Surat ul Maeeda

Surah: 5

Verse: 106

سورة المائدة

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا شَہَادَۃُ بَیۡنِکُمۡ اِذَا حَضَرَ اَحَدَکُمُ الۡمَوۡتُ حِیۡنَ الۡوَصِیَّۃِ اثۡنٰنِ ذَوَا عَدۡلٍ مِّنۡکُمۡ اَوۡ اٰخَرٰنِ مِنۡ غَیۡرِکُمۡ اِنۡ اَنۡتُمۡ ضَرَبۡتُمۡ فِی الۡاَرۡضِ فَاَصَابَتۡکُمۡ مُّصِیۡبَۃُ الۡمَوۡتِ ؕ تَحۡبِسُوۡنَہُمَا مِنۡۢ بَعۡدِ الصَّلٰوۃِ فَیُقۡسِمٰنِ بِاللّٰہِ اِنِ ارۡتَبۡتُمۡ لَا نَشۡتَرِیۡ بِہٖ ثَمَنًا وَّ لَوۡ کَانَ ذَا قُرۡبٰی ۙ وَ لَا نَکۡتُمُ شَہَادَۃَ ۙ اللّٰہِ اِنَّاۤ اِذًا لَّمِنَ الۡاٰثِمِیۡنَ ﴿۱۰۶﴾

O you who have believed, testimony [should be taken] among you when death approaches one of you at the time of bequest - [that of] two just men from among you or two others from outside if you are traveling through the land and the disaster of death should strike you. Detain them after the prayer and let them both swear by Allah if you doubt [their testimony, saying], "We will not exchange our oath for a price, even if he should be a near relative, and we will not withhold the testimony of Allah . Indeed, we would then be of the sinful."

اے ایمان والو! تمہارے آپس میں دو شخص کا گواہ ہونا مناسب ہے جبکہ تم میں سے کسی کو موت آنے لگے اور وصیت کرنے کا وقت ہو وہ دو شخص ایسے ہوں کہ دیندار ہوں خواہ تم میں سے ہوں یا غیر لوگوں میں سے دو شخص ہوں اگر تم کہیں سفر میں گئے ہو اور تمہیں موت آجائے اگر تم کو شبہ ہو تو ان دونوں کو بعد نماز روک لو پھر دونوں اللہ کی قسم کھائیں کہ ہم اس قسم کے عوض کوئی نفع نہیں لینا چاہتے اگرچہ کوئی قرابت دار بھی ہو اور اللہ تعالٰی کی بات کو ہم پوشیدہ نہ کریں گے ہم اس حالت میں سخت گناہ گار ہوں گے ۔

Word by Word by

Dr Farhat Hashmi

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ
اے لوگو جو
اٰمَنُوۡا
ایمان لائے ہو
شَہَادَۃُ
گواہی ہو
بَیۡنِکُمۡ
تمہارے درمیان
اِذَا
جب
حَضَرَ
حاضر ہو
اَحَدَکُمُ
تم میں سے کسی ایک کو
الۡمَوۡتُ
موت
حِیۡنَ
وقت
الۡوَصِیَّۃِ
وصیت کے
اثۡنٰنِ
دو
ذَوَاعَدۡلٍ
عدل والوں کی
مِّنۡکُمۡ
تم میں سے
اَوۡ
یا
اٰخَرٰنِ
دو اور
مِنۡ غَیۡرِکُمۡ
تمہارے علاوہ سے
اِنۡ
اگر
اَنۡتُمۡ
تم
ضَرَبۡتُمۡ
سفر کررہے ہوتم
فِی الۡاَرۡضِ
زمین میں
فَاَصَابَتۡکُمۡ
پھر پہنچے تمہیں
مُّصِیۡبَۃُ
مصیبت
الۡمَوۡتِ
موت کی
تَحۡبِسُوۡنَہُمَا
تم روک لو ان دونوں کو
مِنۡۢ بَعۡدِ
بعد
الصَّلٰوۃِ
نماز کے
فَیُقۡسِمٰنِ
پھر وہ دونوں قسمیں کھائیں
بِاللّٰہِ
اللہ کی
اِنِ
اگر
ارۡتَبۡتُمۡ
شک کرو تم
لَانَشۡتَرِیۡ
کہ نہ ہم لیں گے
بِہٖ
ساتھ ان کے
ثَمَنًا
کوئی قیمت
وَّلَوۡ
اور اگرچہ
کَانَ
ہوں
ذَاقُرۡبٰی
رشتہ دار
وَلَا
اور نہ
نَکۡتُمُ
ہم چھپائیں گے
شَہَادَۃَ
گواہی کو
اللّٰہِ
اللہ کی
اِنَّاۤ
بےشک ہم
اِذًا
تب
لَّمِنَ الۡاٰثِمِیۡنَ
البتہ گناہ گاروں میں سے ہوں گے
Word by Word by

Nighat Hashmi

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ
اے لوگوں جو
اٰمَنُوۡا
ایما ن لا ئے ہو
شَہَادَۃُ
گواہی
بَیۡنِکُمۡ
درمیا ن تمہا ر ے
اِذَا
جب
حَضَرَ
حاضر ہو
اَحَدَکُمُ
تم میں سے ایک کے پاس
الۡمَوۡتُ
موت
حِیۡنَ
وقت
الۡوَصِیَّۃِ
وصیت کے
اثۡنٰنِ
دو
ذَوَاعَدۡلٍ
دو عادل
مِّنۡکُمۡ
تم میں سے
اَوۡ
یا
اٰخَرٰنِ
دو دوسرے
مِنۡ غَیۡرِکُمۡ
تمہا رے سوا میں سے
اِنۡ
اگر
اَنۡتُمۡ
تم
ضَرَبۡتُمۡ
سفر کر رہے ہو تم
فِی الۡاَرۡضِ
زمین میں
فَاَصَابَتۡکُمۡ
پھر پہنچے تمہیں
مُّصِیۡبَۃُ
مصیبت
الۡمَوۡتِ
مو ت کی
تَحۡبِسُوۡنَہُمَا
تم روک رکھو اُن دونوں کو
مِنۡۢ بَعۡدِ الصَّلٰوۃِ
نما ز کے بعد
فَیُقۡسِمٰنِ
پھر وہ دونو ں قسمیں کھا ئیں
بِاللّٰہِ
اللہ تعا لی کی
اِنِ
اگر
ارۡتَبۡتُمۡ
شک ہو تمہیں
لَانَشۡتَرِیۡ
نہیں ہم خر ید یں گے
بِہٖ
اس کےبدلے
ثَمَنًا
کو ئی قیمت
وَّلَوۡ
اوراگرچہ
کَانَ
ہوں
ذَاقُرۡبٰی
قرا بت دار
وَلَا
اور نہ
نَکۡتُمُ
ہم چھپا ئیں گے
شَہَادَۃَ
گواہی
اللّٰہِ
اللہ تعا لی کی
اِنَّاۤ
بلا شبہ ہم
اِذًا
تب
لَّمِنَ الۡاٰثِمِیۡنَ
ضرور گنا ہ گا روں میں سے ہو ں گے
Translated by

Juna Garhi

O you who have believed, testimony [should be taken] among you when death approaches one of you at the time of bequest - [that of] two just men from among you or two others from outside if you are traveling through the land and the disaster of death should strike you. Detain them after the prayer and let them both swear by Allah if you doubt [their testimony, saying], "We will not exchange our oath for a price, even if he should be a near relative, and we will not withhold the testimony of Allah . Indeed, we would then be of the sinful."

اے ایمان والو! تمہارے آپس میں دو شخص کا گواہ ہونا مناسب ہے جبکہ تم میں سے کسی کو موت آنے لگے اور وصیت کرنے کا وقت ہو وہ دو شخص ایسے ہوں کہ دیندار ہوں خواہ تم میں سے ہوں یا غیر لوگوں میں سے دو شخص ہوں اگر تم کہیں سفر میں گئے ہو اور تمہیں موت آجائے اگر تم کو شبہ ہو تو ان دونوں کو بعد نماز روک لو پھر دونوں اللہ کی قسم کھائیں کہ ہم اس قسم کے عوض کوئی نفع نہیں لینا چاہتے اگرچہ کوئی قرابت دار بھی ہو اور اللہ تعالٰی کی بات کو ہم پوشیدہ نہ کریں گے ہم اس حالت میں سخت گناہ گار ہوں گے ۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

اے ایمان والو ! اگر تم میں سے کسی کو موت آجائے تو وصیت کے وقت اپنے (مسلمانوں) میں سے دو صاحب عدل گواہ بنالے۔ اور اگر تم حالت سفر میں ہو اور تمہیں موت آلے تو دو غیر مسلموں کو بھی گواہ بنا سکتے ہو۔ اگر تمہیں کچھ شک پڑجائے تو ان دونوں کو نماز کے بعد (مسجد میں) روک لو۔ پھر وہ اللہ کی قسم اٹھا کر کہیں کہ ہم (کسی ذاتی مفاد کی خاطر) شہادت کو بیچنے والے نہیں خواہ ہمارا کوئی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔ اور نیز یہ کہ ہم اللہ (کی خاطر) گواہی کو نہیں چھپائیں گے اور اگر ایسا کریں تو ہم مجرم ہیں

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اے لوگوجوایمان لائے ہو! تمہارے درمیان وصیت کے وقت گواہی ہوجب تم میں سے کسی کی موت آجائے ، تم میں سے دوعادل آدمیوں کی یا غیروں میں سے دوگواہ ہوں، اگر تم زمین میں سفرکررہے ہو پھر موت کی مصیبت تمہیں پہنچے، اگر تمہیں شک ہو تو دونوں گواہوں کو نماز کے بعدروک رکھو، پھر وہ اﷲ تعالیٰ کی قسم کھاکرکہیں کہ ہم اس کے بدلے کوئی قیمت نہیں لیں گے اگرچہ کوئی قرابت دار ہی کیوں نہ ہواورنہ ہی اﷲ تعالیٰ کی گواہی کو ہم چھپائیں گے،بلاشبہ اس وقت ہم ضرورگناہ گاروں میں سے ہوں گے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

O those who believe, when death draws near one of you, that is, at the time of making a will, the evidence (recognized) between you shall be of two witnesses from among you, or of two others not from you if you are traveling on the earth and the trauma of death vis¬its you. (Then) you shall detain them after the prayer, if you late some doubt, and they shall swear by Allah, |"We shall not take a price for it, even if there be a rela¬tive. And we shall not conceal the evidence, (a due) of Allah, in which case we should certainly be among the sinners.|"

اے ایمان والو ! گواہ درمیان تمہارے جب کہ پہنچے کسی کو تم میں موت، وصیت کے وقت دو شخص معتبر ہونے چاہئیں تم میں سے یا دو شاہد اور ہوں تمہارے سوا اگر تم نے سفر کیا ہو ملک میں پھر پہنچے تم کو مصیبت موت کی، تو کھڑا کرو ان دونوں کو بعد نماز کے وہ دونوں قسم کھاویں اللہ کی اگر تم کو شبہ پڑے کہیں کہ ہم نہیں لیتے قسم کے بدلے مال اگرچہ کسی کو ہم سے قرابت بھی ہو اور ہم نہیں چھپاتے اللہ کی گواہی نہیں تو ہم بیشک گنہگار ہیں ،

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

اے اہل ایمان تمہارے درمیان شہادت (کا نصاب) ہے جبکہ تم میں سے کسی کو موت آجائے اور وہ وصیّت کر رہا ہو تو تم میں سے دو معتبر اشخاص (بطور گواہ) موجود ہوں تم ان دونوں گواہوں کو نماز کے بعد (مسجد میں) روک لو پھر وہ دونوں اللہ کی قسم کھائیں اگر تمہیں شک ہو اور نہ ہم چھپائیں گے اللہ کی گواہی کو اگر ہم ایسا کریں تو یقیناً ہم گنہگاروں میں شمار ہوں گے

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Believers! When death approaches you, let two men of equity among you act as witnesses when you make your bequest; or let two of those from others than yourselves act as witnesses if you are on a journey when the affliction of death befalls you. Then if any doubt occurs you shall detain both of them (in the mosque) after the Prayer, and they shall swear by Allah: 'We shall neither sell our testimony in return for any gain even though it concerns any near of kin nor shall we conceal our testimony which we owe to Allah, for then we should become among sinners.'.

اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آجائے اور وہ وصیّت کر رہا ہو تو اس کے لیے شہادت کا نصاب یہ ہے کہ تمہاری جماعت میں سے دو صاحب عدل آدمی 120 گواہ بنائے جائیں ، یا اگر تم سفر کی حالت میں ہو اور وہاں موت کی مصیبت پیش آجائے تو غیر مسلموں ہی میں سے دو گواہ لے لیے جائیں ۔ 121 پھر اگر کوئی شک پڑ جائے تو نماز کے بعد دونوں گواہوں کو مسجد میں روک لیا جائے اور وہ خدا کی قسم کھا کر کہیں کہ “ ہم کسی ذاتی فائدے کے عوض شہادت بیچنے والے نہیں ہیں ، اور خواہ کوئی ہمارا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو ﴿ہم اس کی رعایت کرنے والے نہیں﴾ ، اور نہ خدا واسطے کی گواہی کو ہم چھپانے والے ہیں ، اگر ہم نے ایسا کیا تو گناہگاروں میں شمار ہوں گے ” ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

اے ایمان والو ! ( ٧٣ ) جب تم میں سے کوئی مرنے کے قریب ہو تو وصیت کرتے وقت آپس کے معاملات طے کرنے کے لیے گواہ بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ تم میں سے دو دیانت دار آدمی ہوں ( جو تمہاری وصیت کے گواہ بنیں ) یا اگر تم زمین میں سفر کر رہے ہو ، اور وہیں تمہیں موت کی مصیبت پیش آجائے تو غیروں ( یعنی غیر مسلموں ) میں سے دو شخص ہوجائیں ۔ پھر اگر تمہیں کوئی شک پڑجائے تو ان دو گواہوں کو نماز کے بعد روک سکتے ہو ، اور وہ اللہ کی قسم کھا کر کہیں کہ ہم اس گواہی کے بدلے کوئی مالی فائدہ لینا نہیں چاہتے ، چاہے معاملہ ہمارے کسی رشتہ دار ہی کا کیوں نہ ہو ، اور اللہ نے ہم پر جس گواہی کی ذمہ داری ڈالی ہے ، اس کو ہم نہیں چھپائیں گے ، ورنہ ہم گنہگاروں میں شمار ہوں گے ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

مسلمانو جب تم میں سے کوئی مرنے لگے تو وصیت کے وقت آپس کی گواہی تم میں سے (یعنی مسلمانوں میں سے یا عزیزوں میں سے) دو معتبر شخصوں کی ہونا چاہیے 2، یا اگر تم سفر میں ہو اور وہاں موت کی مصیبت آلگے تو غیر ہی (یعنی کافر یا جن سے قرابت نہ ہو) دو شخص سہی 3 (پھر جب یہ دونوں گواہ وارثوں کے پاس آویں اور وارثو) تم (میں سے کسی) کو شک پیدا ہو تو (عصر کی) نماز کے بعد ان دونوں گواہوں کو کھڑا کرو 4 وہ اللہ تعالیٰ کی قسم کھائیں ہم کو اس گواہی سے (یا قسم سے یا اللہ تعالیٰ کے پاک نام سے) دنیا کمانا منظور نہیں ہے کہ جسکے لیے ہم گواہی دیں (یا قسم کھائیں) وہ ایسا کریں تو بیشک ہم (خدا کے) قصور وار ہیں 5

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

اے ایمان والو ! جب تم میں سے کسی کو موت آجائے تو وصیت کے وقت تمہارے درمیان شہادت (کا معیار) یہ ہے کہ تم میں سے دو عادل (معتبر) مرد گواہ ہوں یا غیر قوم کے دو شخص ہوں اگر تم زمین میں سفر کر رہے ہو پھر تم کو موت کی مصیبت آئے اگر تم کو شک ہو تو ان دونوں کو نماز کے بعد روک لو پس وہ اللہ کی قسمیں کھائیں کہ ہم اس (شہادت) کے بدلے کچھ نہ لیں گے خواہ ہمارا رشتہ دار ہی ہو اور نہ اللہ کی شہادت چھپائیں گے اگر ایسا کریں گے تو ہم گنہگار ہوں گے

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

اے ایمان والو ! جب تم میں سے کسی کے سامنے موت آجائے اور وہ وصیت کر رہا ہو (تو اس وصیت پر دو گواہ کرنا مناسب ہے) یہ دو گواہ صاحب عدل و انصاف ہوں اور تمہاری جماعت میں سے ہوں۔ (یعنی مسلم ہوں) یا اگر تم سفر کر رہے ہو اس وقت موت کی مصیبت پیش آجائے تو پھر غیر مسلموں ہی میں سے دو گواہ لے لئے جائیں۔ پھر اگر (تمہاری موت کے بعد) لوگوں کو شک پڑجائے (کہ گواہوں نے وصیت میں کوئی ردوبدل کیا ہے) تو نماز کے بعد دونوں گواہوں کو روک لیا جائے اور وہ اللہ کی قسم کھائیں کہ ہم ذاتی فائدہ کیلئے شہادت بیچنے والے نہیں خواۃ متاثر ہونے والا ہمارا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔ (اور ہم اللہ کو حاضر سمجھتے ہوئے کہتے ہیں اگر ہم نے کوئی ترمیم یا اضافہ یا تنسیخ کی ) تو ہم گناہ گاروں میں شامل ہوں گے

Translated by

Fateh Muhammad Jalandhari

مومنو! جب تم میں سے کسی کی موت آموجود ہو تو شہادت (کا نصاب) یہ ہے کہ وصیت کے وقت تم (مسلمانوں) میں سے دو عادل (یعنی صاحب اعتبار) گواہ ہوں یا اگر (مسلمان نہ ملیں اور) تم سفر کر رہے ہو اور (اس وقت) تم پر موت کی مصیبت واقع ہو تو کسی دوسرے مذہب کے دو (شخصوں کو) گواہ (کر لو) اگر تم کو ان گواہوں کی نسبت کچھ شک ہو تو ان کو (عصر کی) نماز کے بعد کھڑا کرو اور دونوں خدا کی قسمیں کھائیں کہ ہم شہادت کا کچھ عوض نہیں لیں گے گو ہمارا رشتہ دار ہی ہو اور نہ ہم الله کی شہادت کو چھپائیں گے اگر ایسا کریں گے تو گنہگار ہوں گے

Translated by

Abdul Majid Daryabadi

O ye who believe! the testimony amongst you, when death presenteth itself to you, at the making of a bequest shall be that of two equitable persons from amongst you, or two others from amongst those not of you, if ye be journeying in the earth and the affliction of death afflicteth you. O Ye shall detain the twain after the prayer, if ye be in doubt, and they shall swear by Allah affirming: we shall not barter it for a price, even though he be a kinsman, and we shall not hide the testimony of Allah, for then verily we shall be of the sinners.

اے ایمان والو ! جب کہ تم میں سے کسی کو موت آجائے وصیت کے وقت تمہارے آپس میں گواہ دو شخص تم میں سے معتبر ہوں ۔ یا دو گواہ تم میں سے کے علاوہ ہوں ۔ جب تم زمین پر سفر کررہے ہو اور تم پر موت کا واقعہ آپہنچے تو اگر تم کو شبہ ہوجائے ۔ تو دونوں (گواہوں) کو بعد نماز روک رکھو اور وہ دونوں اللہ کی قسم کھائیں کہ ہم اس کے عوض کوئی نفع نہیں لینا چاہتے خواہ کسی قرابت دار (ہی کیلئے) ہو اور نہ ہم اللہ کی گواہی چھپائیں گے ورنہ ہم بیشک گنہہ گار ہوں گے ۔

Translated by

Amin Ahsan Islahi

اے ایمان والو! تمہارے درمیان گواہی ، بوقت وصیت جبکہ تم میں سے کسی کی موت کا وقت آ پہنچا ہو ، اس طرح ہے کہ دو معتبر آدمی تم میں سے گواہ ہوں ، یا دو دوسرے تمہارے غیروں میں سے اگر تم سفر میں ہو اور وہیں تمہیں موت کی مصیبت پہنچے ۔ تم ان کو نماز کے بعد روک لو ۔ پس وہ اللہ کی قسم کھائیں ، اگر تمہیں شک ہو ، کہ ہم اس کے بدلے میں کوئی قیمت قبول نہیں کریں گے ، اگرچہ کوئی قرابت دار ہی کیوں نہ ہو اور نہ ہم اللہ کی گواہی کو چھپائیں گے ۔ اگر ہم ایسا کریں تو بیشک ہم گنہگار ٹھہریں ۔

Translated by

Mufti Naeem

اے ایمان والو! جب تم میںسے کسی کی موت کا وقت آجائے تو وصیت کے وقت دو گواہوں کا ہونا مناسب ہے یہ دو شخص تم میں سے دیندار ہوں یا تمہارے غیر وں میں سے ہوں ۔ جب کہ تم زمین پر سفر کر رہے ہو پس موت کا لمحہ آپہنچے اور تمہیں شک ہو تو ان دونوں کو نماز کے بعد روک لو پس وہ دونوں اﷲتعالیٰ کی قسم کھائیں کہ ہم اس وصیت کے بدلے کوئی نفع نہیں لینا چاہتے اگرچہ کسی قریبی رشتے دار کیلئے ہو اور ہم گواہی کو نہیں چھپائیں گے ( اگر ہم ایسا کریں ) تو بلاشبہ ہم اس وقت سخت گنہگاروں میںسے ہوں گے ۔

Translated by

Muhtrama Riffat Ijaz

اے ایمان والو ! جب تم میں سے کسی کو موت کا وقت آجائے اور وہ وصیت کر رہا ہو تو اس کے لیے شہادت کی شرط یہ ہے کہ تمہاری جماعت میں سے دو معتبر آدمی گواہ بنائے جائیں، یا اگر تم سفر کی حالت میں ہو اور وہاں موت کی مصیبت پیش آجائے تو غیر مسلموں میں ہی سے دو گواہ لے لیے جائیں۔ پھر اگر کوئی شک پڑجائے تو نماز کے بعد دونوں گواہوں کو روک لیا جائے اور وہ اللہ کی قسم کھا کر کہیں کہ ہم کسی بھی ذاتی فائدہ کے لیے گواہی کو بدلنے والے نہیں ہیں، اور چاہے کوئی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو اور نہ ہی ہم اللہ کی گواہی چھپانے والے ہیں، اگر ہم نے ایسا کیا تو گناہ گار ہوں گے۔

Translated by

Mulana Ishaq Madni

اے وہ لوگو ! جو ایمان لائے ہو، تمہارے درمیان گواہی (کا نصاب) جب کہ آپہنچے تم میں سے کسی کو موت، وصیت کے وقت (یہ ہے کہ) دو معتبر آدمی ہوں تم میں سے، یا دوسروں سے (یعنی غیر مسلم ہوں) اگر تم کہیں سفر پر ہوؤ، اور (اس دوران) آپہنچے تم کو موت کی مصیبت اور تم کو مسلمان گواہ میسر نہ آسکیں) تم ان کو روکے رکھو (اے وارثو ! ) نماز کے بعد، اگر تمہیں ان کے بارے میں شک پڑجائے، پھر وہ دونوں اللہ (کے نام) کی قسم کھا کر کہیں کہ ہم اس قسم کے بدلے میں کوئی مال نہیں چاہتے، اگرچہ وہ شخص ہمارا قریبی ہی کیوں نہ ہو، اور نہ ہی ہم چھپاتے ہیں اللہ کی (فرض کردہ) گواہی کو، ورنہ ہم یقینی طور پر گناہ گاروں میں شمار ہوں گے،

Translated by

Noor ul Amin

اے ایمان والو! اگر تم میں سے کسی کو موت آجائے تو وصیت کے وقت اپنے ( مسلمانوں ) میں سے دو صاحب عدل گواہ بنالے اور اگر حالت سفرمیں ہو اور تمہیں موت کی مصیبت آلے تودو غیرمسلموں کو بھی گواہ بنا سکتے ہوا گرتمہیں کچھ شک پڑجائے توان دونوں کو نماز کے بعد ( مسجدمیں ) روک لو ، پھر وہ اللہ کی قسم اٹھاکرکہیں کہ وہ ( کسی مفادکی خاطر ) شہادت کو بیچنے والے نہیں خواہ ہمارا کوئی رشتہ دارہی کیوں نہ ہو اور نیز ہم اللہ ( کی خاطر ) گواہی نہیں چھپائیں گے اور ایسا کریں توہم مجرم ہیں

Kanzul Eman by

Ahmad Raza Khan

اے ایمان والوں ( ف۲۵۲ ) تمہاری آپس کی گواہی جب تم میں کسی کو موت آئے ( ف۲۵۳ ) وصیت کرتے وقت تم میں کے دو معتبر شخص ہیں یا غیروں میں کے دو جب تم ملک میں سفر کو جاؤ پھر تمہیں موت کا حادثہ پہنچے ، ان دونوں کو نماز کے بعد روکو ( ف۲۵٤ ) وہ اللہ کی قسم کھائیں اگر تمہیں کچھ شک پڑے ( ف۲۵۵ ) ہم حلف کے بدلے کچھ مال نہ خریدیں گے ( ف۲۵٦ ) اگرچہ قریب کا رشتہ دار ہو اور اللہ کی گواہی نہ چھپائیں گے ایسا کریں تو ہم ضرور گنہگاروں میں ہیں ،

Translated by

Tahir ul Qadri

اے ایمان والو! جب تم میں سے کسی کی موت آئے تو وصیت کرتے وقت تمہارے درمیان گواہی ( کے لئے ) تم میں سے دو عادل شخص ہوں یا تمہارے غیروں میں سے ( کوئی ) دوسرے دو شخص ہوں اگر تم ملک میں سفر کر رہے ہو پھر ( اسی حال میں ) تمہیں موت کی مصیبت آپہنچے تو تم ان دونوں کو نماز کے بعد روک لو ، اگر تمہیں ( ان پر ) شک گزرے تو وہ دونوں اللہ کی قَسمیں کھائیں کہ ہم اس کے عوض کوئی قیمت حاصل نہیں کریں گے خواہ کوئی ( کتنا ہی ) قرابت دار ہو اور نہ ہم اللہ کی ( مقرر کردہ ) گواہی کو چھپائیں گے ( اگر چھپائیں تو ) ہم اسی وقت گناہگاروں میں ہو جائیں گے

Translated by

Hussain Najfi

اے ایمان والو! جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آجائے جبکہ وہ وصیت کر رہا ہو تو تمہارے درمیان گواہی کا ضابطہ یہ ہے کہ تم مسلمانوں میں سے دو عادل گواہ ہونے چاہئیں ۔ ہاں البتہ اگر تم سفر میں ہو اور تم پر موت کی مصیبت آپڑے ( اور مسلمان گواہ نہ مل سکیں ) تو پھر دو گواہ غیروں میں سے ہی لے لئے جائیں ۔ اور اگر تمہیں شک پڑ جائے تو ان دونوں کو نماز کے بعد روک رکھو اور وہ دونوں ان الفاظ کے ساتھ اللہ کی قَسم کھائیں کہ ہم اس قَسم کے عوض کوئی قیمت ( فائدہ ) حاصل نہیں کر رہے ہیں ۔ اگرچہ ہمارا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو اور ہم اللہ واسطے کی گواہی نہیں چھپائیں گے ورنہ یقینا ہم گنہگاروں میں سے ہوں گے ۔

Translated by

Abdullah Yousuf Ali

O ye who believe! When death approaches any of you, (take) witnesses among yourselves when making bequests,- two just men of your own (brotherhood) or others from outside if ye are journeying through the earth, and the chance of death befalls you (thus). If ye doubt (their truth), detain them both after prayer, and let them both swear by Allah: "We wish not in this for any worldly gain, even though the (beneficiary) be our near relation: we shall hide not the evidence before Allah: if we do, then behold! the sin be upon us!"

Translated by

Muhammad Sarwar

Believers, when death approaches any one of you, let two just men from your own people (Muslims) or any two other men (People of the Book) if death befalls you on a journey, bear witness to the bequest. If you have any doubts as to their honesty, detain them and let them take an oath after the prayer, each one of them saying, "I swear by God that my testimony is true. I am not selling the Truth for a paltry price even though the beneficiary would be one of my relatives. I do not hide the testimony which is the right of God, for then I would be one of the sinners."

Translated by

Safi ur Rehman Mubarakpuri

O you who believe! When death approaches any of you, and you make a bequest, then take the testimony of two just men of your own folk or two others from outside, if you are traveling through the land and the calamity of death befalls you. Detain them both after the Salah (the prayer), (then) if you are in doubt (about their truthfulness), let them both swear by Allah (saying): "We wish not for any worldly gain in this, even though he (the beneficiary) be our near relative. We shall not hide the testimony of Allah, for then indeed we should be of the sinful."

Translated by

Muhammad Habib Shakir

O you who believe! call to witness between you when death draws nigh to one of you, at the time of making the will, two just persons from among you, or two others from among others than you, if you are travelling in the land and the calamity of death befalls you; the two (witnesses) you should detain after the prayer; then if you doubt (them), they shall both swear by Allah, (saying): We will not take for it a price, though there be a relative, and we will not hide the testimony of Allah for then certainly we should be among the sinners.

Translated by

William Pickthall

O ye who believe! Let there be witnesses between you when death draweth nigh unto one of you, at the time of bequest - two witnesses, just men from among you, or two others from another tribe, in case ye are campaigning in the land and the calamity of death befall you. Ye shall empanel them both after the prayer, and, if ye doubt, they shall be made to swear by Allah (saying): We will not take a bribe, even though it were (on behalf of) a near kinsman nor will we hide the testimony of Allah, for then indeed we should be of the sinful.

Translated by

Moulana Younas Palanpuri

ऐ ईमान वालो! तुम्हारे दरमियान गवाही का तरीक़ा वसीयत के वक़्त जबकि तुम में से किसी की मौत का वक़्त आ जाए इस तरह है कि दो मोतबर आदमी तुम में से गवाह हों, या अगर तुम सफ़र की हालत में हो और वहाँ मौत की मुसीबत पेश आ जाए तो तुम्हारे अलावा दूसरे लोगों में से दो गवाह ले लिए जाएं, फिर अगर तुमको शुब्हा हो जाए तो दोनों गवाहों को नमाज़ के बाद रोक लो और वे दोनों अल्लाह की क़सम खाकर कहें कि हम किसी क़ीमत के बदले इसको न बेचेंगे चाहे कोई रिश्तेदार ही क्यों न हो और न हम अल्लाह की गवाही को छुपाएंगे, अगर हम ऐसा करेंगे तो बेशक हम गुनहगार होंगे।

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

اے ایمان والو تمہارے آپس میں دو شخصوں کا وصی ہونا مناسب ہے جبکہ تم میں سے کسی کو موت آنے لگے جب وصیت کرنے کا وقت ہو وہ دو شخص ایسے ہوں کہ دیندار ہوں اور تم میں سے ہوں یا غیر قوم کے دو شخص دیگر ہوں اگر تم کہیں سفر میں گئے ہو پھر تم پر واقعہ موت کا پڑجاوے اگر تم کو شبہ ہو تو ان دونوں کو بعد نماز روک لو پھر دونوں خدا کی قسبم کھاویں کہ ہم اس قسم کے عوض کوئی نفع نہیں لینا چاہتے اگرچہ کوئی قرابت دار بھی ہوتا اور اللہ کی بات کو ہم پوشیدہ نہ کریں گے ہم اس حالت میں سخت گنہگار ہونگے۔ (106)

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! جب تم میں سے کسی کو موت آپہنچے تو وصیت کے وقت تمہارے درمیان شہادت یہ ہے کہ تم میں سے کوئی دو عدل والے ہوں یا تمہارے غیر میں سے کوئی اور دو ہوں، اگر تم سفر کر رہے ہو اور تمہیں موت کی مصیبت آپہنچے دونوں کو نماز کے بعد روک لو اگر شک کرو، پس وہ اللہ کی قسم کھائیں کہ ہم اس کے بدلے کوئی قیمت نہیں لیں گے اگرچہ وہ قرابت والا ہو اور نہ اللہ کی شہادت چھپائیں گے بیشک اگر ایسا کریں ہم تو اس وقت گنہگاروں سے ہوں گے۔ “ (١٠٦)

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

اے لوگوجو ایمان لائے ہو ‘ جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آجائے اور وہ وصیت کر رہا ہو تو اس کے لئے شہادت کا نصاب یہ ہے کہ تمہاری جماعت میں سے دو صاحب عدل آدمی گواہ بنائے جائیں ‘ یا اگر تم سفر کی حالت میں ہو اور وہاں موت کی مصیبت پیش آجائے تو غیر لوگوں میں سے سے دو گواہ لے لیے جائیں ۔ پھر اگر کوئی شک پڑجائے تو نماز کے بعد دونوں گواہوں کو (مسجد میں) روک لیا جائے اور وہ خدا کی قسم کھا کر کہیں کہ ہم کسی ذاتی فائدے کے عوض شہادت بیچنے والے نہیں ہیں ‘ اور خواہ کوئی ہمارا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو (ہم اس کی رعایت کرنے والے نہیں) اور نہ خدا واسطے کی گواہی کو ہم چھپانے والے ہیں ‘ اگر ہم نے ایسا کیا تو گناہ گاروں میں شمار ہوں گے ۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

اے ایمان والو ! جب تم میں سے کسی کی موت آنے لگے جبکہ وصیت کا وقت ہو تو دو وصی ہوں جو دیندار ہوں تم میں سے ہوں یا تمہارے علاوہ دوسری قوم سے ہوں اگر تم سفر میں گئے ہوئے ہو تو پھر تم کو موت کی مصیبت پہنچ جائے، اگر تمہیں شک ہو تو ان دونوں کو نماز کے بعد روک لو، پھر وہ اللہ کی قسم کھائیں کہ ہم اپنی قسم کے عوض کوئی قیمت نہیں لیتے اگرچہ قرابت دار ہو۔ اور ہم اللہ کی گواہی کو نہیں چھپاتے بلاشبہ ایسا کرنے کی صورت میں ہم گناہگاروں میں شامل ہوجائیں گے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

اے ایمان والو گواہ درمیان تمہارے جب کہ پہنچے کسی کو تم میں موت وصیت کے وقت وہ شخص معتبر ہونے چاہئیں تم میں سے   تم میں سے یا دو شاہد اور ہوں تمہارے سوا اگر تم نے سفر کیا ہو ملک میں پھر پہنچے تم کو مصیبت موت کی تو کھڑا کرو ان دونوں کو بعد نماز کے وہ دونوں قسم کھاویں اللہ کی اگر تم کو شبہ پڑے کہیں کہ ہم نہیں لیتے قسم کے بدلے مال اگرچہ کسی کو ہم سے قرابت بھی ہو اور ہم نہیں چھپاتے اللہ کی گواہی نہیں تو ہم بیشک گناہ گار ہیں

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

اے ایمان والو جب تم میں سے کسی کے سامنے موت آ کھڑی ہو تو وصیت کے وقت تمہارے آپس میں دو ایسے معتبر اور امانت دار آدمیوں کا وصی ہونا مناسب ہے جو تم ہی میں سے ہوں یا اگر تم سفر میں ہوا ور تم کو موت کا حادثہ پیش آجائے تو ان دونوں شخصوں کا تمہارے غیروں میں سے ہونے کا بھی مضائقہ نہیں پھر اے وارثو اگر تم کو ان دو وں وصیوں کے بارے میں کچھ شک ہوجائے تو اے حکام ان دونوں وصیوں کو نماز کے بعد روک لو پھر وہ دونوں اس طرح اللہ کے نام کی قسم کھا کر کہیں کہ ہم اپنی اس قسم کے بدلے میں کوئی دنیوی نفع حاصل کرنا نہیں چاہتے خواہ ہمارے کسی قرابت داری کا معاملہ کیوں نہ ہو اور نہ ہم اللہ کی اس گواہی کو جس کے کہنے کا حکم ہے پوشیدہ رکھیں گے اگر ایسا کریں گے تو یقینا ہم گناہگاروں میں سے ہوں گے۔