Surat ul Momin

Surah: 40

Verse: 70

سورة مومن

الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِالۡکِتٰبِ وَ بِمَاۤ اَرۡسَلۡنَا بِہٖ رُسُلَنَا ۟ ۛ فَسَوۡفَ یَعۡلَمُوۡنَ ﴿ۙ۷۰﴾

Those who deny the Book and that with which We sent Our messengers - they are going to know,

جن لوگوں نے کتاب کو جھٹلایا اور اسے بھی جو ہم نے اپنے رسولوں کے ساتھ بھیجا انہیں ابھی ابھی حقیقت حال معلوم ہو جائے گی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

الَّذِينَ كَذَّبُوا بِالْكِتَابِ وَبِمَا أَرْسَلْنَا بِهِ رُسُلَنَا ... Those who deny the Book, and that with which We sent Our Messengers, means, guidance and clear proof. ... فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ they will come to know. This is a stern warning and clear threat from the Lord to these people. This is like the Ayah: وَيْلٌ يَوْمَيِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ Woe that Day to the deniers! (77:15)

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٩٣] کیونکہ سابقہ کتب سماوی کی بنیادی تعلیم وہی کچھ ہے جو قرآن کریم کی ہے اور ان لوگوں کا قرآن یا پہلی کتابوں کو جھٹلانا یہ ہے کہ وہ قرآن سے ہدایت لینے کے خواہشمند نہیں ہوتے بلکہ قرآن میں اپنے قائم کردہ نظریات کو داخل کرنا چاہتے ہیں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

الذین کذبوا بالکتب …: یعنی ان کے اللہ کی کتاب اور اس کے رسولوں کی لائی ہوئی تعلیمات (توحید، رسالت اور آخرت وغیرہ) پر ایمان لانے کے بجائے ان کے بارے میں جھگڑنے کیا صل وجہ یہ ہے کہ انہوں نے قبول کرنے کے ارادے سے ان پر سناجیدگی سے غور ہی نہیں کیا، بلکہ ہمیشہ جھگڑاو پن سے ان کا مقابلہ کرنے اور انہیں جھٹلانے کا راستہ اختیار کئے رکھا۔ سو وہ اپنے اس عمل کا انجام بہت جلد جان لیں گے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِالْكِتٰبِ وَبِمَآ اَرْسَلْنَا بِہٖ رُسُلَنَا۝ ٠ ۣ ۛ فَسَوْفَ يَعْلَمُوْنَ۝ ٧٠ۙ كذب وأنه يقال في المقال والفعال، قال تعالی: إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] ، ( ک ذ ب ) الکذب قول اور فعل دونوں کے متعلق اس کا استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن میں ہے ۔ إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] جھوٹ اور افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے كتب والْكِتَابُ في الأصل اسم للصّحيفة مع المکتوب فيه، وفي قوله : يَسْئَلُكَ أَهْلُ الْكِتابِ أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتاباً مِنَ السَّماءِ [ النساء/ 153] فإنّه يعني صحیفة فيها كِتَابَةٌ ، ( ک ت ب ) الکتب ۔ الکتاب اصل میں مصدر ہے اور پھر مکتوب فیہ ( یعنی جس چیز میں لکھا گیا ہو ) کو کتاب کہاجانے لگا ہے دراصل الکتاب اس صحیفہ کو کہتے ہیں جس میں کچھ لکھا ہوا ہو ۔ چناچہ آیت : يَسْئَلُكَ أَهْلُ الْكِتابِ أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتاباً مِنَ السَّماءِ [ النساء/ 153]( اے محمد) اہل کتاب تم سے درخواست کرتے ہیں ۔ کہ تم ان پر ایک لکھی ہوئی کتاب آسمان سے اتار لاؤ ۔ میں ، ، کتاب ، ، سے وہ صحیفہ مراد ہے جس میں کچھ لکھا ہوا ہو رسل وجمع الرّسول رُسُلٌ. ورُسُلُ اللہ تارة يراد بها الملائكة، وتارة يراد بها الأنبیاء، فمن الملائكة قوله تعالی: إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير/ 19] ، وقوله : إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود/ 81] ، ( ر س ل ) الرسل اور رسول کی جمع رسل آتہ ہے اور قرآن پاک میں رسول اور رسل اللہ سے مراد کبھی فرشتے ہوتے ہیں جیسے فرمایا : إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير/ 19] کہ یہ ( قرآن ) بیشک معزز فرشتے ( یعنی جبریل ) کا ( پہنچایا ہوا ) پیام ہے ۔ إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود/ 81] ہم تمہارے پروردگار کے بھجے ہوئے ہی یہ لوگ تم تک نہیں پہنچ پائیں گے ۔ علم العِلْمُ : إدراک الشیء بحقیقته، ( ع ل م ) العلم کسی چیز کی حقیقت کا ادراک کرنا

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

جن لوگوں نے قرآن حکیم کو اور سابقہ انبیاء کرام (علیہم السلام) کی کتابوں کو جھٹلایا سو ان کو ابھی معلوم ہوا جاتا ہے کہ قیامت کے دن ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧٠ { الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِالْکِتٰبِ وَبِمَآ اَرْسَلْنَا بِہٖ رُسُلَنَاقف فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ } ” وہ لوگ کہ جنہوں نے جھٹلایا کتاب کو اور ان چیزوں کو جن کے ساتھ ہم نے بھیجا اپنے رسولوں کو ‘ تو عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا۔ “ بس کچھ ہی وقت کی بات ہے ‘ اصل حقیقت ان پر منکشف ہوجائے گی۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

100 This is the real cause of their going astray Their denial of the Qur'an and the teachings brought by the Messenger of AIlah and their resisting by disputation the Revelations of Allah instead of pondering over them seriously, was the basic cause, which has led them astray and exhausted all possibilities of their adopting the Right Way

سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :100 یہ ہے ان کے ٹھوکر کھانے کی اصل وجہ ۔ ان کا قرآن کو اور اللہ کے رسولوں کی لائی ہوئی تعلیمات کو نہ ماننا اور اللہ کی آیات پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرنے کے بجائے جھگڑالو پن سے ان کا مقابلہ کرنا ، یہی وہ بنیادی سبب ہے جس نے ان کو بھٹکا دیا ہے اور ان کے لیے سیدھی راہ پر آنے کے سارے امکانات ختم کر دیے ہیں ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(40:70) الذین کذبوا بالکتب وبما ارسلنا بہ رسلنا : اس میں الکتب سے مراد قرآن کریم ہے۔ اور بما ارسلنا بہ رسلنا۔ سے مراد وہ کتابیں ، صحیفے و احکام شرائع ہیں جو دوسرے پیغمبروں پر نازل کئے گئے۔ بما میں ما موصولہ ہے اس جملہ میں معانقہ ہے۔ اگر وقف رسلنا پر کریں تو یہ جملہ الذین یجادلون فی ایت اللہ کی توضیح و تعریف میں ہے یعنی اللہ کی کتاب و آیات میں جھگڑے نکالنے والے یہی لوگ ہیں جنہوں نے (اللہ کی) کتاب (یعنی قرآن) کی اور ان کی کتابوں، صحائف، شرائع کی تکذیب کی جو اللہ نے اپنے پیغمبروں کو دے کر بھیجا تھا۔ (پس جلدی ہی یہ اپنے انجام کو جان لیں گے) اور اگر وقف یصرفون (آیت 69) پر کیا جائے تو یہ ایک نیا جملہ ہے اس صورت میں الذین کذبوا ۔۔ رسلنا مبتدا ہوگا۔ اور فسوف یعلمون اس کی خبر۔ اور ترجمہ ہوگا :۔ جن لوگوں نے اس کتاب (یعنی قرآن مجید) کو جھٹلایا اور اس کو بھی جھٹلایا جو ہم نے اپنے پیغمبروں کو دے کر بھیجا تھا۔ (انہیں اپنی تکذیب کا انجام) عنقریب معلوم ہوجائے گا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 3 یعنی ان کتابوں کو جو پہلے انبیاء پر نازل ہوئیں۔ یہ مطلب اس صورت میں ہے جب ” الکتاب “ سے مراد قرآن لیا جائے اور اگر اس سے مراد جنس کتاب ہو تو مطلب یہ ہوگا کہ ” جنہوں نے ہماری کتابوں کو جھٹلایا اور اس ( شریعت یا سنت) کو بھی جھٹلایا ہے جسے دے کر ہم نے اپنے ” پیغمبروں کو بھیجا “۔ ( شوکانی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

68:۔ ” الذین کذبوا بالکتب “ یہاں سے لے کر ” فبئس مثوی المتکبرین “ تک تخویف اخروی کا اعادہ ہے۔ ” الذین کذبوا “ ، الذین یجادلون سے بدل ہے۔ یا اس کی صفت ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ کی کتاب کو جھٹلایا اور خاص طور سے اس مسئلہ توحید کا انکار کیا جس کی تبلیغ کے لیے ہم نے تمام انبیاء و رسل (علیہم السلام) کو بھیجا، جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد ہے ” وما ارسلمنا من قبلک من رسول الا نوحی الیہ انہ لا الہ الا انا فاعبدون “ (الانبیاء رکوع 2) ۔ ان لوگوں کو تکذیب و انکار اور جدال و خصام کے انجام بد کا اس وقت خوب پتہ چلے گا جب قیامت کے دن ان کی گردنوں میں طوق اور ان کے پاؤں میں بیڑیاں ہوں گی اور انہیں بھڑکتی آگ میں جھونک دیا جائیگا۔ ” الاغلال “ غل کی جمع ہے یعنی گلے کا طوق اور ” السلاسل “ سلسلۃ کی جمع ہے یعنی بیڑی جو قیدیوں کے پاؤں میں ڈالی جاتی ہے اس لیے یہاں والسلسل کی خبر محذوف ہے اور یہ ” علفتہا تبنا و ماء باردا کے قبیل سے ہے اصل میں تھا ” اذ الاغلال فی اعناقہم والسلاسل فی ارجلہم (جلالین) کیونکہ بیڑیاں پاؤں میں ڈالی جاتی ہیں۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(70) یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے کتاب یعنی قرآن کی تکذیب کی اور نیز ان چیزوں کی تکذیب کی جو چیزیں ہم نے اپنے رسولوں کودے کر بھیجا تھا سو ان کو عنقریب اپنا انجام معلوم ہوا جاتا ہے اور یہ لوگ بہت جلد معلوم کرلیں گے۔ یعنی قیامت میں ان کو سب معلوم ہوجائے گاجوچیزرسول دے کر بھیجے گئے وہ احکام اور معجزات وغیرہ ہیں کتاب کی تکذیب رسولوں کے لائے ہوئے احکام معجزات سب ہی کو جھٹلایا۔