مشکوۃ

Mishkat

نماز کا بیان

نماز عیدین کا بیان

بَاب صَلَاة الْعِيدَيْنِ

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يخرج يَوْم الْفطر وَالْأَضْحَى إِلَى الْمُصَلَّى فَأَوَّلُ شَيْءٍ يَبْدَأُ بِهِ الصَّلَاةُ ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَقُومُ مُقَابِلَ النَّاسِ وَالنَّاسُ جُلُوسٌ عَلَى صُفُوفِهِمْ فَيَعِظُهُمْ وَيُوصِيهِمْ وَيَأْمُرُهُمْ وَإِنْ كَانَ يُرِيدُ أَنْ يَقْطَعَ بَعْثًا قَطَعَهُ أَوْ يَأْمر بِشَيْء أَمر بِهِ ثمَّ ينْصَرف

ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ عید الفطر اور عید الاضحی کے لیے عید گاہ تشریف لے جاتے تو آپ سب سے پہلے نماز پڑھتے ، پھر نماز سے فارغ ہو کر لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر وعظ و نصیحت فرماتے ، لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے ، آپ ﷺ احکام جاری کرتے ، اگر کوئی لشکر روانہ کرنا ہوتا تو اسے روانہ فرماتے یا کسی چیز کے بارے میں حکم فرمانا ہوتا تو آپ اس کے متعلق حکم فرماتے ، پھر آپ گھر تشریف لے جاتے ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ يُصَلُّونَ الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ

ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر ؓ و عمر ؓ عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔

وَسُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَشَهِدْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِيدَ؟ قَالَ: نَعَمْ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا وَلَا إِقَامَةً ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ فَرَأَيْتُهُنَّ يُهْوِينَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ يَدْفَعْنَ إِلَى بِلَالٍ ثُمَّ ارْتَفَعَ هُوَ وَبِلَالٌ إِلَى بَيته

ابن عباس ؓ سے دریافت کیا گیا ، کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز عید پڑھی ہے ؟ انہوں نے فرمایا : ہاں ، رسول اللہ ﷺ (نماز عید کے لیے) تشریف لائے تو آپ نے نماز پڑھائی ، پھر خطبہ ارشاد فرمایا ، اور انہوں نے اذان و اقامت کا ذکر نہیں کیا ، پھر آپ خواتین کے پاس تشریف لے گئے تو انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ کے متعلق حکم فرمایا ، میں نے انہیں دیکھا کہ وہ اپنے کانوں اور اپنی گردنوں سے زیور اتار کر بلال ؓ کے حوالے کر رہی ہیں ، پھر نبی ﷺ اور بلال ؓ آپ ﷺ کے گھر کی طرف چلے گئے ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى يَوْمَ الْفِطْرِ رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهُمَا وَلَا بَعْدَهُمَا

ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے عید الفطر کی نماز دو رکعتیں پڑھی ، آپ نے ان دو رکعتوں سے پہلے کوئی نماز پڑھی نہ اس کے بعد ۔ متفق علیہ ۔

وَعَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: أُمِرْنَا أَنْ نُخْرِجَ الْحُيَّضَ يَوْمَ الْعِيدَيْنِ وَذَوَاتَ الْخُدُورِ فَيَشْهَدْنَ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَدَعْوَتَهُمْ وَتَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ عَنْ مُصَلَّاهُنَّ قَالَتِ امْرَأَةٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِحْدَانَا لَيْسَ لَهَا جِلْبَابٌ؟ قَالَ: «لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا»

ام عطیہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم عیدین کے روز حائضہ اور پردہ نشین عورتوں کو گھر سے نکالیں تاکہ وہ مسلمانوں کی جماعت (نماز) اور دعا میں شریک ہوں ، لیکن حائضہ عورتیں جائے نماز سے دور رہیں ، کسی خاتون نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اگر ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کے ساتھ والی اسے اپنی چادر میں شریک کار بنا لے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِي أَيَّامِ مِنًى تُدَفِّفَانِ وَتَضْرِبَانِ وَفِي رِوَايَةٍ: تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاوَلَتِ الْأَنْصَارُ يَوْمَ بُعَاثَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَغَشٍّ بِثَوْبِهِ فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ فَكَشَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَجْهِهِ فَقَالَ: دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ وَفِي رِوَايَةٍ: يَا أَبَا بَكْرٍ إِن لكل قوم عيدا وَهَذَا عيدنا

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ ابوبکر ؓ ایام تشریق میں ان کے پاس آئے تو ان کے ہاں دو بچیاں دف بجا رہی تھیں ، اور ایک دوسری روایت میں ہے : وہ جنگ بعاث میں انصار کے کارناموں کے بارے میں گیت گا رہی تھیں ، جبکہ نبی ﷺ نے اپنے اوپر ایک کپڑا لپیٹ رکھا تھا ، ابوبکر ؓ نے ان بچیوں کو ڈانٹا تو نبی ﷺ نے اپنے چہرے سے کپڑا اٹھا کر فرمایا :’’ ابوبکر ! انہیں چھوڑ دو یہ تو ایام عید ہیں ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ ابوبکر ! ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور یہ ہماری عید ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ عِيدٍ خَالَفَ الطَّرِيق. رَوَاهُ البُخَارِيّ

جابر ؓ بیان کرتے ہیں ۔ جب عید کا دن ہوتا تو نبی ﷺ (عید گاہ آتے جاتے) راستہ تبدیل کیا کرتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔

وَعَنِ الْبَرَاءِ قَالَ: خَطَبَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ: «إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِهِ فِي يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ نُصَلِّيَ فَإِنَّمَا هُوَ شَاةُ لَحْمٍ عَجَّلَهُ لِأَهْلِهِ لَيْسَ مِنَ النُّسُكِ فِي شَيْءٍ»

براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں ، قربانی کے دن نبی ﷺ نے ہمیں خطاب کیا تو فرمایا :’’ آج کے دن ہم پہلے نماز پڑھیں گے پھر واپس جا کر قربانی کریں گے ۔ جس نے ایسے کیا تو اس نے سنت کے مطابق کیا ، اور جس نے ہمارے نماز پڑھنے سے پہلے قربانی کر لی تو وہ گوشت کی بکری ہے (محض گوشت کھانے کے لیے ذبح کی گئی ہے) اس نے اپنے اہل و عیال کے لیے جلدی ذبح کر لی ، اس میں قربانی کا کوئی ثواب نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنْ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيُّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَلْيَذْبَحْ مَكَانَهَا أُخْرَى وَمَنْ لَمْ يَذْبَحْ حَتَّى صَلَّيْنَا فَلْيَذْبَحْ على اسْم الله»

جندب بن عبداللہ البجلی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص نماز عید سے پہلے قربانی کر لے تو وہ اس کی جگہ دوسری قربانی کرے ، اور جو شخص نماز عید کے بعد ذبح کرے تو اسے اللہ کے نام پر ذبح کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنِ الْبَرَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَإِنَّمَا يَذْبَحُ لِنَفْسِهِ وَمَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلَاةِ فَقَدْ تَمَّ نُسُكُهُ وَأَصَابَ سُنَّةَ الْمُسلمين»

براء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے نماز عید سے پہلے ذبح کر لیا تو اس نے محض اپنی ذات کی خاطر ذبح کیا ، اور جس نے نماز عید کے بعد ذبح کیا تو اس کی قربانی مکمل ہوئی اور اس نے مسلمانوں کے طریقے کے مطابق کی ۔‘‘ متفق علیہ ۔

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْبَحُ وَيَنْحَرُ بِالْمُصَلَّى. رَوَاهُ البُخَارِيّ

ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ گائے اور اونٹ عید گاہ میں ذبح کیا کرتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَلَهُمْ يَوْمَانِ يَلْعَبُونَ فِيهِمَا فَقَالَ: «مَا هَذَانِ الْيَوْمَانِ؟» قَالُوا: كُنَّا نَلْعَبُ فِيهِمَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ أَبْدَلَكُمُ اللَّهُ بِهِمَا خَيْرًا مِنْهُمَا: يَوْمَ الْأَضْحَى وَيَوْمَ الْفِطْرِ . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ مدینہ تشریف لائے تو ان (اہل مدینہ) کے دو دن تھے جن میں وہ کھیل کود کیا کرتے تھے ۔ آپ نے دریافت فرمایا :’’ یہ دو دن کیا ہیں ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : ہم دور جاہلیت میں ان دو دنوں میں کھیل کود کیا کرتے تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے ان کے بدلے میں تمہیں دو بہترین دن عید الاضحی اور عید الفطر کے عطا فرما دیے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔

وَعَن بُرَيْدَة قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ وَلَا يَطْعَمُ يَوْمَ الْأَضْحَى حَتَّى يُصَلِّيَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه والدارمي

بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ عید الفطر کے روز کچھ کھا کر عید گاہ جایا کرتے تھے اور عید الاضحی کے روز نماز عید پڑھنے کے بعد کچھ کھایا کرتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔

وَعَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبَّرَ فِي الْعِيدَيْنِ فِي الْأُولَى سَبْعًا قَبْلَ الْقِرَاءَةِ وَفِي الْآخِرَةِ خَمْسًا قَبْلَ الْقِرَاءَةِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه والدارمي

کثیر بن عبداللہ اپنے باپ سے اور وہ (کثیر) کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے نماز عیدین میں پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات اور دوسری رکعت میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہیں ۔ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔

وَعَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ مُرْسَلًا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ كَبَّرُوا فِي الْعِيدَيْنِ وَالِاسْتِسْقَاءِ سَبْعًا وَخَمْسًا وَصَلَّوْا قبل الْخطْبَة وجهروا بِالْقِرَاءَةِ. رَوَاهُ الشَّافِعِي

جعفر بن محمد ؒ مرسل روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ ، ابوبکر ؓ اور عمر ؓ نے نماز عیدین اور نماز استسقاء میں سات اور (دوسری رکعت میں) پانچ تکبیریں کہیں ، انہوں نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھی اور بلند آواز سے قراءت کی ۔ ضعیف ۔

وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا مُوسَى وَحُذَيْفَةَ: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُ فِي الْأَضْحَى وَالْفِطْرِ؟ فَقَالَ أَبُو مُوسَى: كَانَ يُكَبِّرُ أَرْبَعًا تَكْبِيرَهُ على الجنازه. فَقَالَ حُذَيْفَة: صدق. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

سعید بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے ابوموسیٰ ؓ اور حذیفہ ؓ دریافت کیا کہ رسول اللہ ﷺ عید الاضحی اور عید الفطر کی نمازوں میں کیسے تکبیر کہا کرتے تھے ؟ تو ابوموسیٰ ؓ نے فرمایا : آپ نماز جنازہ کی تکبیروں کی طرح چار تکبیریں کہا کرتے تھے ۔ حذیفہ ؓ نے فرمایا : انہوں نے سچ فرمایا ۔ ضعیف ۔

وَعَنِ الْبَرَاءِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُووِلَ يَوْمَ الْعِيدِ قَوْسًا فَخَطَبَ عَلَيْهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

براء ؓ سے روایت ہے کہ عید کے روز نبی ﷺ کو ایک کمان پیش کی گئی تو آپ نے اس پر ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرمایا ۔ ضعیف ۔

وَعَنْ عَطَاءٍ مُرْسَلًا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَطَبَ يَعْتَمِدُ عَلَى عنزته اعْتِمَادًا. رَوَاهُ الشَّافِعِي

عطاء ؒ مرسل روایت بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ جب خطبہ ارشاد فرماتے تو آپ اپنے چھوٹے نیزے پر ٹیک لگاتے تھے ۔ ضعیف ۔