The State of the Wrongdoers on the Day of Resurrection
Allah says,
وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِن وَلِيٍّ مِّن بَعْدِهِ
...
And whomsoever Allah sends astray, for him there is no protector after Him.
Allah tells us that whatever He wills happens and whatever He does not will does not happen, and no one can make it happen. Whomever He guides, none can lead astray, and whomever He leads astray, none can guide, as He says:
وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُ وَلِيًّا مُّرْشِدًا
but he whom He sends astray, for him you will find no protecting to lead him. (18:17)
Then Allah tells us about the wrongdoers, i.e., the idolators who associate others in worship with Allah:
...
وَتَرَى الظَّالِمِينَ
...
And you will see the wrongdoers,
...
لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ
...
when they behold the torment,
i.e., on the Day of Resurrection, they will wish that they could go back to this world.
...
يَقُولُونَ هَلْ إِلَى مَرَدٍّ مِّن سَبِيلٍ
they will say: "Is there any way of return?"
This is like the Ayah:
وَلَوْ تَرَى إِذْ وُقِفُواْ عَلَى النَّارِ فَقَالُواْ يلَيْتَنَا نُرَدُّ وَلاَ نُكَذِّبَ بِـَايَـتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ الْمُوْمِنِينَ
بَلْ بَدَا لَهُمْ مَّا كَانُواْ يُخْفُونَ مِن قَبْلُ وَلَوْ رُدُّواْ لَعَـدُواْ لِمَا نُهُواْ عَنْهُ وَإِنَّهُمْ لَكَـذِبُونَ
If you could but see when they will be held over the (Hell) Fire! They will say: "Would that we were but sent back! Then we would not deny the Ayat of our Lord, and we would be of the believers!"
Nay, it has become manifest to them what they had been concealing before. But if they were returned, they would certainly revert to that which they were forbidden. And indeed they are liars. (6:27-28)
اللہ تعالیٰ کو کوئی پوچھنے والا نہیں
اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ وہ جو چاہتا ہے ہوتا ہے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو نہیں چاہتا نہیں ہوتا اور نہ اسے کوئی کر سکتا ہے وہ جسے راہ راست دکھا دے اسے بہکا نہیں سکتا اور جس سے وہ راہ حق گم کر دے اسے کوئی اس راہ کو دکھا نہیں سکتا اور جگہ فرمان ہے آیت ( وَمَنْ يُّضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَهٗ وَلِيًّا مُّرْشِدًا 17ۧ ) 18- الكهف:17 ) جسے وہ گمراہ کر دے اس کا کوئی چارہ ساز اور رہبر نہیں ۔ پھر فرماتا ہے یہ مشرکین قیامت کے عذاب کو دیکھ کر دوبارہ دنیا میں آنے کی تمنا کریں گے جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَلَوْ تَرٰٓي اِذْ وُقِفُوْا عَلَي النَّارِ فَقَالُوْا يٰلَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِاٰيٰتِ رَبِّنَا وَنَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ 27 ) 6- الانعام:27 ) ، کاش کہ تو انہیں دیکھتا جب کہ یہ دوزخ کے پاس کھڑے کئے جائیں گے اور کہیں گے ہائے کیا اچھی بات ہو کہ ہم دوبارہ واپس بھیج دئیے جائیں تو ہم ہرگز اپنے رب کی آیتوں کو جھوٹ نہ بتائیں بلکہ ایمان لے آئیں ۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ لوگ جس چیز کو اس سے پہلے پوشیدہ کئے ہوئے تھے وہ ان کے سامنے آگئی ۔ بات یہ ہے کہ اگر یہ دوبارہ بھیج بھی دیئے جائیں تب بھی وہی کریں گے جس سے منع کئے جاتے ہیں یقینا یہ جھوٹے ہیں پھر فرمایا یہ جہنم کے پاس لائے جائیں گے اور اللہ کی نافرمانیوں کی وجہ سے ان پر ذلت برس رہی ہو گی عاجزی سے جھکے ہوئے ہوں گے اور نظریں بچاکر جہنم کو تک رہے ہوں گے ۔ خوف زدہ اور حواس باختہ ہو رہے ہوں گے لیکن جس سے ڈر رہے ہیں اس سے بچ نہ سکیں گے نہ صرف اتنا ہی بلکہ ان کے وہم و گمان سے بھی زیادہ عذاب انہیں ہوگا ۔ اللہ ہمیں محفوظ رکھے اس وقت ایمان دار لوگ کہیں گے کہ حقیقی نقصان یافتہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے ساتھ اپنے والوں کو بھی جہنم واصل کیا یہاں کی آج کی ابدی نعمتوں سے محروم رہے اور انہیں بھی محروم رکھا آج وہ سب الگ الگ عذاب میں مبتلا ہیں دائمی ابدی اور سرمدی سزائیں بھگت رہے ہیں اور یہ ناامید ہو جائیں آج کوئی ایسا نہیں جو ان عذابوں سے چھڑا سکے یا تخفیف کرا سکے ان گمراہوں کو خلاصی دینے والا کوئی نہیں ۔