مشکوۃ

Mishkat

آداب کا بیان

مخلوق پر شفقت و رحمت کا بیان

بَابُ الشَّفَقَةِ وَالرَّحْمَةِ

عَن جَرِيرِ بْنِ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَرْحَمُ اللَّهُ مَنْ لَا يَرْحَمُ النَّاسَ» . مُتَّفق عَلَيْهِ

جریر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ اس شخص پر رحم نہیں فرماتا جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَن عائشةَ قَالَتْ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَتُقَبِّلُونَ الصِّبْيَانَ؟ فَمَا نُقَبِّلُهُمْ. فَقَالَ النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «أوَ أملكُ لَكَ أَنْ نَزَعَ اللَّهُ مِنْ قَلْبِكَ الرَّحْمَةَ» . مُتَّفق عَلَيْهِ

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ایک اعرابی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے پوچھا : کیا آپ بچوں کا بوسہ لیتے ہیں ؟ جبکہ ہم تو ان کا بوسہ نہیں لیتے ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ میں تمہارے متعلق اختیار نہیں رکھتا جبکہ اللہ نے تیرے دل سے رحمت نکال دی ہے ، (کہ میں اسے واپس لا سکوں) ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْهَا قَالَتْ: جَاءَتْنِي امْرَأَةٌ وَمَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا تَسْأَلُنِي فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي غَيْرَ تَمْرَةٍ وَاحِدَةٍ فَأَعْطَيْتُهَا إِيَّاهَا فَقَسَمَتْهَا بَيْنَ ابْنَتَيْهَا وَلَمْ تَأْكُلْ مِنْهَا ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ. فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثْتُهُ فَقَالَ: «مَنِ ابْتُلِيَ مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ بِشَيْءٍ فَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ایک عورت میرے پاس آئی اور اس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں ، اس نے مجھ سے سوال کیا ، میرے پاس صرف ایک کھجور ہی تھی ، میں نے وہی اسے دے دی ، اس نے اسے اپنی دونوں بیٹیوں کے درمیان تقسیم کر دیا ، اور خود نہ کھائی ، پھر وہ کھڑی ہوئی اور چلی گئی ۔ نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے آپ سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص کی ان بیٹیوں سے کسی طرح آزمائش کی گئی اور اس نے ان سے حسن سلوک کیا تو وہ اس کے لیے جہنم سے آڑ بن جائیں گی ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ عَالَ جَارِيَتَيْنِ حَتَّى تَبْلُغَا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنَا وَهُوَ هَكَذَا» وضمَّ أصابعَه. رَوَاهُ مُسلم

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے دو بچیوں کی پرورش کی حتی کہ وہ بالغ ہو گئیں تو وہ روز قیامت اس طرح آئے گا کہ میں اور وہ اس طرح ہوں گے ۔‘‘ اور آپ نے اپنی انگلیاں ملائیں ۔ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «السَّاعِي عَلَى الْأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ كَالسَّاعِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ» وَأَحْسَبُهُ قَالَ: «كَالْقَائِمِ لَا يَفْتُرُ وَكَالصَّائِمِ لَا يفْطر» . مُتَّفق عَلَيْهِ

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بیوہ اور مسکین کی ضرورتوں کا خیال رکھنے والا ، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے ۔‘‘ اور میرا خیال ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ قیام کرنے (تہجد پڑھنے) والے کی طرح ہے جو سستی نہیں کرتا ، اور اس روزہ دار کی طرح ہے جو افطار نہیں کرتا (مسلسل روزے رکھتا ہے) ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا وَكَافِلُ الْيَتِيمِ لَهُ وَلِغَيْرِهِ فِي الْجَنَّةِ هَكَذَا» وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى وفرَّجَ بَينهمَا شَيْئا. رَوَاهُ البُخَارِيّ

سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا ، خواہ یتیم اس کا اپنا ہو یا کسی اور کا ، جنت میں اس طرح ہوں گے ۔‘‘ اور آپ ﷺ نے انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کے ساتھ اشارہ فرمایا اور پھر ان دونوں (انگلیوں) کے درمیان کچھ فرق کیا ۔ رواہ البخاری ۔

وَعَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَرَى الْمُؤْمِنِينَ فِي تراحُمِهم وتوادِّهم وتعاطفِهم كمثلِ الجسدِ إِذا اشْتَكَى عضوا تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ

نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ آپ مؤمنوں کو باہم رحمت و مہربانی کرنے ، باہم محبت اور معاونت کرنے میں ، جسم کی مانند پائیں گے ، جب کوئی عضو تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو اس کی وجہ سے اس کا سارا جسم بیداری اور بخار میں مبتلا رہتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُؤْمِنُونَ كَرَجُلٍ وَاحِدٍ إِنِ اشْتَكَى عَيْنُهُ اشْتَكَى كُلُّهُ وَإِنِ اشْتَكَى رَأْسُهُ اشْتَكَى كُله» . رَوَاهُ مُسلم

نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تمام مومن فردِ واحد کی طرح ہیں ، اگر اس کی آنکھ دکھتی ہے تو اس کا سارا جسم دکھتا ہے ، اور اگر اس کا سر تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو بھی اس کا سارا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ أَبِي مُوسَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا» ثُمَّ شَبكَ بَين أَصَابِعه. مُتَّفق عَلَيْهِ

ابوموسی ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مومن (دوسرے) مومن کے لیے عمارت کی مانند ہے ، جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالیں ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا أَتَاهُ السَّائِلُ أَوْ صَاحِبُ الْحَاجَةِ قَالَ: «اشْفَعُوا فَلْتُؤْجَرُوا وَيَقْضِي اللَّهُ عَلَى لِسَان رَسُوله مَا شَاءَ» . مُتَّفق عَلَيْهِ

ابوموسی ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ جب سائل یا کوئی ضرورت مند شخص آپ کے پاس آتا تو آپ ﷺ فرماتے :’’ تم (مجھ سے) سفارش کرو تمہیں اجر ملے گا ، اور اللہ جو چاہے گا وہ اپنے رسول کی زبان پر جاری فرما دے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا» . فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْصُرُهُ مَظْلُومًا فَكَيْفَ أَنْصُرُهُ ظَالِمًا؟ قَالَ: «تَمنعهُ من الظُّلم فَذَاك نصرك إِيَّاه» . مُتَّفق عَلَيْهِ

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے (مسلمان) بھائی کی مدد کرو ، وہ ظالم ہو یا مظلوم ۔‘‘ کسی آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں مظلوم کی تو مدد کروں گا لیکن ظالم کی مدد کیسے کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہارا اسے ظلم سے روکنا ، یہی تمہارا اس کی مدد کرنا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يُسْلِمُهُ وَمَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ كَانَ اللَّهُ فِي حَاجَتِهِ وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً فَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرُبَاتِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . مُتَّفق عَلَيْهِ

ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ تو وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے (ظالم کے) سپرد کرتا ہے اور جو شخص اپنے بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہو تو اللہ اس کی حاجت پوری فرماتا ہے ، اور جو شخص کسی مسلمان کی کوئی پریشانی دور کرتا ہے تو اللہ اس سے قیامت کے روز کی پریشانیوں میں سے کوئی پریشانی دور فرما دے گا ، اور جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے تو روزِ قیامت اللہ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ وَلَا يَحْقِرُهُ التَّقْوَى هَهُنَا» . وَيُشِير إِلَى صَدره ثَلَاث مرار بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ: دَمُهُ ومالهُ وَعرضه . رَوَاهُ مُسلم

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بے یار و مددگار چھوڑتا ہے اور نہ ہی اسے حقیر خیال کرتا ہے ، تقویٰ یہاں ہے ۔‘‘ اور آپ نے اپنے سینے کی طرف تین مرتبہ اشارہ کیا ’’ کسی آدمی کے برا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر خیال کرے ، ہر مسلمان کا خون ، اس کا مال اور اس کی عزت دوسرے مسلمان پر حرام ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَهْلُ الْجَنَّةِ ثَلَاثَةٌ: ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ متصدِّقٌ موفق وَرجل رَحِيم رَفِيق الْقلب لكلَّ ذِي قربى وَمُسْلِمٍ وَعَفِيفٌ مُتَعَفِّفٌ ذُو عِيَالٍ. وَأَهْلُ النَّارِ خَمْسَةٌ: الضَّعِيفُ الَّذِي لَا زَبْرَ لَهُ الَّذِينَ هم فِيكُمْ تَبَعٌ لَا يَبْغُونَ أَهْلًا وَلَا مَالًا وَالْخَائِنُ الَّذِي لَا يَخْفَى لَهُ طَمَعٌ وَإِنْ دَقَّ إِلَّا خَانَهُ وَرَجُلٌ لَا يُصْبِحُ وَلَا يُمْسِي إِلَّا وَهُوَ يُخَادِعُكَ عَنْ أَهْلِكَ وَمَالِكَ وَذَكَرَ الْبُخْلَ أَوِ الْكَذِبَ وَالشِّنْظِيرُ الْفَحَّاشُ . رَوَاهُ مُسلم

عیاض بن حمار ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اہل جنت تین قسم کے ہیں : منصف ، خیرات کرنے والا اور نیکی کرنے کی توفیق سے نوازا گیا بادشاہ ، (دوسرا) ہر رشتے دار سے (خصوصاً) اور ہر مسلمان سے (عموماً) مہربانی اور نرم دلی کے جذبات رکھنے والا شخص اور (تیسرا) عیال دار جو کہ حرام چیزوں اور سوال کرنے سے اجتناب کرتا ہے ۔ جبکہ جہنمیوں کی پانچ اقسام ہیں : وہ ضعیف جس میں عقل نہیں (جس کے ذریعے وہ بری بات سے بچے) ، وہ لوگ جو تمہارے ماتحت ہیں ، جنہیں (حلال) اہل و عیال اور مال کی خواہش نہیں ، خائن شخص کہ اگر اس کے دل میں کسی معمولی سی چیز کا طمع پیدا ہو تو وہ اس کی خیانت کر لیتا ہے ، وہ آدمی جو صبح و شام (ہر موقع پر) تیرے اہل و عیال اور تیرے مال کے بارے میں تجھ سے دھوکہ کرتا ہے ۔‘‘ اور آپ نے بخیل یا جھوٹے کا ذکر کیا ۔‘‘ اور بداخلاق جو فحش گو ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يُؤمن أحد حَتَّى يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے وہی چیز پسند نہ کرے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ» . قِيلَ: مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «الَّذِي لَا يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَائِقَهُ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کی قسم ! وہ مومن نہیں ، اللہ کی قسم ! وہ مومن نہیں ، اللہ کی قسم ! وہ مومن نہیں ۔‘‘ عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! کون (مومن نہیں) ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جس کی شرارتوں سے اس کا پڑوسی محفوظ نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ لَا يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَائِقَهُ» . رَوَاهُ مُسلم

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ شخص ، جس کی شرانگیزیوں سے اس کا پڑوسی محفوظ نہ ہو وہ جنت میں نہیں جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

وَعَنْ عَائِشَةَ وَابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ» . مُتَّفق عَلَيْهِ

عائشہ اور ابن عمر ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جبریل ؑ پڑوسی کے متعلق مجھے مسلسل وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ میں نے خیال کیا کہ وہ اسے وارث بنا دیں گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الْآخَرِ حَتَّى تَخْتَلِطُوا بِالنَّاسِ مِنْ أَجْلِ أَن يحزنهُ» . مُتَّفق عَلَيْهِ

عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم تین ہو تو تیسرے کو چھوڑ کر دو ایک دوسرے سے سرگوشی نہ کریں حتی کہ تم لوگوں کے ساتھ مل جاؤ ، اس کے لیے یہ طرز عمل اس (تیسرے شخص) کو غم میں مبتلا کر دے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَن تَمِيم الدَّارِيّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الدِّينُ النَّصِيحَةُ» ثَلَاثًا. قُلْنَا: لِمَنْ؟ قَالَ: «لِلَّهِ وَلِكِتَابِهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ

تمیم داری ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا :’’ دین ، اخلاص و خیر خواہی (کا نام) ہے ۔‘‘ ہم نے عرض کیا ، کس کے لیے ؟ فرمایا :’’ اللہ کے لیے ، اس کی کتاب کے لیے ، اس کے رسول کے لیے ، مسلمانوں کے حکمرانوں کے لیے اور عام مسلمانوں کے لیے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔