Surat Ha meem Assajdah

Surah: 41

Verse: 44

سورة حم السجدہ

وَ لَوۡ جَعَلۡنٰہُ قُرۡاٰنًا اَعۡجَمِیًّا لَّقَالُوۡا لَوۡ لَا فُصِّلَتۡ اٰیٰتُہٗ ؕ ءَؔاَعۡجَمِیٌّ وَّ عَرَبِیٌّ ؕ قُلۡ ہُوَ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ہُدًی وَّ شِفَآءٌ ؕ وَ الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ فِیۡۤ اٰذَانِہِمۡ وَقۡرٌ وَّ ہُوَ عَلَیۡہِمۡ عَمًی ؕ اُولٰٓئِکَ یُنَادَوۡنَ مِنۡ مَّکَانٍۭ بَعِیۡدٍ ﴿٪۴۴﴾  19

And if We had made it a non-Arabic Qur'an, they would have said, "Why are its verses not explained in detail [in our language]? Is it a foreign [recitation] and an Arab [messenger]?" Say, "It is, for those who believe, a guidance and cure." And those who do not believe - in their ears is deafness, and it is upon them blindness. Those are being called from a distant place.

اور اگر ہم اسے عجمی زبان کا قرآن بناتے تو کہتے کہ اس کی آیتیں صاف صاف بیان کیوں نہیں کی گئیں؟ یہ کیا کہ عجمی کتاب اور آپ عربی رسول؟ آپ کہہ دیجئے! کہ یہ تو ایمان والوں کے لئے ہدایت و شفا ہے اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں تو ( بہرہ پن اور ) بوجھ ہے اور یہ ان پر اندھا پن ہے ، یہ وہ لوگ ہیں جو کسی بہت دور دراز جگہ سے پکارے جا رہے ہیں ۔

Word by Word by

Dr Farhat Hashmi

وَلَوۡ
اور اگر
جَعَلۡنٰہُ
بناتے ہم اسے
قُرۡاٰنًا
قرآن
اَعۡجَمِیًّا
عجمی
لَّقَالُوۡا
البتہ وہ کہتے
لَوۡلَا
کیوں نہ
فُصِّلَتۡ
کھول کر بیان کی گئیں
اٰیٰتُہٗ
آیات اس کی
ءَؔاَعۡجَمِیٌّ
کیا عجمی(کتاب)
وَّعَرَبِیٌّ
اور عربی (رسول)
قُلۡ
کہہ دیجیے
ہُوَ
وہ
لِلَّذِیۡنَ
ان کے لیے جو
اٰمَنُوۡا
ایمان لائے
ہُدًی
ہدایت
وَّشِفَآءٌ
اور شفا ہے
وَالَّذِیۡنَ
اور وہ جو
لَایُؤۡمِنُوۡنَ
نہیں وہ ایمان لاتے
فِیۡۤ اٰذَانِہِمۡ
ان کے کانوں میں
وَقۡرٌ
بوجھ ہے
وَّہُوَ
اور وہ
عَلَیۡہِمۡ
ان پر
عَمًی
اندھا پن ہے
اُولٰٓئِکَ
یہی لوگ ہیں
یُنَادَوۡنَ
جو پکارے جاتے ہیں
مِنۡ مَّکَانٍۭ
جگہ سے
بَعِیۡدٍ
دور کی
Word by Word by

Nighat Hashmi

وَلَوۡ
اوراگر
جَعَلۡنٰہُ
ہم بناتے اس کو
قُرۡاٰنًا
قرآن
اَعۡجَمِیًّا
عجمی
لَّقَالُوۡا
تووہ کہتے
لَوۡلَا
کیوں نہ
فُصِّلَتۡ
کھول کربیان کی گئیں
اٰیٰتُہٗ
آیات اس کی
ءَؔاَعۡجَمِیٌّ
کیاعجمی (کلام)
وَّعَرَبِیٌّ
اورعربی (رسول)
قُلۡ
آپ کہہ دیں
ہُوَ
وہ
لِلَّذِیۡنَ
ان لوگوں کے لیے جو
اٰمَنُوۡا
ایمان لاتے ہیں
ہُدًی
ہدایت
وَّشِفَآءٌ
اورشفاہے
وَالَّذِیۡنَ
اورجولوگ
لَا
نہیں
یُؤۡمِنُوۡنَ
ایمان لاتے
فِیۡۤ اٰذَانِہِمۡ
ان کے کانوں میں
وَقۡرٌ
بوجھ
وَّہُوَ
اوروہ
عَلَیۡہِمۡ
ان پر
عَمًی
اندھاپن ہے
اُولٰٓئِکَ
یہی لوگ ہیں
یُنَادَوۡنَ
جنہیں آوازدی جاتی ہے
مِنۡ مَّکَانٍۭ بَعِیۡدٍ
دورکی جگہ سے
Translated by

Juna Garhi

And if We had made it a non-Arabic Qur'an, they would have said, "Why are its verses not explained in detail [in our language]? Is it a foreign [recitation] and an Arab [messenger]?" Say, "It is, for those who believe, a guidance and cure." And those who do not believe - in their ears is deafness, and it is upon them blindness. Those are being called from a distant place.

اور اگر ہم اسے عجمی زبان کا قرآن بناتے تو کہتے کہ اس کی آیتیں صاف صاف بیان کیوں نہیں کی گئیں؟ یہ کیا کہ عجمی کتاب اور آپ عربی رسول؟ آپ کہہ دیجئے! کہ یہ تو ایمان والوں کے لئے ہدایت و شفا ہے اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں تو ( بہرہ پن اور ) بوجھ ہے اور یہ ان پر اندھا پن ہے ، یہ وہ لوگ ہیں جو کسی بہت دور دراز جگہ سے پکارے جا رہے ہیں ۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

اور اگر ہم اس قرآن کی زبان غیر عربی بنا دیتے تو کافر کہتے کہ اس کی آیات واضح کیوں نہیں کی گئیں۔ یہ کیا کہ کتاب تو عجمی زبان میں ہو اور مخاطب عربی ہوں ؟ آپ ان سے کہئے کہ : جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کے لئے تو یہ کتاب ہدایت اور شفا ہے اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں ثقل ہے۔ اور وہ (قرآن) ان پر دھندلا ہی رہتا ہے ان لوگوں کا حال تو ایسا ہے جیسے کہیں دور جگہ سے انہیں پکارا جارہا ہو۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اور اگر ہم اس کوعجمی قرآن بناتے تووہ کہتے کہ کیوں نہ اس کی آیات کھول کر بیان کی گئیں؟ کیا عجمی (کلام)اورعربی(رسول)؟آپ کہہ دیں کہ جو لوگ ایمان لاتے ہیں یہ (قرآن) ان کے لئے ہدایت اور شفا ہے،اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے یہ اُن کے کانوں میں بوجھ ہے اوروہ اُن کے حق میں اندھاپن ہے،یہی لوگ ہیں جنہیں دُورکی جگہ سے آوازدی جاتی ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

And had We made it a non-Arabic Qur&an, they would have said, |"Why are its verses not clearly explained? Is it a non- Arabic (book) and an Arab (messenger)?|"1 Say, |"For those who believe, it is guidance and cure. As for those who do not believe, there is deafness in their ears, and for them it is blindness. Such people are being called from a distant place.|"-r-n (1). This verse was revealed in answer to an objection raised by some people of Quraish who, according to a report of Sa&id Ibn Jubair reproduced by Suyuti in his Ad-Durr-ul-Manthur, had said that some part of the Qur&an should have been in a language other than Arabic, so that its miraculous nature would have been more pronounced in the sense that an Arab prophet would have been reciting verses in a language he did not know. The gist of the answer given in this verse is that there is no end to such absurd objections. Had Allah revealed the Qur&an in some other language, they would have come with another objection that it is not understandable, and that an Arab messenger is not supposed to convey his message in any language other than Arabic.

اور اگر ہم اس کو کرتے قرآن اوپری زبان کا تو کہتے اس کی باتیں کیوں کھولی گئیں کیا اوپری زبان کی کتاب اور عربی لوگ تو کہہ یہ ایمان والوں کے لئے سوجھ ہے اور روگ کا دور کرنے والا اور جو یقین نہیں لاتے ان کے کانوں میں بوجھ ہے اور یہ قرآن ان کے حق میں اندھاپا ہے ان کو پکارتے ہیں دور کی جگہ سے

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

اور اگر ہم نے اسے عجمی قرآن بنایا ہوتا تو یہ کہتے کہ اس کی آیات واضح کیوں نہیں کی گئیں کیا کتاب عجمی اور مخاطب عربی ؟ (اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ) آپ کہیے کہ یہ ہدایت اور شفا ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائیں اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں بوجھ ہے اور یہ (قرآن) ان کے حق میں اندھا پن ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو پکارے جاتے ہیں بہت دور کی جگہ سے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Had We revealed this as a non-Arabic Qur'an they would have said: “Why were its verses not clearly expounded? How strange, a non-Arabic scripture and an Arab audience!” Tell them: “It is a guidance and a healing to the believers. But to those who do not believe, it serves as a plug in their ears and a covering over their eyes. It is as if they are being called from a place far away.

اگر ہم اس کو عجمی قرآن بنا کر بھیجتے تو یہ لوگ کہتے کیوں نہ اس کی آیات کھول کر بیان کی گئیں ؟ کیا عجیب بات ہے کہ کلام عجمی ہے اور مخاطب عربی 54 ۔ ان سے کہو یہ قرآن ایمان لانے والوں کے لیے تو ہدایت اور شفا ہے ، مگر جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کے لیے یہ کانوں کی ڈاٹ اور آنکھوں کی پٹی ہے ۔ ان کا حال تو ایسا ہے جیسے ان کو دور سے پکارا جا رہا ہو 55 ۔ ع

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

اور اگر ہم اس ( قرآن ) کو عجمی قرآن بناتے تو یہ لوگ کہتے کہ : اس کی آیتیں کھول کھول کر کیوں نہیں بیان کی گئیں؟ یہ کیا بات ہے کہ قرآن عجمی ہے اور پیغمبر عربی؟ کہہ دو کہ جو لوگ ایمان لائیں ، ان کے لیے یہ ہدایت اور شفا کا سامان ہے اور جو ایمان نہیں لاتے ، ان کے کانوں میں ڈاٹ لگی ہوئی ہے اور یہ ( قرآن ) ان کے لیے اندھیرے میں بھٹکنے کا سامان ہے ۔ ایسے لوگوں کو کسی دور دراز جگہ سے پکارا جا رہا ہے ( 19 )

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

اور اگر ہم اس قرآن کو عربی کے سوا کسی دوسری زبان میں کرتے تو یہ لوگ عرب کے کافر کہتے اس کی آیتیں صاف کیوں نہیں جو سمجھ میں آئیں کیا تعجب کی بات ہے دوسری زبان کا تو قرآن اور پیغمبر عرب کا 4 اے پیغمبر کہہ دے قرآن ایمان والوں کے لئے ہدایت اور دل کی بیماری کے لئے تندرستی ہے جن لوگوں میں ایمان نہیں ان کے کانوں میں قرآن ایک بوجھ ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے وہ ان کو اندھا بنا دیتا ہے 5 ان لوگوں کو جیسے کوئی دور جگہ سے پکار رہا ہے 6

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

اور اگر ہم اس (قرآن) کو غیر عرب زبان میں نازل فرماتے تو کہتے اس کی آیتیں (ہماری زبان میں) کھول کر کیوں بیان نہیں کی گئیں۔ یہ کیا کہ (قرآن تو) غیر عربی ہے اور (مخاطب) عربی۔ فرمادیجئے جو ایمان لائے ہیں ان کے لئے یہ ہدایت اور شفا ہے اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں گرانی (بہرہ پن) ہے ۔ اور وہ (قرآن) ان کے حق میں اندھا پن ہے اور یہ لوگ (فائدہ حاصل نہ کرنے کے سبب ایسے ہیں جیسے) بڑی دور کی جگہ سے پکارے جا رہے ہیں

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

اور اگر اس قرآن کو عجمی زبان میں نازل کیا جاتاتو وہ کہتے کہ اس کی آیتیں صاف صاف کیوں نہ نازل کی گئیں ( وہ یہی کہتے کیسی عجیب بات ہے کہ) کتاب عجمی اور ( اس کے مخاطب) عربی ہیں ۔ آپ کہہ دیجئے کہ جو لوگ ایمان لائے یہ ان کے لئے ہدایت و شفاء ہے اور جو لوگ ایمان نہیں لائے ان کے کانوں کی ڈاٹ ہے۔ یہ ان پر اندھا پن مسلط ہے۔ انہیں ایسا لگتا ہے جیسے انہیں بہت دور سے پکارا جا رہا ہے۔

Translated by

Fateh Muhammad Jalandhari

اور اگر ہم اس قرآن کو غیر زبان عرب میں (نازل) کرتے تو یہ لوگ کہتے کہ اس کی آیتیں (ہماری زبان میں) کیوں کھول کر بیان نہیں کی گئیں۔ کیا (خوب کہ قرآن تو) عجمی اور (مخاطب) عربی۔ کہہ دو کہ جو ایمان لاتے ہیں ان کے لئے (یہ) ہدایت اور شفا ہے۔ اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں گرانی (یعنی بہراپن) ہے اور یہ ان کے حق میں (موجب) نابینائی ہے۔ گرانی کے سبب ان کو (گویا) دور جگہ سے آواز دی جاتی ہے

Translated by

Abdul Majid Daryabadi

And had We made it a recital in a foreign tongue, they would have surely said: wherefore are the verses thereof not detailed? A foreign tongue and an Arab! Say thou: Unto those who have believed it is a guidance and a healing: and those who believe not, - in their ears there is a heaviness, and Unto them it is blindness. These are they who are cried Unto from a place far-off.

اور اگر ہم اسے قرآن عجمی بناتے تو یہ لوگ کہتے کہ اس کی آیتیں صاف صاف کیوں نہیں بیان کی گئیں یہ کیا کہ عجمی (کتاب) اور عربی (رسول) ۔ آپ کہہ دیجئے کہ یہ (قرآن) ٰایمان والوں کے لئے ہدایت و شفاء ہے اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں ڈاٹ ہے اور وہ (قرآن) ان کے حق میں نابینائی ہے یہ لوگ وہ ہیں جو کسی بڑی دور جگہ سے پکارے جارہے ہیں ۔

Translated by

Amin Ahsan Islahi

اور اگر ہم اس قرآں کو عجمی قرآن کی شکل میں اتارتے تو یہ لوگ یہ اعتراض اٹھاتے کہ اس کی آیات کی وضاحت کیوں نہیں کی گئی؟ کلام عجمی اور مخاطب عربی؟ کہہ دو: یہ ان لوگوں کیلئے تو ہدایت وشفا ہے جو اس پر ایمان لائیں ، رہے وہ لوگ جو ایمان نہیں لارہے ہیں تو ان کے کانوں میں بہرا پن ہے اور یہ ان کے اوپر ایک حجاب ہے ۔ اب یہ لوگ ایک دور کی جگہ سے پکارے جائیں گے ۔

Translated by

Mufti Naeem

اور اگر ہم اس کو عجمی قرآن بنادیتے تو یہ لوگ ضرور کہتے کہ اس کی آیتوں کو کھول کھول کر کیوں بیان نہیں کیا گیا؟ کیا ( عجیب بات ہے کہ قرآن ) عجمی ہے اور ( رسول ) عربی؟ آپ ( ﷺ ) فرمادیجیے یہ ایمان ولاوں کے حق میں ہدایت اور شفا ( کا ذریعہ ) ہے اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں بوجھ ہے اور یہ ( قرآن ) ان کے لیے اندھیرے میں بھٹکنے کا سامان ہے ، یہ وہ لوگ ہیں جنہیں کسی دور دراز جگہ سے پکارا جارہا ہے

Translated by

Muhtrama Riffat Ijaz

اور اگر ہم اس قران کو غیر زبان (یعنی عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان) میں نازل کرتے تو یہ لوگ کہتے کہ اس کی آیتیں ہماری زبان میں کھول کر بیان کیوں نہیں کی گئیں۔ عجیب بات ہے کہ قرآن تو عجمی اور مخاطب عربی۔ کہہ دو کہ جو ایمان لاتے ہیں ان کے لیے یہ ہدایت اور شفا ہے جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں نقص یعنی بہرا پن ہے اور یہ ان کے حق میں اندھا ہونے کے برابر ہے۔ نقص کی وجہ سے گویا ان کو دور سے آواز دی جاتی ہے۔

Translated by

Mulana Ishaq Madni

اور اگر ہم اس کو کوئی عجمی قرآن بنا دیتے تو اس وقت یہ لوگ یوں کہتے کیوں نہ کھول کر بیان کردی گئیں اس کی آیتیں بھلا یہ کوئی بات ہوئی کہ کتاب تو عجمی ہو اور رسول عربی ؟ (ان سے) کہو کہ یہ قرآن ان لوگوں کے لئے تو سراسر ہدایت اور عین شفاء ہے جو ایمان رکھتے ہیں اور جو لوگ ایمان (کی دولت) نہیں رکھتے ان کے کانوں میں یہ ایک ڈاٹ ہے اور (ان کی آنکھوں) پر ایک اندھاپا اور ہولناک سیاہ پٹی) اور ان لوگوں کا حال (ان کے عناد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے) یہ ہے کہ گویا کہ ان کو پکارا جا رہا ہے کسی دوردراز مقام سے

Translated by

Noor ul Amin

اوراگرہم اس قرآن کی زبان غیر عربی بنادیتے توکافر کہتے کہ اس کی آیات واضح کیوں نہیں یہ کتاب عجمی زبان میں اور مخاطب عربی کے لئے ، آپ کہہ دیجئے کہ جو ایمان لائے ان کے لئے یہ ہدایات اور شفا ہے اورجو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں کے لئے یہ بہرہ پن ، اور ان کی آنکھوں کا اندھا پن ہے ، وہ ایسے ہیں جیسے کہیں دورجگہ سے انہیں پکارا جارہا ہو

Kanzul Eman by

Ahmad Raza Khan

اور اگر ہم اسے عجمی زبان کا قرآن کرتے ( ف۱۰۱ ) تو ضرور کہتے کہ اس کی آیتیں کیوں نہ کھولی گئیں ( ف۱۰۲ ) کیا کتاب عجمی اور نبی عربی ( ف۱۰۳ ) تم فرماؤ وہ ( ف۱۰٤ ) ایمان والوں کے لیے ہدایت اور شفا ہے ( ف۱۰۵ ) اور وہ جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں ٹینٹ ( روئی ) ہے ( ف۱۰٦ ) اور وہ ان پر اندھا پن ہے ( ف۱۰۷ ) گویا وہ دور جگہ سے پکارے جاتے ہیں ( ف۱۰۸ )

Translated by

Tahir ul Qadri

اور اگر ہم اس ( کتاب ) کو عجمی زبان کا قرآن بنا دیتے تو یقیناً یہ کہتے کہ اِس کی آیتیں واضح طور پر بیان کیوں نہیں کی گئیں ، کیا کتاب عجمی ہے اور رسول عربی ہے ( اِس لئے اے محبوبِ مکرّم! ہم نے قرآن بھی آپ ہی کی زبان میں اتار دیا ہے ۔ ) فرما دیجئے: وہ ( قرآن ) ایمان والوں کے لئے ہدایت ( بھی ) ہے اور شفا ( بھی ) ہے اور جو لوگ ایمان نہیں رکھتے اُن کے کانوں میں بہرے پن کا بوجھ ہے وہ اُن کے حق میں نابینا پن ( بھی ) ہے ( گویا ) وہ لوگ کسی دور کی جگہ سے پکارے جاتے ہیں

Translated by

Hussain Najfi

اگر ہم اس ( قرآن ) کو عجمی زبان میں بنا کر نازل کرتے تو یہ لوگ کہتے کہ اس کی آیتیں صاف صاف ( کھول کر ) کیوں بیان نہیں کی گئیں؟ آپ ( ص ) کہہ دیجئے کہ یہ ایمان لانے والوں کیلئے ہدایت اور شفا ہے اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں گرانی ( بہرہ پن ) ہے اور وہ ان کے حق میں نابینائی ہے اور یہ لوگ ( بہرہ پن کی وجہ سے گویا ) بہت دور راستہ کی جگہ سے پکارے جا رہے ہیں ۔

Translated by

Abdullah Yousuf Ali

Had We sent this as a Qur'an (in the language) other than Arabic, they would have said: "Why are not its verses explained in detail? What! (a Book) not in Arabic and (a Messenger an Arab?" Say: "It is a Guide and a Healing to those who believe; and for those who believe not, there is a deafness in their ears, and it is blindness in their (eyes): They are (as it were) being called from a place far distant!"

Translated by

Muhammad Sarwar

Had We sent down this Quran in a non-Arabic language, they would have said, "Why have its verses not been well expounded?" Could a non-Arabic Book be revealed to an Arabic speaking person? (Muhammad), say, "It is a guide and a cure for the believers. As for those who do not believe, they are deaf and blind. It is as though they had been called from a distant place".

Translated by

Safi ur Rehman Mubarakpuri

And if We had sent this as a Qur'an in a foreign language, they would have said: "Why are not its verses explained in detail What! Not in Arabic nor an Arab" Say: "It is for those who believe, a guide and a cure. And as for those who disbelieve, there is heaviness in their ears, and it is blindness for them. They are called from a place far away."

Translated by

Muhammad Habib Shakir

And if We had made it a Quran in a foreign tongue, they would certainly have said: Why have not its communications been made clear? What! a foreign (tongue) and an Arabian! Say: It is to those who believe a guidance and a healing; and (as for) those who do not believe, there is a heaviness in their ears and it is obscure to them; these shall be called to from a far-off place.

Translated by

William Pickthall

And if We had appointed it a Lecture in a foreign tongue they would assuredly have said: If only its verses were expounded (so that we might understand)? What! A foreign tongue and an Arab? - Say unto them (O Muhammad): For those who believe it is a guidance and a healing; and as for those who disbelieve, there is a deafness in their ears, and it is blindness for them. Such are called to from afar.

Translated by

Moulana Younas Palanpuri

यदि हम उसे ग़ैर अरबी क़ुरआन बनाते तो वे कहते कि "उस की आयतें क्यों नहीं (हमारी भाषा में) खोलकर बयान की गई? यह क्या कि वाणी तो ग़ैर अरबी है और व्यक्ति अरबी?" कहो, "वह उन लोगों के लिए जो ईमान लाए मार्गदर्शन और आरोग्य है, किन्तु जो लोग ईमान नहीं ला रहे है उन के कानों में बोझ है और वह (क़ुरआन) उन के लिए अन्धापन (सिद्ध हो रहा) है, वे ऐसे है जिन को किसी दूर के स्थान से पुकारा जा रहा हो।"

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

اگر ہم اس کو عجمی (زبان) کا قرآن بناتے تو یوں کہتے اس کی آیتیں صاف صاف کیوں نہیں بیان کیں گئیں یہ کیا بات کہ عجمی کتاب اور عربی رسول (2) آپ کہہ دیجیئے کہ یہ قرآن ایمان والوں کے لیے تو رہنما اور شفا ہے اور جو ایمان نہیں لائے ان کے کانوں میں ڈاٹ ہے اور وہ قرآن ان کے حق میں نابینائی ہے یہ لوگ (بوجہ عدم انتفاع کے ایسے ہیں کہ گویا) کسی بڑی دور جگہ سے پکارے جا رہے ہیں (کہ آواز سنتے ہوں مگر سمجھتے نہ ہوں) ۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

اگر ہم قرآن کو عربی کی بجائے کسی دوسری زبان میں نازل کرتے تو یہ لوگ کہتے کیوں نہ اس کی آیات کھول کر بیان کی گئیں۔ کیسی عجیب بات ہے کہ کلام عجمی ہے اور مخاطب عربی ہیں۔ انہیں فرمائیں کہ ایمان لانے والوں کے لیے قرآن ہدایت اور شفاء ہے، مگر جو لوگ ایمان نہیں لاتے یہ ان کانوں کے لیے بوجھ اور ان کی آنکھوں کے لیے پردہ ہے، ان کا حال تو ایسا ہے جیسے ان کو دور سے پکارا جا رہا ہو

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

اگر ہم اس کو عجمی قرآن بنا کر بھیجتے تو یہ لوگ کہتے : کیوں نہ اس کی آیات کھول کر بیان کی گئیں ؟ کیا ہی عجیب بات ہے کہ کلام عجمی ہے اور مخاطب عربی ۔ ان سے کہو ، یہ قرآن ایمان لانے والوں کے لئے تو ہدایت اور شفا ہے ، مگر جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کے لئے یہ کانوں کی ڈاٹ اور آنکھوں کی پٹی ہے۔ ان کا حال تو ایسا ہے جیسے ان کو دور سے پکارا جا رہا ہو

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

اور اگر ہم اس کو قرآن عجمی بنا دیتے تو یہ لوگ کہتے کہ اس کی آیات کو کیوں واضح طریقہ پر بیان نہیں کیا گیا، یہ کیا بات ہے کہ رسول عربی ہے اور کتاب عجمی ہے، آپ فرما دیجیے کہ وہ ایمان والوں کے لیے ہدایت ہے اور شفا ہے اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں ڈاٹ ہے اور وہ ان پر گمراہی کا سبب بنا ہوا ہے یہ وہ لوگ ہیں جنہیں دور سے پکارا جاتا ہے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

اور اگر ہم اس کو کرتے قرآن اوپری زبان کا تو کہتے اس کی باتیں کیوں نہ کھولی گئیں کیا اوپری زبان کی کتاب اور عربی لوگ تو کہہ یہ ایمان والوں کے لیے سوجھ ہے اور روگ کا دور کرنے والا اور جو یقین نہیں لاتے ان کے کانوں میں بوجھ ہے اور یہ قرآن ان کے حق میں اندھاپا ہے ان کو پکارتے ہیں دور کی جگہ سے

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

اور اگر ہم اس قرآن کو بجائے عربی زبان کے عجمی زبان میں کردیتے تو یہ کافر یوں کہتے کہ اس کی آیتیں ہماری ہی زبان میں مفصل کیوں نہیں بیان کی گئیں یہ کیا بات ہے کہ کتاب عجمی اور پیغمبر عربی آپ فرما دیجئے کہ جو لوگ ایمان رکھتے ہیں ان کے لئے یہ قرآن ہدایت اور شفا ہے اور جو لوگ ایمان نہیں رکھتے تو یہ قرآن ان کے کانوں کے حق میں ثقل اور ان کی آنکھوں کا حق میں نابینائی اور تاریکی ہے یہ لوگ ایسے جیسے یہ کسی بڑی دور جگہ سے پکارے جارہے ہیں۔