۔ (۶۴۶۰)عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰن بْنِ عَائِذٍ رَجُلٍ مِنْ أَھْلِ الشَّامِ قَالَ: انْطَلَقَ عُقْبَۃُ بْنُ عَامِرٍ الْجُہَنِیُّ إِلَی الْمَسْجِدِ الْأَقْصٰی لِیُصَلِّیَ فِیْہِ فَاَتْبَعَہُ نَاسٌ فَقَالَ: مَاجَائَ بِکُمْ؟ قَالُوْا: صُحْبَتُکَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، أَحْبَبْنَا أَنْ نَسِیْرَ مَعَکَ وَنُسَلِّمَ عَلَیْکَ، قَالَ: انْزِلُوْا فَصَلُّوْا، فَنَزَلُوْا فَصَلّٰی وَصَلَّوْا مَعَہُ فَقَالَ حِیْنَ سَلَّمَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ: ((لَیْسَ عَبْدٌ یَلْقَی اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ لَا یُشْرِکُ بِہِ شَیْئًا لَمْ یَتَنَدَّ بِدَمٍ حَرَامٍ اِلَّا دَخَلَ مِنْ أَیِّ اَبْوَابِ الْجَنَّۃِ شَائَ۔)) (مسند احمد: ۱۷۴۷۲)
۔ عبد الرحمن بن عائذ، جوکہ اہل شام میں سے تھے، سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کرنے کے لئے تشریف لے گئے، کچھ اور لوگ ان کے پیچھے ہو لیے،انھوں نے کہا: تم کیوں آئے ہو؟ لوگوں نے کہا: ہمیں لانے والی چیز تمہاری اللہ کے رسول کی صحبت ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تمہارے ساتھ چلیں اور تم پر سلام کریں، انھوں نے کہا: اترو اور نماز ادا کرو، لوگ اتر پڑے اور انھوں نے نماز پڑھائی اور لوگوں نے ان کے ساتھ پڑھی، پھر سلام پھیرنے کے بعد سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالی کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرانے والا جو آدمی اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ کسی حرام خون سے ملوث نہیں ہو گا تو وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے گا، داخل ہو جائے گا۔