Surat ul Mutafifeen

Surah: 83

Verse: 34

سورة المطففين

فَالۡیَوۡمَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنَ الۡکُفَّارِ یَضۡحَکُوۡنَ ﴿ۙ۳۴﴾

So Today those who believed are laughing at the disbelievers,

پس آج ایمان والے ان کافروں پر ہنسیں گے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

فَالْيَوْمَ ... But this Day, meaning, the Day of Judgement. ... الَّذِينَ امَنُواْ مِنَ الْكُفَّارِ يَضْحَكُونَ those who believe will laugh at the disbelievers, meaning, as retribution for how those people laughed at them. عَلَى الاَْرَايِكِ يَنظُرُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(فالیوم الذین امنوا…: یعنی قیامت کے دن معاملہ الٹ ہوجائے گا، اب اہل ایمان کفار پر ہسنتے ہوں گے کہ یہ لوگ کس درجہ احمق تھے کہ خود گمراہ ہونے کے باوجود ہمیں گمراہ کہتے تھے اور واضح دلائل کے باوجود نہ انہوں نے پیدا کرنے والے کا حق پہچانا اور نہ آخرت کی فکر کی اور یہ جانتے ہوئے بھی دنیا کی لذتوں میں مست رہے کہ یہ عارضی ہیں۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَالْيَوْمَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنَ الْكُفَّارِ يَضْحَكُوْنَ۝ ٣٤ ۙ أیمان يستعمل اسما للشریعة التي جاء بها محمّد عليه الصلاة والسلام، وعلی ذلك : الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هادُوا وَالصَّابِئُونَ [ المائدة/ 69] ، ويوصف به كلّ من دخل في شریعته مقرّا بالله وبنبوته . قيل : وعلی هذا قال تعالی: وَما يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ [يوسف/ 106] . وتارة يستعمل علی سبیل المدح، ويراد به إذعان النفس للحق علی سبیل التصدیق، وذلک باجتماع ثلاثة أشياء : تحقیق بالقلب، وإقرار باللسان، وعمل بحسب ذلک بالجوارح، وعلی هذا قوله تعالی: وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ أُولئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ [ الحدید/ 19] . ( ا م ن ) الایمان کے ایک معنی شریعت محمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آتے ہیں ۔ چناچہ آیت کریمہ :۔ { وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَى وَالصَّابِئِينَ } ( سورة البقرة 62) اور جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست۔ اور ایمان کے ساتھ ہر وہ شخص متصف ہوسکتا ہے جو تو حید کا اقرار کر کے شریعت محمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں داخل ہوجائے اور بعض نے آیت { وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ } ( سورة يوسف 106) ۔ اور ان میں سے اکثر خدا پر ایمان نہیں رکھتے مگر ( اس کے ساتھ ) شرک کرتے ہیں (12 ۔ 102) کو بھی اسی معنی پر محمول کیا ہے ۔ كفر الكُفْرُ في اللّغة : ستر الشیء، ووصف اللیل بِالْكَافِرِ لستره الأشخاص، والزّرّاع لستره البذر في الأرض، وأعظم الكُفْرِ : جحود الوحدانيّة أو الشریعة أو النّبوّة، والکُفْرَانُ في جحود النّعمة أكثر استعمالا، والکُفْرُ في الدّين أكثر، والکُفُورُ فيهما جمیعا قال : فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] ( ک ف ر ) الکفر اصل میں کفر کے معنی کیس چیز کو چھپانے کے ہیں ۔ اور رات کو کافر کہا جاتا ہے کیونکہ وہ تمام چیزوں کو چھپا لیتی ہے ۔ اسی طرح کا شتکار چونکہ زمین کے اندر بیچ کو چھپاتا ہے ۔ اس لئے اسے بھی کافر کہا جاتا ہے ۔ اور سب سے بڑا کفر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت یا شریعت حقہ یا نبوات کا انکار ہے ۔ پھر کفران کا لفظ زیادہ نعمت کا انکار کرنے کے معنی ہیں استعمال ہوتا ہے ۔ اور کفر کا لفظ انکار یہ دین کے معنی میں اور کفور کا لفظ دونوں قسم کے انکار پر بولا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] تو ظالموں نے انکار کرنے کے سوا اسے قبول نہ کیا ۔ ضحك الضَّحِكُ : انبساطُ الوجه وتكشّر الأسنان من سرور النّفس، ولظهور الأسنان عنده سمّيت مقدّمات الأسنان الضَّوَاحِكِ. قال تعالیٰ “ وَامْرَأَتُهُ قائِمَةٌ فَضَحِكَتْ [هود/ 71] ، وضَحِكُهَا کان للتّعجّب بدلالة قوله : أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ [هود/ 73] ، ويدلّ علی ذلك أيضا قوله : أَأَلِدُ وَأَنَا عَجُوزٌ إلى قوله : عَجِيبٌ [هود/ 72] ، وقول من قال : حاضت، فلیس ذلک تفسیرا لقوله : فَضَحِكَتْ كما تصوّره بعض المفسّرين «1» ، فقال : ضَحِكَتْ بمعنی حاضت، وإنّما ذکر ذلک تنصیصا لحالها، وأنّ اللہ تعالیٰ جعل ذلک أمارة لما بشّرت به، فحاضت في الوقت ليعلم أنّ حملها ليس بمنکر، إذ کانت المرأة ما دامت تحیض فإنها تحبل، ( ض ح ک ) الضحک ( س) کے معنی چہرہ کے انبساط اور خوشی سے دانتوں کا ظاہر ہوجانا کے ہیں اور ہنستے وقت چونکہ سامنے کے دانت ظاہر ہوجاتے ہیں اس لئے ان کو ضواحک کہاجاتا ہے اور بطور استعارہ ضحک بمعنی تمسخر بھی آجاتا ہے ۔ چناچہ ضحکت منہ کے معنی ہیں میں نے اس کا مذاق اڑایا اور جس شخص کا لوگ مذاق اڑائیں اسے ضحکۃ اور جو دوسروں کا مذاق اڑائے اسے ضحکۃ ( بفتح الحاء ) کہاجاتا ہے ۔ قرآن میں ہے : وَامْرَأَتُهُ قائِمَةٌ فَضَحِكَتْ [هود/ 71] اور حضرت ابراہیم کی بیوی ( جوپ اس ) کھڑیتی ہنس پڑی ۔ میں ان کی بیوی ہنسنا تعجب کی بنا پر تھا جیسا کہ اس کے بعد کی آیت : أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ [هود/ 73] کیا خدا کی قدرت سے تعجب کرتی ہو سے معلوم ہوتا ہے ۔ نیز آیت کریمہ : أَأَلِدُ وَأَنَا عَجُوزٌ إلى قوله : عَجِيبٌ [هود/ 72] اسے ہے میرے بچو ہوگا ؟ میں تو بڑھیا ہوں ۔۔۔۔ بڑی عجیب بات ہے ۔ بھی اسی معنی پر دلالت کرتی ہے ۔ اور جن لوگوں نے یہاں ضحکت کے معنی حاضت کئے ہیں انہوں نے ضحکت کی تفسیر نہیں کی ہے ۔ جیسا کہ بعض مفسرین نے سمجھا سے بلکہ اس سے حضرت ابراہیم کی بیوی کی حالت کا بیان کرنا مقصود ہے کہ جب ان کو خوشخبری دی گئی تو بطور علامت کے انہیں اسی وقت حیض آگیا ۔ تاکہ معلوم ہوجائے کہ ان کا حاملہ ہونا بھی کچھ بعید نہیں ہے ۔ کیونکہ عورت کو جب تک حیض آتا ہے وہ حاملہ ہوسکتی ہے

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(83:34) فالیوم الزین امنوا من الکفار یضحکون : ف عاطفہ ہے بمعنی پس، الیوم روز قیامت، آج، آج کے دن۔ دن۔ یضحکون کا مفعول فیہ ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ الذین امنوا موصول و صلہ مل کر فاعل یضحکون کا۔ اہل ایمان مسلمان۔ من الکفار۔ کفار سے۔ کفار پر۔ جیسے آیت 29: مذکور بالا میں ہے۔ یضحکون۔ مضارع جمع مذکر غائب۔ ضحک (باب سمع) مصدر سے۔ وہ ہنستے ہیں۔ وہ ہنسیں گے۔ ترجمہ ہوگا :۔ پس آج مومن کافروں سے ہنسی کریں گے ۔ کافروں پر ہنسیں گے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 7 کہ یہ لوگ کیسے احمق اور کوتاہ اندیش تھے کہ دنیا کی عارضی خوشحالی اور فانی لذتوں کو پا کر ایسے مست ہوگئے کہ آخرت کی ہمیشہ رہنے والی زندگی اور اس کی پائیدار نعمتوں سے غافل ہوگئے بلکہ الٹا ان لوگوں کا مذاق اڑاتے رہے جو انہیں سیدھی راہ کی طرف بلاتے تھے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

فالیوم ........................ ینظرون (35:83) ” آج ایمان لانے والے کفار پر ہنس رہے ہیں ، مسندوں پر بیٹھے ہوئے ان کا حال دیکھ رہے ہیں “۔ آج کا دن کیسا ہے کہ کفار دیدار ربانی جیسی نعمت سے محروم اور محجوب ہیں۔ اور اس محرومیت کا ان کو بےحد غم ہے ، اس کی وجہ سے ان کی انسانیت گرگئی اور وہ واصل جہنم ہوگئے اور اس جہنم رسیدگی پر مزید یہ کہ ان کی اہانت بھی ہوگی اور سرزنش بھی ہوگی۔ ھذا ................ تکذبون (17:83) ” وہ یہی ہے نا وہ چیز جس کی تم تکذیب کرتے تھے ؟ “ آج کا دن تو یوں ہے کہ اہل ایمان اونچی اونچی مسندوں پر بیٹھے ہیں اور کفار کے حالات کا نظارہ کررہے ہیں اور دائمی نعمتوں میں مزے لے رہے ہیں ، سر بند خالص اور صاف شراب سے ان کی تواضع ہورہی ہے اور اس سر بند شراب پر مہر اور سیل مشک کی ہوگی اور اس کے اندر چشمہ تسنیم کے خوش ذائقہ پانی کا امتزاج ہوگا اور آج کفار کے حالات کو دیکھ کر اہل ایمان مسکرائیں گے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

11:۔ “ فالیوم “ دنیا میں مشرکین مسلمانوں پر ہنستے اور ان کا تمسخر اڑاتے تھے۔ آج قیامت کے دن مسلمان جنت میں تختوں پر بیٹھے کافروں کو دوزخ میں زنجیروں سے جکڑے دیکھ کر ہنسیں گے۔ ” ھل ثوب الکفار “ استفہام تقریر کے لیے ہے یعنی مشرکین و کفار دنیا میں جو کچھ کیا کرتے تھے اس کی ان کو پوری پوری سزا مل گئی۔ سورة مطففین ختم ہوئی

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(34) پس آج کے دن مسلمان کافروں پر ہنسیں گے۔