مسنداحمد

Musnad Ahmad

قتل اور دوسرے جرائم کے مسائل اور خونوں کے احکام

خود کشی کرنے پر وعید کا بیان، وہ جس چیز سے مرضی خود کشی کرے


۔ (۶۴۷۶)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَۃَ ثَنَا شَرِیْکٌ عَنْ سِمَاکٍ (یَعْنِیْ ابنَ حَرَبٍ) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ اَنَّ رَجُلًا مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جُرِحَ فَآذَتْہُ الْجِرَاحَۃُ فَدَبَّ إِلٰی مَشَاقِصَ فَذَبَحَ بِہِ نَفْسَہُ فَلَمْ یُصَّلِ عَلَیْہِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَقَالَ: کُلُّ ذَالِکَ أَدَبٌ مِنْہُ ھٰکَذَا أَمْلَاہُ عَلَیْنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَامِرٍ مِنْ کِتَابِہِ، وَلَا أَحْسِبُ ھٰذِہِ الزِّیَادَۃُ اِلَّا مِنْ قَوْلِ شَرِیْکٍ، قَوْلُہُ ذَالِکَ أَدَبٌ مِنْہُ۔ (مسند احمد: ۲۱۱۷۵)

۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ کرام میں سے ایک آدمی زخمی ہوگیا اور اس زخم نے اس کو اس قدر اذیت دی کہ وہ رینگتا ہوا تیروں تک پہنچا اور اپنے آپ کو ذبح کر دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ ادا نہیں کی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا نماز جنازہ نہ پڑھنا ایک ادبی کاروائی تھی، عبد اللہ بن عامر نے ہمیں اسی طرح لکھوایا ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ ادب والییہ بات شریک کا قول ہے۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۶۴۷۶) تخریج: انظر الحدیث السابق