مسنداحمد

Musnad Ahmad

فرائض کے ابواب

کلالہ کا بیان

۔ (۶۳۸۳)۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَاَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْکَلَالَۃِ، فَقَالَ: ((تَکْفِیْکَ آیَۃُ الصَّیْفِ۔)) فَقَالَ: لَأَنْ اَکُوْنَ سَاَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْہَا أَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ أَنْ یَکُوْنَ لِیْ حُمْرُ النَّعْمِ۔ (مسند احمد: ۲۶۲)

۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کلالہ کے بارے میں دریافت کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس بارے میں موسم گرما میں نازل ہونے والی آیت تجھے کفایت کرتی ہے۔ پھر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہیقینی بات ہے کہ میں نے اس کے بارے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کر لیا ہوتا تو یہ چیز مجھے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ پسند ہوتی۔

۔ (۶۳۸۴)۔ وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: اِنِّیْ لَا أَدَعُ شَیْئًا أَھَمَّ اِلَیَّ مِنَ الْکَلَالَۃِ، وَمَا اَغْلَظَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ شَیْئٍ مُنْذُ صَاحَبْتُہُ مَا اَغْلَظَ لِیْ فِی الْکَلَالَۃِ، وَمَا رَاجَعْتُہُ فِیْ شَیْئٍ مَا رَجَعْتُہُ فِی الْکَلَالَۃِ حَتّٰی طَعَنَ بِاِصْبَعِہِ فِیْ صَدْرِیْ وَقَالَ: ((یَا عُمَرُ! اَلَا تَکْفِیْکَ آیَۃُ الصَّیْفِ الَّتِیْ فِیْ آخِرِ سُوْرَۃِ النِّسَائِ۔)) فَاِنْ أَعْشِ أَقْضِی فِیْہَا قَضِیَّۃًیَقْضِیْ بِہَا مِنَ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَمَنْ لَا یَقْرَأُ الْقُرْآنَ۔ (مسند احمد: ۱۸۶)

۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑوں گا، جو میرے نزدیک کلالہ کی بہ نسبت زیادہ اہم ہو، اُدھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس مسئلے کے بارے میں مجھ پر اتنی سختی کی کہ جب سے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ساتھ ملا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ پر اتنی سختی نہیں کی تھی اور میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جتنا مراجعہ کلالہ کے بارے میں کیا، اتنا کسی اور مسئلے میں نہیں کیا،یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے سینے میں اپنی انگلی ماری اور فرمایا: اے عمر! کیا تجھے سورۂ نساء کے آخر والی آیت کافی نہیں ہے، جو موسم گرما میں نازل ہوئی تھی؟ پھر انھوں نے کہا: اگر میری زندگی رہی تو میں کلالہ کے بارے میں ایسا فیصلہ بیان کروں گا کہ ہر شخص اس کو سمجھ جائے گا، وہ قرآن پڑھتا ہو یا نہ پڑھتا ہو۔

۔ (۶۳۸۵)۔ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَأَلَہُ عَنِ الْکَلَالَۃِ، فَقَالَ: ((تَکْفِیْکَ آیَۃُ الصَّیْفِ۔)) (مسند احمد: ۱۸۷۹۰)

۔ سیدنا براء بن عاز ب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کلالہ کے بارے میں سوال کیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: موسم گرما والی آیت تیرے لیے کافی ہے۔