Surat uz Zaariyaat

Surah: 51

Verse: 27

سورة الذاريات

فَقَرَّبَہٗۤ اِلَیۡہِمۡ قَالَ اَلَا تَاۡکُلُوۡنَ ﴿۫۲۷﴾

And placed it near them; he said, "Will you not eat?"

اور اسے ان کے پاس رکھا اور کہا آپ کھاتے کیوں نہیں؟

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

فَقَرَّبَهُ إِلَيْهِمْ ... And placed it before them, (brought it close to them), ... قَالَ أَلاَا تَأْكُلُونَ Saying, "Will you not eat?" Ibrahim said this polite and kind statement to his guests, and surely, this Ayah indicates proper manners for honoring guests. For he brought the food to his guests quickly, while they were unaware that it was being prepared for them. He did not first mention this favor to them by saying, "We will make food for you." Rather, he discretely had it prepared and placed before them. He prepared the best kind of food he had, a young, fat roasted calf. He did not place the food far from them and invite them to come close to it to eat. Rather, he placed it close to them and refrained from ordering them to eat. Instead he invited them using a kind and subtle invitation, أَلاَ تَأْكُلُونَ (Will you not eat?) This statement is similar to one of us saying to a guest, "Would you be kind and generous to do such and such" Allah the Exalted said,

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

27۔ 1 یعنی سامنے رکھنے کے باوجود انہوں نے کھانے کی طرف ہاتھ ہی نہیں بڑھایا تو پوچھا

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

فقربہ الیھم قال الا تاکلون : اس سے معلوم ہوا کہ یہ بھی مہمان نوازی کے آداب میں سے ہے کہ جہاں تک ہو سکے مہمانوں کو کھانے تک جانے کی زحمت دینے کے بجائے اسے ان کی خدمت میں پیش کرنا چاہیے اور یہ بھی کہ اگر وہ کھانے میں تامل کریں تو شائستہ طریقے سے کھانے کی درخواست کرنی چاہیے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَقَرَّبَہٗٓ اِلَيْہِمْ قَالَ اَلَا تَاْكُلُوْنَ۝ ٢٧ ۡ قرب الْقُرْبُ والبعد يتقابلان . يقال : قَرُبْتُ منه أَقْرُبُ «3» ، وقَرَّبْتُهُ أُقَرِّبُهُ قُرْباً وقُرْبَاناً ، ويستعمل ذلک في المکان، وفي الزمان، وفي النّسبة، وفي الحظوة، والرّعاية، والقدرة . نحو : وَلا تَقْرَبا هذِهِ الشَّجَرَةَ [ البقرة/ 35] ( ق ر ب ) القرب والبعد یہ دونوں ایک دوسرے کے مقابلہ میں استعمال ہوتے ہیں ۔ محاورہ ہے : قربت منہ اقرب وقربتہ اقربہ قربا قربانا کسی کے قریب جانا اور مکان زمان ، نسبی تعلق مرتبہ حفاظت اور قدرت سب کے متعلق استعمال ہوتا ہے جنانچہ قرب مکانی کے متعلق فرمایا : وَلا تَقْرَبا هذِهِ الشَّجَرَةَ [ البقرة/ 35] لیکن اس درخت کے پاس نہ جانا نہیں تو ظالموں میں داخل ہوجاؤ گے «أَلَا»«إِلَّا»هؤلاء «أَلَا» للاستفتاح، و «إِلَّا» للاستثناء، وأُولَاءِ في قوله تعالی: ها أَنْتُمْ أُولاءِ تُحِبُّونَهُمْ [ آل عمران/ 119] وقوله : أولئك : اسم مبهم موضوع للإشارة إلى جمع المذکر والمؤنث، ولا واحد له من لفظه، وقد يقصر نحو قول الأعشی: هؤلا ثم هؤلا کلّا أع طيت نوالا محذوّة بمثال الا) الا یہ حرف استفتاح ہے ( یعنی کلام کے ابتداء میں تنبیہ کے لئے آتا ہے ) ( الا) الا یہ حرف استثناء ہے اولاء ( اولا) یہ اسم مبہم ہے جو جمع مذکر و مؤنث کی طرف اشارہ کے لئے آتا ہے اس کا مفرد من لفظہ نہیں آتا ( کبھی اس کے شروع ۔ میں ھا تنبیہ بھی آجاتا ہے ) قرآن میں ہے :۔ { هَا أَنْتُمْ أُولَاءِ تُحِبُّونَهُمْ } ( سورة آل عمران 119) دیکھو ! تم ایسے لوگ ہو کچھ ان سے دوستی رکھتے ہواولائک علیٰ ھدی (2 ۔ 5) یہی لوگ ہدایت پر ہیں اور کبھی اس میں تصرف ( یعنی بحذف ہمزہ آخر ) بھی کرلیا جاتا ہے جیسا کہ شاعر نے کہا ہے ع (22) ھؤلا ثم ھؤلاء کلا اعطیتہ ت نوالا محذوۃ بمشال ( ان سب لوگوں کو میں نے بڑے بڑے گرانقدر عطیئے دیئے ہیں أكل الأَكْل : تناول المطعم، وعلی طریق التشبيه قيل : أكلت النار الحطب، والأُكْل لما يؤكل، بضم الکاف وسکونه، قال تعالی: أُكُلُها دائِمٌ [ الرعد/ 35] ( ا ک ل ) الاکل کے معنی کھانا تناول کرنے کے ہیں اور مجازا اکلت النار الحطب کا محاورہ بھی استعمال ہوتا ہے یعنی آگ نے ایندھن کو جلا ڈالا۔ اور جو چیز بھی کھائی جائے اسے اکل بضم کاف و سکونا ) کہا جاتا ہے ارشاد ہے { أُكُلُهَا دَائِمٌ } ( سورة الرعد 35) اسکے پھل ہمیشہ قائم رہنے والے ہیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

مہمانوں نے کھانے کی طرف ہاتھ نہیں بڑھایا تو ابراہیم نے فرمایا تم لوگ کھانا کیوں نہیں کھاتے ْ

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٧{ فَقَرَّبَہٗٓ اِلَیْہِمْ قَالَ اَلَا تَاْکُلُوْنَ ۔ } ” پھر اسے ان کی طرف بڑھایا اور کہا کہ آپ لوگ کھاتے نہیں ؟ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(51:27) فقربہ الیہم : ف عاطفہ ترتیب کا ہے قرب ماضی واحد مذکر غائب۔ تقریب، تفعیل، مصدر۔ پھر ان کے نزدیک کردیا۔ یعنی ان کے قریب رکھ دیا۔ ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب عجل سمینکے لئے ہے، الیہم میں ہم ضمیر جمع مذکر غائب مہمانوں کے لئے ہے الا تاکلون ۔ ہمزہ استفہامیہ ہے لا تاکلون مضارع منفی جمع مذکر حاضر۔ اکل (باب نصر) مصدر، آپ کھاتے کیوں نہیں ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

قال الا تاکلوان (١٥ : ٧٢) ” اس نے کہا آپ حضرات کھاتے نہیں ؟ “ یہ سوال انہوں نے تب کیا جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ اس کھانے کی طرف نہیں بڑھ رہے اور نہ کوئی ایسے آثار ہیں کہ وہ کھانا کھائیں گے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(27) پھر وہ بچھڑا ان کے سامنے لاکر رکھا اور فرمایا آپ کھاتے کیوں نہیں یعنی مہمانوں سے بات کرکے جلدی سے گھر گئے یہ جانا خفیہ طور پر تھا جیسا کہ قاعدہ ہے گھر گئے اور گھر جاکر ایک موٹ بچھڑا تلواکر گھی میں لے آئے اب وہ بچھڑا مہمانوں کے آگے رکھا جب مہمانوں نے ہاتھ نہ بڑھایا تو فرمایا۔ الا تاکلون۔