مسنداحمد

Musnad Ahmad

قتل اور دوسرے جرائم کے مسائل اور خونوں کے احکام

مسلمانوں پر ہتھیار اٹھانے والے کی وعید کا بیان

۔ (۶۴۵۳) عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ حَمَلَ عَلَیْنَا السِّلَاحَ فَلَیْسَ مِنَّا۔)) (مسند احمد: ۴۴۶۷)

۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ہمارے خلاف ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں۔

۔ (۶۴۵۷) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ سُمَیْرَۃَ قَالَ: کُنْتُ أَمْشِیْ مَعَ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ فَاِذَا نَحْنُ بِرَأْسٍ مَنْصُوْبٍ عَلٰی خَشَبَۃٍ، قَالَ: فَقَالَ: شَقِیَ قَاتِلُ ھٰذَا، قَالَ: قُلْتُ: اَنْتَ تَقُوْلُ ھٰذَا، یَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمٰنِ؟ فَشَدَّ یَدَہُ مِنِّیْ، وَقَالَ أَبُوْ عَبْدِ الرَّحْمٰن: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِذَا مَشَی الرَّجُلُ مِنْ أُمَّتِیْ إِلَی الرَّجُلِ لِیَقْتُلَہَ فَلْیَقُلْ ھٰکَذَا فَالْمَقْتُوْلُ فِیْ الْجَنَّۃ وَالْقَاتِلُ فِیْ النَّارِ۔)) (مسند احمد: ۵۷۰۸)

۔ عبد الرحمن بن سمیرہ کہتے ہیں: میں سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ چل رہا تھا، اچانک ہم نے ایک سر دیکھا، جس کو ایک لکڑی پر لٹکایا گیا تھا، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس کا قاتل بد بخت ہوا، میں نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! کیا تم یہ کہہ رہے ہو؟ انھوں نے اپنا ہاتھ مجھ سے چھڑاتے ہوئے کہا: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت میں سے جب کوئی آدمی دوسرے کو قتل کرنے چلتا ہے تو قتل ہونے والا (آدم علیہ السلام کے بیٹے کی طرح) اس طرح کہے (اور ہاتھ نہ بڑھائے)، کیونکہ وہ مقتول جنت میں ہوگا اور قاتل دوزخ میں۔

۔ (۶۴۵۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَأَی رَأْسًا فَقَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا یَمْنَعُ أَحَدَکُمْ إِذَا جَائَ ہُ مَنْ یُرِیْدُ قَتْلَہُ أَنْ یَکُوْنَ مِثْلَ ابْنِ آدَمَ، الْقَاتِلُ فِیْ النَّارِ وَالْمَقْتُوْلُ فِیْالْجَنَّۃِ)) (مسند احمد: ۵۷۵۴)

۔ (دوسری سند) سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک سر دیکھا اورکہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی تم میں سے کسی کو قتل کرنے کا ارادہ کر لے تو کون سی چیز اس کے لیے اس سے مانع ہو گی کہ وہ آدم کے بیٹے کی طرح ہو جائے، کیونکہ قاتل دوزخ میں ہو گا اورمقتول جنت میں۔

۔ (۶۴۵۹) عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلْمَلَائِکَۃُ تَلْعَنُ أَحَدَکُمْ إِذَا أَشَارَ بِحَدِیْدَۃٍ وَاِنْ کَانَ أَخَاہُ لِأَبِیْہِ وَأُمِّہِ۔)) (مسند احمد: ۱۰۵۶۵)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی لوہے کے ساتھ دوسرے کی طرف اشارہ کرتا ہے تو فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں، اگرچہ وہ اس کا حقیقی بھائی ہی کیوں نہ ہو۔

۔ (۶۴۶۰)عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰن بْنِ عَائِذٍ رَجُلٍ مِنْ أَھْلِ الشَّامِ قَالَ: انْطَلَقَ عُقْبَۃُ بْنُ عَامِرٍ الْجُہَنِیُّ إِلَی الْمَسْجِدِ الْأَقْصٰی لِیُصَلِّیَ فِیْہِ فَاَتْبَعَہُ نَاسٌ فَقَالَ: مَاجَائَ بِکُمْ؟ قَالُوْا: صُحْبَتُکَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، أَحْبَبْنَا أَنْ نَسِیْرَ مَعَکَ وَنُسَلِّمَ عَلَیْکَ، قَالَ: انْزِلُوْا فَصَلُّوْا، فَنَزَلُوْا فَصَلّٰی وَصَلَّوْا مَعَہُ فَقَالَ حِیْنَ سَلَّمَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَیْسَ عَبْدٌ یَلْقَی اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ لَا یُشْرِکُ بِہِ شَیْئًا لَمْ یَتَنَدَّ بِدَمٍ حَرَامٍ اِلَّا دَخَلَ مِنْ أَیِّ اَبْوَابِ الْجَنَّۃِ شَائَ۔)) (مسند احمد: ۱۷۴۷۲)

۔ عبد الرحمن بن عائذ، جوکہ اہل شام میں سے تھے، سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کرنے کے لئے تشریف لے گئے، کچھ اور لوگ ان کے پیچھے ہو لیے،انھوں نے کہا: تم کیوں آئے ہو؟ لوگوں نے کہا: ہمیں لانے والی چیز تمہاری اللہ کے رسول کی صحبت ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تمہارے ساتھ چلیں اور تم پر سلام کریں، انھوں نے کہا: اترو اور نماز ادا کرو، لوگ اتر پڑے اور انھوں نے نماز پڑھائی اور لوگوں نے ان کے ساتھ پڑھی، پھر سلام پھیرنے کے بعد سیدنا عقبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالی کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرانے والا جو آدمی اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ کسی حرام خون سے ملوث نہیں ہو گا تو وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے گا، داخل ہو جائے گا۔