Surat ul Qamar
Surah: 54
Verse: 53
سورة القمر
وَ کُلُّ صَغِیۡرٍ وَّ کَبِیۡرٍ مُّسۡتَطَرٌ ﴿۵۳﴾
And every small and great [thing] is inscribed.
۔ ( اسی طرح ) ہر چھوٹی بڑی بات بھی لکھی ہوئی ہے ۔
وَ کُلُّ صَغِیۡرٍ وَّ کَبِیۡرٍ مُّسۡتَطَرٌ ﴿۵۳﴾
And every small and great [thing] is inscribed.
۔ ( اسی طرح ) ہر چھوٹی بڑی بات بھی لکھی ہوئی ہے ۔
وَكُلُّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ ... And everything, small and large, (meaning, of their actions), ... مُسْتَطَرٌ is written down. everything that they do is recorded and written in their Record of deeds, which leave nothing, whether large or small, but it is recorded and counted. Imam Ahmad recorded that A'ishah said that the Messenger of Allah said, يَا عَايِشَةُ إِيَّاكِ وَمُحَقَّرَاتِ الذُّنُوبِ فَإِنَّ لَهَا مِنَ اللهِ طَالِبًا O A'ishah! Beware of small sins, because there is someone assigned by Allah who records them. An-Nasa'i and Ibn Majah also collected this Hadith. The Good End for Those with Taqwa Allah said, إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَنَهَرٍ
53۔ 1 یعنی مخلوق کے تمام اعمال، اقوال و افعال لکھے ہوئے ہیں، چھوٹے ہوں یا بڑے، حقیر ہوں یا جلیل۔
[٣٧] اس سے مراد فرشتوں کے تیار کردہ ہر انسان کے اعمال نامے ہیں جن میں ہر انسان کے اقوال و افعال، حرکات و سکنات، لب و لہجہ اور طرز بیان سب کچھ ساتھ ساتھ ہی ثبت ہو رہا ہے۔ یہ ناممکن ہے کہ انسان کی کوئی چھوٹی سے چھوٹی بات بھی اس میں درج ہونے سے رہ جائے۔
وَكُلُّ صَغِيْرٍ وَّكَبِيْرٍ مُّسْـتَطَرٌ ٥٣ كبير الْكَبِيرُ والصّغير من الأسماء المتضایفة التي تقال عند اعتبار بعضها ببعض، فالشیء قد يكون صغیرا في جنب شيء، وكبيرا في جنب غيره، ويستعملان في الكمّيّة المتّصلة كالأجسام، وذلک کالکثير والقلیل، وفي الكمّيّة المنفصلة کالعدد، وربما يتعاقب الکثير والکبير علی شيء واحد بنظرین مختلفین نحو : قُلْ فِيهِما إِثْمٌ كَبِيرٌ [ البقرة/ 219] و : كثير «1» قرئ بهما . وأصل ذلک أن يستعمل في الأعيان، ثم استعیر للمعاني نحو قوله : لا يُغادِرُ صَغِيرَةً وَلا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصاها[ الكهف/ 49] ، وقوله : وَلا أَصْغَرَ مِنْ ذلِكَ وَلا أَكْبَرَ [ سبأ/ 3] ، وقوله : يَوْمَ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ [ التوبة/ 3] إنما وصفه بالأكبر تنبيها أنّ العمرة هي الحجّة الصّغری كما قال صلّى اللہ عليه وسلم : «العمرة هي الحجّ الأصغر» فمن ذلک ما اعتبر فيه الزمان، ( ک ب ر ) کبیر اور صغیر اسمائے اضافیہ سے ہیں ۔ جن کے معانی ایک دوسرے کے لحاظ سے متعین ہوتے ہیں ۔ چناچہ ایک ہی چیز دوسری کے مقابلہ میں صغیر ہوتی ہے لیکن وہ شئے ایک اور کے مقابلہ میں کبیر کہلاتی ہے ۔ اور قلیل وکثٰیر کی طرح کبھی تو ان کا استعمال کمیت متصلہ یعنی اجسام میں ہوتا ہے ۔ اور کبھی کمیۃ منفصلہ یعنی عدد ہیں ۔ اور بعض اوقات کثیر اور کبیر دو مختلف جہتوں کے لحاظ سے ایک ہی چیز پر بولے جاتے ہیں ۔ چناچہ فرمایا : قُلْ فِيهِما إِثْمٌ كَبِيرٌ [ البقرة/ 219] کہہ دو کہ ان میں نقصان بڑے ہیں ۔ کہ اس میں ایک قرآت کثیر بھی ہے ۔ یہ اصل وضع کے لحاظ سے تو اعیان میں ہی استعمال ہوتے ہیں ۔ لیکن استعارہ کے طور پر معانی پر بھی بولے جاتے ہیں چناچہ فرمایا : لا يُغادِرُ صَغِيرَةً وَلا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصاها[ الكهف/ 49] کہ نہ چھوٹی بات کو چھوڑتی ہے ۔ اور نہ بڑی کو ( کوئی بات بھی نہیں ) مگر اسے گن رکھا ہے ۔ وَلا أَصْغَرَ مِنْ ذلِكَ وَلا أَكْبَرَ [ سبأ/ 3] اور نہ کوئی چیز اس سے چھوٹی ہے یا بڑی ۔ اور آیت کریمہ : يَوْمَ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ [ التوبة/ 3] اور حج اکبر کے دن ۔۔۔ میں حج کو اکبر کہہ کر متنبہ کیا ہے کہ عمرۃ حج اصغر ہے ۔ جیسا کہ آنحضرت نے فرمایا ہے ؛العمرۃ ھہ الحج الاصغر ۔ کہ عمرہ حج اصغر ہے ۔ اور کبھی بڑائی بلحاظ زمانہ مراد ہوتی ہے چناچہ محاورہ ہے ۔ سطر السَّطْرُ والسَّطَرُ : الصّفّ من الکتابة، ومن الشّجر المغروس، ومن القوم الوقوف، وسَطَّرَ فلان کذا : كتب سطرا سطرا، قال تعالی: ن وَالْقَلَمِ وَما يَسْطُرُونَ [ القلم/ 1] ، وقال تعالی: وَالطُّورِ وَكِتابٍ مَسْطُورٍ [ الطور/ 1- 2] ، وقال : كانَ ذلِكَ فِي الْكِتابِ مَسْطُوراً [ الإسراء/ 58] ، أي : مثبتا محفوظا، وجمع السّطر أَسْطُرٌ ، وسُطُورٌ ، وأَسْطَارٌ ، قال الشاعر : 233- إنّي وأسطار سُطِرْنَ سطرا«6» وأما قوله : أَساطِيرُ الْأَوَّلِينَ [ الأنعام/ 24] ، فقد قال المبرّد : هي جمع أُسْطُورَةٍ ، نحو : أرجوحة وأراجیح، وأثفيّة وأثافي، وأحدوثة وأحادیث . وقوله تعالی: وَإِذا قِيلَ لَهُمْ ماذا أَنْزَلَ رَبُّكُمْ قالُوا أَساطِيرُ الْأَوَّلِينَ [ النحل/ 24] ، أي : شيء کتبوه کذبا ومینا، فيما زعموا، نحو قوله تعالی: أَساطِيرُ الْأَوَّلِينَ اكْتَتَبَها فَهِيَ تُمْلى عَلَيْهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا [ الفرقان/ 5] ( س ط ر ) السطر والسطر قطار کو کہتے ہیں خواہ کسی کتاب کی ہو یا درختوں اور آدمیوں کی ۔ اور سطر فلان کذا کے معنی ایک ایک سطر کر کے لکھنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ ن وَالْقَلَمِ وَما يَسْطُرُونَ [ القلم/ 1] ن قلم کی اور جو ( اہل قلم ) لکھتے ہیں اس کی قسم ۔ وَالطُّورِ وَكِتابٍ مَسْطُورٍ [ الطور/ 1- 2] اور کتابت جو لکھی ہوئی ہے ۔ یہ حکم کتاب ( یعنی قرآن میں لکھ دیا گیا ہے ۔ یعنی غفو ذا اور ثابت ہے ۔ اور سطر کی جمع اسطر وسط ور واسطار ہے ۔ شاعر نے کہا ہے ( رجز ( 227 ) انی واسطار سطرن سطرا یعنی قسم ہے قرآن کی سطروں کی کہ میں اور آیت کریمہ : ۔ أَساطِيرُ الْأَوَّلِينَ [ الأنعام/ 24] پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں ۔ میں مبرد نے کہا ہے کہ یہ اسطرۃ کی جمع ہے جیسے ارجوحۃ کی جمع اراجیع اور اثقیۃ کی جمع اثانی اور احد وثہ کی احادیث آتی ہے ۔ اور آیت : ۔ وَإِذا قِيلَ لَهُمْ ماذا أَنْزَلَ رَبُّكُمْ قالُوا أَساطِيرُ الْأَوَّلِينَ [ النحل/ 24] اور جب ان ( کافروں سے کہا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا اتارا ہے ۔ تو کہتے ہیں کہ ( وہ تو ) پہلے لوگوں کی حکایتیں ہیں یعنی انہوں نے بزعم خود یہ کہا کہ یہ جھوٹ موٹ کی لکھی ہوئی کہانیاں ہیں جیسا کہ دوسری جگہ ان کے قول کی حکایت بیان کرتے ہوئے فرمایا : ۔ أَساطِيرُ الْأَوَّلِينَ اكْتَتَبَها فَهِيَ تُمْلى عَلَيْهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا [ الفرقان/ 5] اور کہتے ہیں کہ یہ ( پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں جن کو اس نے جمع کر رکھا ہے وہ صبح وشام ان کو پڑھو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں ۔
اور ہر چھوٹی اور بڑی بات خواہ نیکی ہو یا برائی سب لوح محفوظ میں لکھی ہوئی ہے یہ دونوں آیتیں فرقہ قدریہ کے بارے میں نازل ہوئی ہیں کیونکہ وہ اس کے منکر ہیں۔
آیت ٥٣ { وَکُلُّ صَغِیْرٍ وَّکَبِیْرٍ مُّسْتَطَرٌ ۔ } ” اور ہر ایک چھوٹی اور بڑی چیز لکھی ہوئی ہے۔ “ قیامت کے دن یہ لوگ اپنے اعمال ناموں میں اپنے ہر چھوٹے بڑے عمل کا اندراج دیکھ کر حیران و ششدر رہ جائیں گے۔ سورة الکہف کی یہ آیت اس منظر کا نقشہ دکھاتی ہے جب سرمحشر ان مجرمین کے سامنے ان کے اعمال نامے کھولے جائیں گے : { وَوُضِعَ الْکِتٰبُ فَتَرَی الْمُجْرِمِیْنَ مُشْفِقِیْنَ مِمَّا فِیْہِ وَیَقُوْلُوْنَ یٰوَیْلَتَنَا مَالِ ہٰذَا الْکِتٰبِ لَایُغَادِرُ صَغِیْرَۃً وَّلَا کَبِیْرَۃً اِلَّآ اَحْصٰٹہَا ج وَوَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًاط وَلَا یَظْلِمُ رَبُّکَ اَحَدًا ۔ } ” اور رکھ دیا جائے گا اعمال نامہ چناچہ تم دیکھو گے مجرموں کو کہ ڈر رہے ہوں گے اس سے جو کچھ اس میں ہوگا اور کہیں گے : ہائے ہماری شامت ! یہ کیسا اعمال نامہ ہے ؟ اس نے تو نہ کسی چھوٹی چیز کو چھوڑا ہے اور نہ کسی بڑی کو ‘ مگر اس کو محفوظ کر رکھا ہے۔ اور وہ اسے موجود پائیں گے جو عمل بھی انہوں نے کیا ہوگا ۔ اور آپ کا رب ظلم نہیں کرے گا کسی پر بھی۔ “
28 That is, 'These people should not be under the delusion that whatever they did in the world has become extinct; nay, they should know that full record of the deeds of every person, every group and every nation, lies preserved and it will be presented before them at the appropriate time."
سورة الْقَمَر حاشیہ نمبر :28 یعنی یہ لوگ اس غلط فہمی میں بھی نہ رہیں کہ ان کا کیا دھرا کہیں غائب ہو گیا ہے ۔ نہیں ، ہر شخص ، ہر گروہ اور ہر قوم کا پورا ریکارڈ محفوظ ہے اور اپنے وقت پر وہ سامنے آ جائے گا ۔
(54:53) کل صغیر وکبیر مستطر۔ ای صغیر وکل کبیر ہر چھوٹی چیز اور بڑی چیز۔ یعنی مکلفین کا ہر چھوٹا بڑا عمل یا تمام چھوٹی بڑی مخلوق اور اس کی مدت زندگی ۔ مستطر اسم مفعول واحد مذکر استطار (افتعال) مصدر۔ سطر مادہ۔ مستطر لکھا ہوا۔ مطلب یہ کہ ہر چھوٹی بڑی چیز ، اعمال نامے لکھنے والے فرشتوں کے صحیفوں میں یا لوح محفوظ میں مرقوم ہے۔ یہ سابق جملہ کی تاکید و تائید ہے۔