(40) اور ہم نے قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کی غرض سے سہل اور آسان کردیا تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا اور سوچنے والا ہے۔ یعنی یورش کے وقت تو اندھا کردیا گیا اور صبح ہونے کے وقت ٹھہر جانے والا عذاب نازل ہوگیا جو برزخ میں بھی رہا اور جہنم میں بھی ہوگگا۔ یعنی تمام بستیاں الٹ دی گئیں اور کھنگر کا پتھرائو ہوا جیسا کہ سورة ہود اور سورة حجر میں گزرا ہے۔
آخر میں پھر فرمایا کہ ہم نے قرآن کو آسان کردیا نصیحت کے لئے تو کوئی ہے نصیحت قبول کرنے والا۔
مدکر کے ترجمے میں حضرت شاہ رفیع الدین صاحب (رح) اور شاہ عبدالقادر صاحب (رح) نصیحت حاصل کرنا اور سوچنا کرتے ہیں اس لئے ہم نے دونوں باتیں لکھی ہیں مطلب دونوں کا ایک ہی ہے جو سوچے اور غور کرے گا وہی نصیحت بھی قبول کرے گا ڈرانے اور عذاب کے چونکہ واقعات کا بیان ہے اس لئے بار بار فذوقواعذابی ونذر فرمایا جیسا کہ نعمتوں کے موقعہ پر بار بار فبای الاء ربکما فرمایا۔