Surat ul Qadar

The Power, Fate

Surah: 97

Verses: 5

Ruku: 1

Listen to Surah Recitation
Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

تعارف : سورة بقرہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن کریم نازل کیا گیا۔ ٭ حضرت ابو ذر غفاری (رض) سے روایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا صحف ابراہیم تین رمضان کو، توریت چھ رمضان کو، انجیل تیرہ رمضان کو اور زبور اٹھارہ رمضان کو نازل کی گئی۔ ٭ سورة دخان میں فرمایا گیا کہ اللہ نے اس قرٓان کو ایک ایسی مبارک رات میں نازل کیا جس میں تمام اہم کاموں کے فیصلے کر دئیے جات ہیں۔ ٭ سورة قدر مین فرمایا گیا کہ اللہ نے اس قرآن کریم کو شب قدر میں نازل کیا جو ایک ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے۔ ٭ اس سورة قدر میں فرمایا گیا کہ اللہ نے اس قرآن کریم کو شب قدر میں نازل کیا جو ایک ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے۔ ٭ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ (بخاری و مسلم۔ ترمذی) ۔ ٭ تمام معتبر روایت سے ثابت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی دنیاوی زندگی میں رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف فرمایا ہے۔ اسی پر آپ قائم رہے۔ یہاں تک کہ آپ اس دنیا سے تشریف لے گئے۔ ٭ حضرت عبادہ ابن صامت (رض) سے روایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا رمضان کی آخری دس راتوں میں جو شخص محض اللہ کی رضا اور اجرو ثواب کی نیت سے (عبادت کے لئے) کھڑا رہا اللہ اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردے گا۔ ( مسند احمد) قرآن کریم کی آیات اور احادیث کا خلاصہ یہ ہے۔ رمضان وہ مبارک مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو ہدایت و رہنمائی کے لئے گزشتہ انبیاء کرام پر اپنے کلام کو نازل فرمایا اور قرٓان کریم کو رمضان کی ایک ایسی مبارک اور قدر کی رات میں نازل کیا جو رات ایک ہزار مہینوں کی راتوں سے زیادہ افضل و بہتر اور اعلیٰ ہے۔ وہ رات رمضان کے آکری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی دنیاوی زندگی کے آخر میں ہمیشہ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف فرمایا۔ شب قدر جس میں قرآن کریم کا نزول شروع ہو کر تئیس سال میں مکمل ہو اس رات میں حضرت جبرئیل امین اور سدرۃ النتھہی کے فرشتے اللہ کے حکم سے اللہ کی رحمتیں لے کر اس دنیا آتے ہیں اور ہر طرف سلامتی اور رحمت بکھیر کر چلے جاتے ہیں اور جو لوگ شب قدر میں محض اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لئے عبادت کے لئے کھڑے رہتے ہیں ان کے نہ صرف اگلے پچھلے گناہ معاف ہوجاتے ہیں بلکہ فرشتے ان سے مصافحہ کرتے ہیں۔ خوش نصیب اس رات کی سعادتیں حاصل کرتے ہیں اور بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اس رات کی ہر خیرو برکت سے محروم رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان خوش نصیبوں میں شامل فرمائے جو اس رات کی سعادتیں حاصل کرکے اپنی دنیا اور آخرت کی بھلائیاں اور آخرت کا اجرو ثواب کماتے ہیں۔ آمین۔

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

سورة القدر کا تعارف القدر کا نام اس کی پہلی آیت کا آخری لفظ ہے یہ سورت مکی ہونے کے ساتھ ایک رکوع پر محیط ہے جس کی پانچ آیات ہیں۔ یہ سورت ایک طرح اقراء کا تتمہ ہے اقراء میں وحی کی عظمت و فضیلت بیان کی گئی ہے جو قرآن مجید کی شکل میں نازل کیا گیا القدر میں بتلایا ہے کہ جس رات میں قرآن مجید نازل کیا گیا ہے اس کی عظمت کا حال یہ ہے کہ یہ رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جو رات نزول قرآن کی وجہ سے اس قدر خیر و برکت کی حامل ہوئی ہے قرآن اور اس پر عمل کرنے والے کس قدر افضل اور بہتر ہوں گے۔

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

سورة القدر ایک نظر میں اس سورت میں ایک مخصوص رات کا ذکر ہے ، جس میں بہت سرگرمیاں تھیں اور سب لوگ وہاں حاضر تھے۔ پوری کائنات نے ریکارڈ کیا کہ یہ تو کوئی غیر معمولی بات ہے ، جو لوگ اس محفل میں تھے وہ بہت ہی خوش نصیب ، خوش وخرم اور رب ذوالجلال کے سامنے ہمہ تن گوش اور نہایت ہی عاجزی سے دست بدعا تھے ، یہ کس قدر اہم رات تھی ؟ یہ ایسی رات تھی جس میں اس زمین یا اہل زمین کا رابطہ عالم بالا سے ہوا۔ یہ وہ رات تھی جب عالم بالا کا پیغام ، قرآن ، قلب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اترنا شروع ہوا۔ اس رات میں ایک ایسا واقعہ ہوا جو اپنی عظمت ، اپنے اثرات اور اپنی معنونیت کے اعتبار سے ایک ایسا واقعہ تھا ، جس کی نوعیت کا کوئی واقعہ اس زمین نے کبھی نہ دیکھا تھا۔ یہ اس قدر عظیم تھا کہ انسان کی محدود قوت مدرکہ اس کا احاطہ نہیں کرسکتی۔ واقعہ یہ تھا : انا انزلنہ .................................... الف شھر (1:97 تا 3) ” ہم نے اس کو لیلة القدر میں نازل کیا ہے اور تم کیا جانو کہ شب قدر کیا ہے ؟ شب قدر ایک ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے “۔ وہ آیات قرآنیہ ، جن میں اس واقعہ کا ذکر ہے وہ اس طرح چمک رہی ہیں ، اور اس طرح نور بکھیررہی ہیں کہ اپنے پورے ماحول کو منور کررہی ہیں ، ان آیات سے ایک مسلسل ، نہایت ہی خوبصورت ، اور نہایت ہی پسندیدہ اور دھیمی روشنی بکھیررہی ہے ، یہ اللہ کا نور ہے جو پوری کائنات کو بقعہ نور بنارہا ہے اور یہ نور قرآن سے پھوٹ رہا ہے۔ انا انزلنہ ........................ القدر (1:97) ” ہم نے اسے قدر والی رات اتارا ہے “۔ یہ فرشتوں اور فرشتوں کی روح حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کا لایا ہوا نور ہے جو صبح وشام آسمان کے درمیان چکر لگاتے رہتے ہیں : تنزل ............................ کل امر (4:97) ” فرشتے اور روح ، اس میں اپنے رب کے اذن سے ہر حکم لے کر اترتے ہیں “۔ اور صبح صادق کی روشنی اور قرآن کی روشنی کو قرآن کریم میں یکجا کرکے لایا جاتا ہے۔ جس کے ساتھ فرشتوں اور اسلام کی سلامتی کی روشنی اور روح شامل ہوتی ہے اور یہ سب روشنیاں اس جہاں میں زندہ ارواح کو اپنی لپیٹ میں لیتی ہیں۔ اور ان کے اوپر چمکتی ہیں اور پھر اس پوری کائنات کی حالت یہ ہوجاتی ہے۔ سلم ھی .................... الفجر (5:97) ” یہ رات سراسر سلامتی ہے طلوع فجر تک “۔ یہ رات جس کا یہاں تذکرہ ہوا ہے ، وہی رات ہے جس کا ذکر سورة دخان کی اسی آیت میں ہوا ہے۔ انا انزلنہ .................................... السمیع العلیم (3:44 تا 6) ” بیشک ہم نے اس کو بابرکت رات میں اتارا ہے۔ یقینا ہم لوگوں کو خبردار کرنے والے ہیں ، اس رات میں تمام حکیمانہ امور ہمارے حکم سے طے ہوتے ہیں اور بیشک ہم رسول بھیجنے والے ہیں۔ یہ تمہارے رب کی رحمت کے باعث ہے۔ یقینا وہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے۔ اور یہ رات رمضان شریف ہی کی راتوں میں سے ایک رات ہے۔ سورة بقرہ میں اس کی تصریح ہے۔ شھر ............................ الفرقان (185:2) ” رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا ، جو انسانوں کے لئے ہدایت ہے اور جس میں ہدایت کے واضح دلائل اور حق و باطل میں فرق کرنے والی واضح تعلیمات ہیں “۔ مطلب یہ ہے کہ رمضان شریف میں نزول قرآن کا آغاز ہوا۔ یہ رمضان شریف کے مہینے میں تھا۔ اس وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غار حرا میں عبادت گزاری میں مصروف تھے۔ اس رات کے تعین میں کئی احادیث اور روایات مروی ہیں۔ بعض میں تصریح کی گئی ہے کہ یہ رمضان المبارک کی ستائیسویں رات ہے۔ بعض میں ہے کہ یہ اکیسویں رات ہے اور بعض میں ہے کہ یہ آخری عشرہ کی کوئی رات ہے۔ بعض روایات میں یہ آتا ہے کہ یہ رمضان شریف کی راتوں میں سے کوئی ایک رات ہے۔ بہرحال راجح بات اور یقین بات یہی ہے کہ یہ رمضان شریف کی ایک رات ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi