Allah Mentions `Isa and Praises the Injil
Allah said,
وَقَفَّيْنَا
...
and We sent...,
meaning, We sent.
...
عَلَى اثَارِهِم
...
in their footsteps,
meaning the Prophets of the Children of Israel.
...
بِعَيسَى ابْنِ مَرْيَمَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ
...
`Isa, son of Maryam, confirming the Tawrah that had come before him,
meaning, he believed in it and ruled by it.
...
وَاتَيْنَاهُ الاِنجِيلَ فِيهِ هُدًى وَنُورٌ
...
and We gave him the Injil, in which was guidance and light,
a guidance that directs to the truth and a light that removes the doubts and solves disputes,
...
وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ
...
and confirmation of the Tawrah that had come before it,
meaning, he adhered to the Tawrah, except for the few instances that clarified the truth where the Children of Israel differed.
Allah states in another Ayah that `Isa said to the Children of Israel,
وَلاُِحِلَّ لَكُم بَعْضَ الَّذِي حُرِّمَ عَلَيْكُمْ
...and to make lawful to you part of what was forbidden to you. (3:50)
So the scholars say that the Injil abrogated some of the rulings of the Tawrah.
Allah's statement,
...
وَهُدًى وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ
a guidance and an admonition for those who have Taqwa.
means, We made the Injil guidance and an admonition that prohibits committing sins and errors, for those who have Taqwa of Allah and fear His warning and torment.
Allah said next,
باطل کے غلام لوگ
انبیاء بنی اسرائیل کے پیچھے ہم عیسیٰ نبی کو لائے جو توراۃ پر ایمان رکھتے تھے ، اس کے احکام کے مطابق لوگوں میں فیصلے کرتے تھے ، ہم نے انہیں بھی اپنی کتاب انجیل دی ، جس میں حق کی ہدایت تھی اور شبہات اور مشکلات کی توضیح تھی اور پہلی الہامی کتابوں کی تصدیق تھی ، ہاں چند مسائل جن میں یہودی اختلاف کرتے تھے ، ان کے صاف فیصلے اس میں موجود تھے ۔ جیسے قرآن میں اور جگہ ہے کہ حضرت عیسیٰ نے فرمایا ، میں تمہارے لئے بعض وہ چیزیں حلال کروں گا جو تم پر حرام کر دی گئی ہیں ۔ اسی لئے علماء کا مشہور مقولہ ہے کہ انجیل نے تورات کے بعض احکام منسوخ کر دیئے ہیں ۔ انجیل سے پارسا لوگوں کی رہنمائی اور وعظ وپند ہوتی تھی کہ وہ نیکی کی طرف رغبت کریں اور برائی سے بچیں ۔ اھل الانجیل بھی پڑھا گیا ہے اس صورت میں ( والیحکم ) میں لام کے معنی میں ہو گا ۔ مطلب یہ ہو گا کہ ہم نے حضرت عیسیٰ کو انجیل اس لئے دی تھی کہ وہ اپنے زمانے کے اپنے ماننے والوں کو اسی کے مطابق چلائیں اور اس لام کو امر کا لام سمجھا جائے اور مشہور قراۃ ( ولیحکم ) پڑھی جائے تو معنی یہ ہوں گے کہ انہیں چاہئے کہ انجیل کے کل احکام پر ایمان لائیں اور اسی کے مطابق فیصلہ کریں ۔ جیسے اور آیت میں ہے آیت ( قُلْ يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ لَسْتُمْ عَلٰي شَيْءٍ حَتّٰي تُقِيْمُوا التَّوْرٰىةَ وَالْاِنْجِيْلَ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ ) 5 ۔ المائدہ:68 ) یعنی اے اہل کتاب جب تک تم تورات و انجیل پر اور جو کچھ اللہ کی طرف سے اترا ہے ، اگر اس پر قائم ہو تو تم کسی چیز پر نہیں ہوا ۔ اور آیت میں ہے آیت ( اَلَّذِيْنَ يَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِيَّ الْاُمِّيَّ الَّذِيْ يَجِدُوْنَهٗ مَكْتُوْبًا عِنْدَهُمْ فِي التَّوْرٰىةِ وَالْاِنْجِيْلِ ) 7 ۔ الاعراف:157 ) جو لوگ اس رسول نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تابعداری کرتے ہیں ، جس کی صفت اپنے ہاں توراۃ میں لکھی ہوئی پاتے ہیں وہ لوگ جو کتاب اللہ اور اپنے نبی کے فرمان کے مطابق حکم نہ کریں وہ اللہ کی اطاعت سے خارج ، حق کے تارک اور باطل کے عامل ہیں ، یہ آیت نصرانیوں کے حق میں ہے ۔ روش آیت سے بھی یہ ظاہر ہے اور پہلے بیان بھی گزر چکا ہے ۔