۔ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر اللہ تعالی نے چاہا تو آپ کل مکہ میں کہاں اتریں گے؟ یہ فتح مکہ کے زمانے کی بات تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا عقیل نے ہمارے لئے کوئی جگہ چھوڑی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کافر مؤمن کا اورمؤمن کافر کا وارث نہیں بن سکتا۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دو مختلف دینوں والے آپس میں ایک دوسرے کے وارث نہیں بنیںگے۔
۔ ابو اسود دیلی کہتے ہیں کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ یمن میں تھے، لوگ ان کے پاس ایکیہودی کا مقدمہ لے کر آئے، وہ مر گیا تھا اور ایک مسلمان بھائی کو بطورِ وارث چھوڑا، سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اسلام اضافہ کرتا ہے، کمی نہیںکرتا۔ پھر انھوں نے اس مسلمان کو یہودی کا وارث بنایا۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے اپنے بیٹے کو جان بوجھ کر قتل کردیا، جب اس کا مقدمہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس پیش ہوا تو انہوں نے بطورِ دیت اس قاتل پر تیس حِقّوں، تیس جذعوں اور چالیس دو دانتے اونٹوں کا تعین کیا اور کہا: قاتل وارث نہیں بنتا، پھر کہا: اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ والد کو اولاد کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔ تو میں نے تجھے قصاصاً قتل کر دینا تھا۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگرمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ قاتل کو وراثت سے کچھ نہیں ملتا۔ تو میں تجھے مقتول بیٹے کا وارث قرار دیتا، پھر انھوں نے مقتول کے بھائی کو بلایا اور اسے اونٹ دے دئیے۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے تیس حِقّے، تیس جذعے اور چالیس ایسی اونٹنیاں لیں جو دو دانتے سے نویں سال میں داخل ہونے تک تھیں اور وہ ساری کی ساری حاملہ تھیں، پھر انھوں نے مقتول کے بھائی کو بلایایہ سارے اونٹ اسے دے دیئے اور باپ کو کچھ نہ دیا اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میراث میں سے قاتل کے لیے کچھ نہیں ہوتا۔