لَمْ تَرَوْا كَيْفَ خَلَقَ اللَّـهُ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ طِبَاقًا وَجَعَلَ الْقَمَرَ فِيهِنَّ نُورًا (Did you not see how Allah has created seven heavens one upon another, and has made the moon a light therein? ....71:15-16) These verses are adduced as proof positive of Divine Oneness and His power. He has created seven heavens, one on top of the other, and placed the moon as a light in them. T... he prepositional phrase in the verse apparently indicates that the moon is placed in the body of the heavens. The subject is fully discussed in Surah Al-Furqan under the following verse: تَبَارَكَ الَّذِي جَعَلَ فِي السَّمَاءِ بُرُوجًا وَجَعَلَ فِيهَا سِرَاجًا وَقَمَرًا مُّنِيرًا Glorious is the One who made stellar formations in the sky and placed therein a lamp (sun) and a bright moon. [ 25:61] Complaining about his people, Prophet Nuh (علیہ السلام) said: وَمَكَرُوا مَكْرًا كُبَّارًا (and they devised an enormous plan....71:22). In other words, they hatched a mighty plot. They rejected the message and persecuted Prophet Nuh (علیہ السلام) . In addition, they let loose hooligans and hoodlums on him. They agreed that they will not abandon their gods, especially the five major idols whose names appear in the following verse: Show more
(آیت) اَلَمْ تَرَوْا كَيْفَ خَلَقَ اللّٰهُ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًا 15ۙوَّجَعَلَ الْقَمَرَ فِيْهِنَّ نُوْرًا، اس آیت میں دلائل توحید وقدرت کے سلسلے میں سات آسمانوں کا طبق برطبق ہونا اور پھر ان میں قمر کا نور ہونا ارشاد ہوا ہے جس میں لفظ فیھن سے ظاہراً یہ سمجھا جاتا ہے کہ چاند آسمانوں کے جرم کے اند... ر داخل ہے آج کل کی نئی تحقیقات و مشاہدت اسے اس کے خلاف یہ مفہوم ہوتا ہے کہ چاند آسانوں سے بہت نیچے فضائے آسمانی میں ہے جس کو آج کل خلاء کہا جاتا ہے اس کی مفصل تحقیق سورة فرقان کی (آیت) جعل فی السمآء بروجا وجعل فیھا سرجا و قمرا منیرا کی تفسیر میں گزر چکی ہے۔ اس کو دیکھ لیا جائے۔ قوم کے شکوہ کے سلسلہ میں فرمایا ۚوَمَكَرُوْا مَكْرًا كُبَّارًا کبر کا مبالغہ ہے جس کے معنی بہت بڑے کے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ انہوں نے بہت بڑا مکر کیا وہ یہ تھا کہ خود تو تکذیب کر کے ایذائیں پہنچاتے ہی تھے بستی کے غنڈوں اور شریروں کو بھی ان کے پیچھے ڈال دیتے تھے۔ اسی شکوہ میں کفار کا یہ قول نقل فرمایا کہ انہوں نے باہم معاہدہ کیا کہ لَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّلَا سُوَاعًا ڏ وَّلَا يَغُوْثَ وَيَعُوْقَ وَنَسْرًا یعنی اپنے بتوں کو خصوصاً ان پانچ بڑے بتوں کی عبادت کو نہ چھوڑو یہ پانچ نام ہیں پانچ بتوں کے۔ امام بغوی نے نقل کیا ہے کہ یہ پانچوں دراصل اللہ کے نیک و صالح بندے تھے جو آدم (علیہ السلام) اور نوح کے درمیانی زمانے میں گزرے تھے ان کے بہت سے لوگ معتقد اور متبع تھے ان لوگوں نے ان کی وفات کے بعد بھی ایک عرصہ دراز تک انہیں کے نقش قدم پر عبادت اور اللہ کے احکام کی اطاعت جاری رکھی۔ کچھ عرصہ کے بعد شیطان نے ان کو سمجھایا کہ تم اپنے جن بزرگوں کے تابع عبادت کرتے ہو اگر ان کی تصویریں بنا کر سامنے رکھاکرو تو تمہاری عبادت بڑی مکمل ہوجائے گی خشوع و خضوع حاصل ہوگا۔ یہ لوگ اس فریب میں آ کے ان کے مجسمے بنا کر عبادت گاہ میں رکھنے اور ان کو دیکھ کر بزرگوں کی یاد تازہ ہوجانے سے ایک خاص کیفیت محسوس کرنے لگے یہاں تک کہ اسی حال میں یہ لوگ سب یکے بعد دیگرے مر گئے اور بالکل نئی نسل نے ان کی جگہ لے لی تو شیطان نے ان کو یہ پڑھایا کہ تمہارے بزرگوں کے خدا اور معبود بھی بت تھے وہ انہیں کی عبادت کیا کرتے تھے یہاں سے بت پرستی شروع ہوگئی اور ان پانچ بتوں کی عظمت ان کے دلوں میں چونکہ سب سے زیادہ بیٹھی ہوئی تھی اس لئے باہمی معاہدے میں ان کا نام خاص طور سے لیا گیا۔ Show more