ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ عید الفطر اور عید الاضحی کے لیے عید گاہ تشریف لے جاتے تو آپ سب سے پہلے نماز پڑھتے ، پھر نماز سے فارغ ہو کر لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر وعظ و نصیحت فرماتے ، لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے ، آپ ﷺ احکام جاری کرتے ، اگر کوئی لشکر روانہ کرنا ہوتا تو اسے روانہ فرماتے یا کسی چیز کے بارے میں حکم فرمانا ہوتا تو آپ اس کے متعلق حکم فرماتے ، پھر آپ گھر تشریف لے جاتے ۔ متفق علیہ ۔
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عیدین کی نماز کئی مرتبہ پڑھی جن میں اذان اور اقامت نہیں تھی ۔ رواہ مسلم ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر ؓ و عمر ؓ عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
ابن عباس ؓ سے دریافت کیا گیا ، کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز عید پڑھی ہے ؟ انہوں نے فرمایا : ہاں ، رسول اللہ ﷺ (نماز عید کے لیے) تشریف لائے تو آپ نے نماز پڑھائی ، پھر خطبہ ارشاد فرمایا ، اور انہوں نے اذان و اقامت کا ذکر نہیں کیا ، پھر آپ خواتین کے پاس تشریف لے گئے تو انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ کے متعلق حکم فرمایا ، میں نے انہیں دیکھا کہ وہ اپنے کانوں اور اپنی گردنوں سے زیور اتار کر بلال ؓ کے حوالے کر رہی ہیں ، پھر نبی ﷺ اور بلال ؓ آپ ﷺ کے گھر کی طرف چلے گئے ۔ متفق علیہ ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے عید الفطر کی نماز دو رکعتیں پڑھی ، آپ نے ان دو رکعتوں سے پہلے کوئی نماز پڑھی نہ اس کے بعد ۔ متفق علیہ ۔
ام عطیہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم عیدین کے روز حائضہ اور پردہ نشین عورتوں کو گھر سے نکالیں تاکہ وہ مسلمانوں کی جماعت (نماز) اور دعا میں شریک ہوں ، لیکن حائضہ عورتیں جائے نماز سے دور رہیں ، کسی خاتون نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اگر ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کے ساتھ والی اسے اپنی چادر میں شریک کار بنا لے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ ابوبکر ؓ ایام تشریق میں ان کے پاس آئے تو ان کے ہاں دو بچیاں دف بجا رہی تھیں ، اور ایک دوسری روایت میں ہے : وہ جنگ بعاث میں انصار کے کارناموں کے بارے میں گیت گا رہی تھیں ، جبکہ نبی ﷺ نے اپنے اوپر ایک کپڑا لپیٹ رکھا تھا ، ابوبکر ؓ نے ان بچیوں کو ڈانٹا تو نبی ﷺ نے اپنے چہرے سے کپڑا اٹھا کر فرمایا :’’ ابوبکر ! انہیں چھوڑ دو یہ تو ایام عید ہیں ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ ابوبکر ! ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور یہ ہماری عید ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ عید الفطر کے روز طاق عدد میں کھجوریں تناول فرما کر عید گاہ جایا کرتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ۔ جب عید کا دن ہوتا تو نبی ﷺ (عید گاہ آتے جاتے) راستہ تبدیل کیا کرتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں ، قربانی کے دن نبی ﷺ نے ہمیں خطاب کیا تو فرمایا :’’ آج کے دن ہم پہلے نماز پڑھیں گے پھر واپس جا کر قربانی کریں گے ۔ جس نے ایسے کیا تو اس نے سنت کے مطابق کیا ، اور جس نے ہمارے نماز پڑھنے سے پہلے قربانی کر لی تو وہ گوشت کی بکری ہے (محض گوشت کھانے کے لیے ذبح کی گئی ہے) اس نے اپنے اہل و عیال کے لیے جلدی ذبح کر لی ، اس میں قربانی کا کوئی ثواب نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
جندب بن عبداللہ البجلی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص نماز عید سے پہلے قربانی کر لے تو وہ اس کی جگہ دوسری قربانی کرے ، اور جو شخص نماز عید کے بعد ذبح کرے تو اسے اللہ کے نام پر ذبح کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
براء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے نماز عید سے پہلے ذبح کر لیا تو اس نے محض اپنی ذات کی خاطر ذبح کیا ، اور جس نے نماز عید کے بعد ذبح کیا تو اس کی قربانی مکمل ہوئی اور اس نے مسلمانوں کے طریقے کے مطابق کی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ گائے اور اونٹ عید گاہ میں ذبح کیا کرتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ مدینہ تشریف لائے تو ان (اہل مدینہ) کے دو دن تھے جن میں وہ کھیل کود کیا کرتے تھے ۔ آپ نے دریافت فرمایا :’’ یہ دو دن کیا ہیں ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : ہم دور جاہلیت میں ان دو دنوں میں کھیل کود کیا کرتے تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے ان کے بدلے میں تمہیں دو بہترین دن عید الاضحی اور عید الفطر کے عطا فرما دیے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ عید الفطر کے روز کچھ کھا کر عید گاہ جایا کرتے تھے اور عید الاضحی کے روز نماز عید پڑھنے کے بعد کچھ کھایا کرتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
کثیر بن عبداللہ اپنے باپ سے اور وہ (کثیر) کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے نماز عیدین میں پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات اور دوسری رکعت میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہیں ۔ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
جعفر بن محمد ؒ مرسل روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ ، ابوبکر ؓ اور عمر ؓ نے نماز عیدین اور نماز استسقاء میں سات اور (دوسری رکعت میں) پانچ تکبیریں کہیں ، انہوں نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھی اور بلند آواز سے قراءت کی ۔ ضعیف ۔
سعید بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے ابوموسیٰ ؓ اور حذیفہ ؓ دریافت کیا کہ رسول اللہ ﷺ عید الاضحی اور عید الفطر کی نمازوں میں کیسے تکبیر کہا کرتے تھے ؟ تو ابوموسیٰ ؓ نے فرمایا : آپ نماز جنازہ کی تکبیروں کی طرح چار تکبیریں کہا کرتے تھے ۔ حذیفہ ؓ نے فرمایا : انہوں نے سچ فرمایا ۔ ضعیف ۔
براء ؓ سے روایت ہے کہ عید کے روز نبی ﷺ کو ایک کمان پیش کی گئی تو آپ نے اس پر ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرمایا ۔ ضعیف ۔
عطاء ؒ مرسل روایت بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ جب خطبہ ارشاد فرماتے تو آپ اپنے چھوٹے نیزے پر ٹیک لگاتے تھے ۔ ضعیف ۔