said, "The truth [is My oath], and the truth I say -

فرمایا سچ تو یہ ہے ، اور میں سچ ہی کہا کرتا ہوں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

لاَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنكَ وَمِمَّن تَبِعَكَ مِنْهُمْ أَجْمَعِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالَ فَالْحَقُّ۝ ٠ ۡوَالْحَقَّ اَقُوْلُ۝ ٨٤ۚ حقَ أصل الحَقّ : المطابقة والموافقة، کمطابقة رجل الباب في حقّه لدورانه علی استقامة . والحقّ يقال علی أوجه : الأول : يقال لموجد الشیء بسبب ما تقتضيه الحکمة، ولهذا قيل في اللہ تعالی: هو الحقّ قال اللہ تعالی: وَرُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلاهُمُ الْحَقِّ وقیل بعید ذلک : فَذلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمُ الْحَقُّ فَماذا بَعْدَ الْحَقِّ إِلَّا الضَّلالُ فَأَنَّى تُصْرَفُونَ [يونس/ 32] . والثاني : يقال للموجد بحسب مقتضی الحکمة، ولهذا يقال : فعل اللہ تعالیٰ كلّه حق، نحو قولنا : الموت حق، والبعث حق، وقال تعالی: هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِياءً وَالْقَمَرَ نُوراً [يونس/ 5] ، والثالث : في الاعتقاد للشیء المطابق لما عليه ذلک الشیء في نفسه، کقولنا : اعتقاد فلان في البعث والثواب والعقاب والجنّة والنّار حقّ ، قال اللہ تعالی: فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ [ البقرة/ 213] . والرابع : للفعل والقول بحسب ما يجب وبقدر ما يجب، وفي الوقت الذي يجب، کقولنا : فعلک حقّ وقولک حقّ ، قال تعالی: كَذلِكَ حَقَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ [يونس/ 33] ( ح ق ق) الحق ( حق ) کے اصل معنی مطابقت اور موافقت کے ہیں ۔ جیسا کہ دروازے کی چول اپنے گڑھے میں اس طرح فٹ آجاتی ہے کہ وہ استقامت کے ساتھ اس میں گھومتی رہتی ہے اور لفظ ، ، حق ، ، کئی طرح پر استعمال ہوتا ہے ۔ (1) وہ ذات جو حکمت کے تقاضوں کے مطابق اشیاء کو ایجاد کرے ۔ اسی معنی میں باری تعالیٰ پر حق کا لفظ بولا جاتا ہے چناچہ قرآن میں ہے :۔ وَرُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلاهُمُ الْحَقِّ پھر قیامت کے دن تمام لوگ اپنے مالک برحق خدا تعالیٰ کے پاس واپس بلائیں جائنیگے ۔ (2) ہر وہ چیز جو مقتضائے حکمت کے مطابق پیدا کی گئی ہو ۔ اسی اعتبار سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ہر فعل حق ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِياءً وَالْقَمَرَ نُوراً [يونس/ 5] وہی تو ہے جس نے سورج کو روشن اور چاند کو منور بنایا اور اس کی منزلیں مقرر کیں ۔۔۔ یہ پ ( سب کچھ ) خدا نے تدبیر سے پیدا کیا ہے ۔ (3) کسی چیز کے بارے میں اسی طرح کا اعتقاد رکھنا جیسا کہ وہ نفس واقع میں ہے چناچہ ہم کہتے ہیں ۔ کہ بعث ثواب و عقاب اور جنت دوزخ کے متعلق فلاں کا اعتقاد حق ہے ۔ قرآن میں ہے :۔۔ فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ [ البقرة/ 213] تو جس امر حق میں وہ اختلاف کرتے تھے خدا نے اپنی مہربانی سے مومنوں کو اس کی راہ دکھادی ۔ (4) وہ قول یا عمل جو اسی طرح واقع ہو جسطرح پر کہ اس کا ہونا ضروری ہے اور اسی مقدار اور اسی وقت میں ہو جس مقدار میں اور جس وقت اس کا ہونا واجب ہے چناچہ اسی اعتبار سے کہا جاتا ہے ۔ کہ تمہاری بات یا تمہارا فعل حق ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ كَذلِكَ حَقَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ [يونس/ 33] اسی طرح خدا کا ارشاد ۔۔۔۔ ثابت ہو کر رہا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٨٤۔ ٨٦) ارشاد خداوندی ہوا کہ میں حق ہوں اور سچ ہی کہا کرتا ہوں کہ میں تجھ سے اور تیری اولاد سے اور جو تیری پیروی کرے سب سے دوزخ کو بھروں گا۔ محمد آپ ان مکہ والوں سے فرما دیجیے کہ میں تبلیغ توحید و قرآن پر تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا اور نہ میں اس کا اپنی طرف سے اختراع کرنے والا ہوں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٨٤ { قَالَ فَالْحَقُّز وَالْحَقَّ اَقُوْلُ } ” اللہ نے فرمایا : تو حق یہ ہے ‘ اور میں تو حق ہی کہتا ہوں۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(38:84) قال : ای قا اللّٰہ تعالیٰ ۔ فالحق : الفاء للترتیب مابعد کا جو مضمون ماقبل پر مترتب ہو رہا ہے۔ الحق۔ سچ بات، سچ۔ حق یہ ہے۔ اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ولکن حق القول منی لاملئن جھنم من الجنۃ والناس اجمعین (32:13) ۔ میری یہ بات حق ثابت ہوچکی ہے کہ میں دوزخ بھر کر رہوں گا جنوں اور انسانوں سے۔ والحق اقول : ای ولا اقول الا الحق اور میں حق ہی کہا کرتا ہوں۔ یہ جملہ معترضہ ہے جملہ ماقبل اور جملہ مابعد کے درمیان

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

آیت نمبر 74 تا 75 اللہ حق بات کہتا ہے اور ہمیشہ حق بات کہتا ہے۔ اس بات کی طرف اس سورت میں مختلف اسالیب میں اشارہ کیا گیا ہے۔ وہ دو فریق مقدمہ جو دیوار پھلانگ کر داؤد (علیہ السلام) کے پاس برائے فیصلہ پہنچ گئے تھے وہ کہتے ہیں۔ فاحکم بیننا بالحق ولا تشطط (38: 22) ” ہمارے درمیان حق پر مبنی فیصلہ کرو اور بےانصافی نہ کرو “۔ اللہ اپنے بندے داؤد کو کہتا ہے۔ فاحکم بین الناس بالحق ولاتتبع الھوٰی (38: 26) ” لوگوں کے درمیان حق پر مبنی فیصلہ کرو اور اپنی خواہش کی پیروی نہ کرو “۔ اس کے بعد زمین اور آسمانوں کی تخلیق کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ تخلیق حق پر ہوئی ہے۔ وما خلقنا۔۔۔۔ کفروا (38: 27) ” اور ہم نے آسمان اور زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو باطل طور پر پیدا نہیں کیا۔ یہ ان لوگوں کا گمان ہے جنہوں نے کفر کا راستہ اختیار کیا “۔ اس کے حق کا تذکرہ اللہ قوی اور عزیز کی زبان پر ہوتا ہے۔ فالحق والحق اقول (38: 84) ” تو حق یہ ہے اور میں حق ہی کہا کرتا ہوں “۔ لاملئن۔۔۔۔ اجمعین (38: 85) ” کہ میں جہنم کو تجھ سے اور ان لوگوں سے پھر دوں گا جو ان انسانوں میں سے تیری پیروی کریں گے “۔ یہ ہے معرکہ انسانوں یعنی بنی آدم اور شیطان کے درمیان ۔ یہ معرکہ باقاعدہ سوچے سمجھے منصوبے کے مطابق ہے۔ اور اللہ نے بھی ان کو ان کا انجام نہایت ہی واضح الفاظ میں بتادیا۔ اور اس وضاحت کے بعد اب لوگ جو راہ اختیار کریں وہ خود ذمہ دار ہوں گے ۔ اللہ کی رحمت کا تقاضا یہ ہوا کہ لوگوں کو بیخبر ی میں نہ پکڑا جائے۔ نہ جہالت میں رکھ کر پکڑلیا جائے۔ اس لیے اللہ نے انبیائے منذرین ان کے پاس بھیجے۔ سبق کے آخر اور سورت کے اختتام پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہا جاتا ہے کہ ان لوگوں کو آخری بات صاف طور پر کہہ دی جائے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(84) اللہ تعالیٰ نے فرمایا تو ٹھیک بات یہ ہے اور میں ٹھیک ہی بات کہتا ہوں ہم نے ترجمے اور تیسیر میں دونوں کو ظاہر کردیا ہے مطلب یہ ہے کہ ہمیشہ سچ ہی کہتا ہوں۔