Raising Mount Tur over the Jews, because of Their Rebellion
Allah tells;
وَإِذ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَأَنَّهُ ظُلَّةٌ وَظَنُّواْ أَنَّهُ وَاقِعٌ بِهِمْ
خُذُواْ مَا اتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُواْ مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
And (remember) when We Nataqna the mountain over them as if it had been a canopy, and they thought that it was goin... g to fall on them. (We said): "Hold firmly to what We have given you (the Tawrah), and remember that which is therein (act on its commandments), so that you may fear Allah and obey Him."
Ali bin Abi Talhah reported that Ibn Abbas commented on the Ayah,
وَإِذ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ
(And (remember) when We Nataqna the mountain over them),
"We raised the mountain, as Allah's other statement testifies,
وَرَفَعْنَا فَوْقَهُمُ الطُّورَ بِمِيثَاقِهِمْ
(And for their covenant, We raised over them the mountain) (4:154)."
Also, Sufyan Ath-Thawri narrated that Al-A`mash said that, Sa`id bin Jubayr said that Ibn Abbas said,
"The angels raised the Mount over their heads, as reiterated by Allah's statement,
وَرَفَعْنَا فَوْقَهُمُ الطُّورَ
(We raised over them the mountain) (4:154)."
Al-Qasim bin Abi Ayyub narrated that Sa`id bin Jubayr said that Ibn Abbas said,
"Musa later on proceeded with them to the Sacred Land. He took along the Tablets, after his anger subsided, and commanded them to adhere to the orders that Allah ordained to be delivered to them. But these orders became heavy on them and they did not want to implement them until Allah raised the mountain over them,
كَأَنَّهُ ظُلَّةٌ
(as if it had been a canopy), that is, when the angels raised the mountain over their heads."
An-Nasa'i collected it.
Show more
اسی طرح کی آیت ( وَاِذْ اَخَذْنَا مِيْثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّوْرَ ۭ خُذُوْا مَآ اٰتَيْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّاذْكُرُوْا مَا فِيْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ 63 ) 2- البقرة:63 ) ہے یعنی ہم نے ان کے سروں پر طور پہاڑ لا کھڑا کیا ۔ اسے فرشتے اٹھا لائے تھے ۔ حضرت ابن عباس کا بیان ہے ک... ہ جب موسیٰ علیہ السلام انہیں ارض مقدس کی طرف لے چلے اور غصہ اتر جانے کے بعد تختیاں اٹھا لیں اور ان میں جو حکم احکام تھے ، وہ انہیں سنائے تو انہیں وہ سخت معلوم ہوئے اور تسلیم و تعمیل سے صاف انکار کر دیا تو بحکم الہی فرشتوں نے پہاڑ اٹھا کر ان کے سروں پر لا کھڑا کر دیا ( نسائی میں ) مروی ہے کہ جب کلیم اللہ علیہ صلوات نے فرمایا کہ لوگو اللہ کی کتاب کے احکام قبول کرو تو انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں سناؤ اس میں کیا احکام ہیں؟ اگر آسان ہوئے تو ہم منظور کرلیں گے ورنہ نہ مانیں گے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بار بار کے اصرار پر بھی یہ لوگ یہی کہتے رہے آخر اسی وقت اللہ کے حکم سے پہاڑ اپنی جگہ سے اٹھ کر ان کے سروں پر معلق کھڑا ہو گیا اور اللہ کے پیغمبر نے فرمایا بو لو اب مانتے ہو یا اللہ تعالیٰ تم پر پہاڑ گرا کر تمہیں فنا کر دے؟ اسی وقت یہ سب کے سب مارے ڈر کے سجدے میں گر پڑے لیکن بائیں آنکھ سجدے میں تھی اور دائیں سے اوپر دیکھ رہے تھے کہ کہیں پہاڑ گر نہ پڑے ۔ چنانچہ یہودیوں میں اب تک سجدے کا طریقہ یہی ہے وہ سمجھتے ہیں کہ اسی طرح کے سجدے نے ہم پر سے عذاب الٰہی دور کر دیا ہے ۔ پھر جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ان تختیوں کو کھولا تو ان میں کتاب تھی جسے خود اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے لکھا تھا اسی وقت تمام پہاڑ درخت پتھر سب کانپ اٹھے ۔ آج بھی یہودی تلاوت تورات کے وقت کانپ اٹھتے ہیں اور ان کے سر جھک جاتے ہیں ۔ Show more