14 It may also mean: `We left this dreadful punishment as a sign of warning," but in our opinion the preferable meaning is that the Ark was left as a sign of warning. Its resting and existence on a high mountain continued to warn the later generations of the wrath of God for thousand of years and kept on reminding them how the people who had disobeyed God on this earth had met their down, and how the believers had been rescued from it. Imam Bukhari, Ibn Abi Hatim, 'Abdur Razzaq and Ibn Jarir have related traditions on the authority of Qatadah saying that at the time the Muslims conquered 'Iraq and al-Jazirah, this Ark still existed on Mount Judi (and according to a tradition, near the settlement of Baqirda), and the early Muslims had seen it. In the modern times also some people during their flights in the aeroplanes have sighted an Ark-like object on a peak in this region, which is suspected to be the Ark of Noah, and on the basis of the same expeditions have been sent from time to time to search it out. (For further details, see E.N. 47 of AI-A'raf, E.N. 46 of Hud, and E.N. 25 of AI-Ankabut ).
سورة الْقَمَر حاشیہ نمبر :14
یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ ہم نے اس عقوبت کو ایک نشان عبرت بنا کر چھوڑ دیا ۔ لیکن ہمارے نزدیک زیادہ قابل ترجیح معنی یہ ہیں کہ اس کشتی کو نشان عبرت بنا دیا گیا ۔ ایک بلند و بالا پہاڑ پر اس کا موجود ہونا سینکڑوں ہزاروں برس تک لوگوں کو خدا کے غضب سے خبردار کرتا رہا اور انہیں یاد دلاتا رہا کہ اس سر زمین پر خدا کی نافرمانی کرنے والوں کی کیسی شامت آئی تھی اور ایمان لانے والوں کو کس طرح اس سے بچایا گیا تھا ۔ امام بخاری ، ابن ابی حاتم ، عبدالرزاق اور ابن جریر نے قتادہ سے یہ روایات نقل کی ہیں کہ مسلمانوں کی فتح عراق والجزیرہ کے زمانے میں یہ کشتی جودی پر ( اور ایک روایت کے مطابق باقِردیٰ نامی بستی کے قریب ) موجود تھی اور ابتدائی دور کے اہل اسلام نے اس کو دیکھا تھا ۔ موجودہ زمانے میں بھی ہوائی جہازوں سے پرواز کرتے ہوئے بعض لوگوں نے اس علاقے کی ایک چوٹی پر ایک کشتی نما چیز پڑی دیکھی ہے جس پر شبہ کیا جاتا ہے کہ وہ سفینہ نوح ہے ، اور اسی بنا پر وقتاً فوقتاً اس کی تلاش کے لیے مہمات جاتی رہی ہیں ۔ ( مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، الاعراف ، حاشیہ 47 ، ہود ، حاشیہ 46 ۔ جلد سوم ، العنکبوت ، حاشیہ 25 ) ۔