مسنداحمد

Musnad Ahmad

قتل اور دوسرے جرائم کے مسائل اور خونوں کے احکام

خود کشی کرنے پر وعید کا بیان، وہ جس چیز سے مرضی خود کشی کرے

۔ (۶۴۷۰)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَتَلَ نَفْسَہُ بِحَدِیْدَۃٍ فَحَدِیْدَتُہُ بِیَدِہِیَجَأُ بِہَا فِیْ بَطْنِہِ فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیْہَا اَبَدًا، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَہُ بِسَمٍّ فَسَمُّہُ بِیَدِہِیَتَحَسَّاہُ فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیْہَا أَبَدًا، وَمَنْ تَرَدّٰی مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَہُ فَہُوَ یَتَرَدّٰی فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیْہَا أَبَدًا۔)) (مسند احمد: ۷۴۴۱)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی لوہے کے ساتھ خودکشی کی، تو اس کا وہ لوہا اس کے ہاتھ میں ہوگا اور وہ دوزخ کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ اسے اپنے پیٹ میں مارتا رہے گا،جس نے زہر سے خودکشی کی، تو اس کا وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہوگا اور وہ دوزخ کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس کو پیتا رہے گا اور جس نے پہاڑ سے گر کر خود کشی کی تو وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے پہاڑ سے گرتا ہی رہے گا۔

۔ (۶۴۷۱) وَعَنْہُ اَیُضًا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((الَّذِیْیَطعَنُ نَفْسَہُ إِنَّمَا یَطْعَنُہَا فِیْ النَّارِ وَالَّذِیْیَتَقَحَّمُ فِیْہَایَتَقَحَّمُ فِیْ النَّارِ وَالَّذِیْیَخْنُقُ نَفْسَہُ یَخْنُقُہَا فِی النَّارِ۔)) (مسند احمد: ۹۶۱۶)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے خود کو نیزہ مارکر قتل کیا، وہ دوزخ میں نیزہ مارتا ہی رہے گا،جس نے آگ میں کود کر خود کشی کر لی، وہ آگ میں گھستا ہی رہے گا اور جس نے اپنا گلہ خود گھونٹ دیا، وہ دوزخ میں اس کو گھونٹتا ہی رہے گا۔

۔ (۶۴۷۲) عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاکِ الْأَنْصَارِیِّ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ قَتَلَ نَفْسَہُ بِشَیْئٍ عَذَّبَہُ اللّٰہِ بِہِ فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۵۰۵)

۔ سیدنا ثابت بن ضحاک انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے جس چیز کے ساتھ خودکشی کی، اللہ تعالیٰ اسے دوزخ کی آگ میں اسی چیز کے ساتھ عذاب دے گا۔

۔ (۶۴۷۳)۔ عَنْ جُنْدُبِ نِ الْبَجَلِیِّ اَنَّ رَجُلًا أَصَابَتْہُ جِرَاحَۃٌ فَحُمِلَ إِلٰی بَیْتِہِ فَآلَمَتْ جِرَاحَتُہُ فَاسْتَخْرَجَ سَہْمًا مِنْ کِنَانَتِہِ فَطَعَنَ بِہِ فِیْ لَبَّتِہِ فَذَکَرُوْا ذَالِکَ عِنْدَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ فِیْمَایَرْوِیْ عَنْ رَبِّہِ عَزَّوَجَلَّ: ((سَابَقَنِیْ بِنَفْسِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۰۰۷)

۔ سیدنا جندب بجلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی زخمی ہوگیا، اسے اٹھاکر گھر لایا گیا، اس کے زخموں نے اسے بے تاب کر دیا اور اس نے اپنے ترکش سے تیر نکالا اور اپنے حلق میں پیوست کر دیا، جب لوگوں نے اس بات کا ذکر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تعالی سے روایت کرتے ہوئے فرمایا: میرے بندے نے اپنے نفس کے معاملے میں مجھ سے سبقت لی ہے۔

۔ (۶۴۷۴)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ: مَاتَ رَجُلٌ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَاتَ فُلَانٌ، قَالَ: ((لَمْ یَمُتْ۔)) ثُمَّ أَتَاہُ الثَّانِیَۃَ ثُمَّ الثَّالِثَۃَ فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کَیْفَ مَاتَ؟)) قَالَ: نَحَرَ نَفْسَہُ بِمِشْقَصٍ، قَالَ: فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِ، وَفِیْ لَفْظٍ: قَالَ: ((إِذًا لَا أُصَلِّیْ عَلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۲۱۱۰۱)

۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے عہد رسالت میں ایک آدمی فوت ہوگیا، ایک آدمی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوااور کہا: اے اللہ کے رسول! فلاں آدمی فوت ہوگیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ابھی تک نہیں مرا۔ پھر وہ آدمی دوسری مرتبہ اور پھر تیسری مرتبہ آیا اور وہی بات کہی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: وہ کس طرح مرا ہے؟ اس نے کہا: جی اس نے خود کو نیزہ مار کر ذبح کر دیا ہے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی، ایک روایت میں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تب میں اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھوں گا۔

۔ (۶۴۷۶)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَۃَ ثَنَا شَرِیْکٌ عَنْ سِمَاکٍ (یَعْنِیْ ابنَ حَرَبٍ) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ اَنَّ رَجُلًا مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جُرِحَ فَآذَتْہُ الْجِرَاحَۃُ فَدَبَّ إِلٰی مَشَاقِصَ فَذَبَحَ بِہِ نَفْسَہُ فَلَمْ یُصَّلِ عَلَیْہِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَقَالَ: کُلُّ ذَالِکَ أَدَبٌ مِنْہُ ھٰکَذَا أَمْلَاہُ عَلَیْنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَامِرٍ مِنْ کِتَابِہِ، وَلَا أَحْسِبُ ھٰذِہِ الزِّیَادَۃُ اِلَّا مِنْ قَوْلِ شَرِیْکٍ، قَوْلُہُ ذَالِکَ أَدَبٌ مِنْہُ۔ (مسند احمد: ۲۱۱۷۵)

۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ کرام میں سے ایک آدمی زخمی ہوگیا اور اس زخم نے اس کو اس قدر اذیت دی کہ وہ رینگتا ہوا تیروں تک پہنچا اور اپنے آپ کو ذبح کر دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ ادا نہیں کی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا نماز جنازہ نہ پڑھنا ایک ادبی کاروائی تھی، عبد اللہ بن عامر نے ہمیں اسی طرح لکھوایا ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ ادب والییہ بات شریک کا قول ہے۔

۔ (۶۴۷۷)۔ عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰن بْنِ عَبْدِ اللّٰہ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ بَعْضُ مَنْ شَہِدَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِخَیْبَرَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِرَجُلٍ مِمَّنْ مَعَہُ: ((إِنَّ ھٰذَا لَمِنْ أَھْلِ النَّارِ۔)) فَلَمَّا حَضَرَ الْقِتَالُ قَاتَلَ الرَّجُلُ أَشَدَّ الْقِتَالِ حَتّٰی کَثُرَتْ بِہِ الْجِرَاحُ فَأَتَاہُ رِجَالٌ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَرَاَیْتَ الرَّجُلَ الَّذِیْ ذَکَرْتَ أَنَّہُ مِنْ أَھْلِ النَّارِ فَقَدْ وَاللّٰہِ! قَاتَلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ أَشَدَّ الْقِتَالِ وَکَثُرَتْ بِہِ الْجِرَاحُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَمَا اِنَّہُ مِنْ أَھْلِ النَّارِ۔)) وَکَادَ بَعْضُ الصَّحَابَۃِ أَنْ یَرْتَابَ فَبَیْنَمَا ھُمْ عَلٰی ذَالِکَ وَجَدَ الرَّجُلُ أَلَمَ الْجِرَاحِ فَأَھْوٰی بِیَدِہِ اِلٰی کِنَانَتِہِ فَانْتَزَعَ مِنْہَا سَہْمًا فَانْتَحَرَ بِہِ، فَاشْتَدَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! قَدْ صَدَقَ اللّٰہُ حَدِیْثَکَ، قَدِ انْتَحَرَ فُلَانٌ فَقَتَلَ نَفْسَہُ۔ (مسند احمد: ۱۷۳۵۰)

۔ سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ خیبر میں شریک ہونے والے ایک صحابی نے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ساتھ والے ایک آدمی کے متعلق یہ فرمایا کہ یہ آدمی دوزخیوں میں سے ہے۔ لیکن جب لڑائی شروع ہوئی تو اس آدمی نے بڑی زبردست لڑائی لڑی اور اس کو بہت زیادہ زخم آئے۔ کچھ صحابہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! جس آدمی کے بارے میں آپ نے فرمایا تھا کہ وہ جہنمی لوگوں میں سے ہے، اس نے تو اللہ کی قسم! بہت شاندار لڑائی لڑی ہے اور اس کو بہت زیادہ زخم بھی آئے ہیں، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر وہی بات دوہرا دی کہ وہ شخص دوزخیوں میں سے ہے۔ اس بات سے ممکن تھا کہ بعض صحابہ اپنے دین کے معاملے میں شک میں پڑ جاتے، لیکن اسی دوران ہی اس آدمی نے زخم کی تکلیف محسوس کی اور اپنا ہاتھ ترکش کی طرف جھکایا، اس میں سے ایک تیر نکالا اور اپنے آپ کو ذبح کر دیا،ایک مسلمان دوڑتا ہوا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پہنچا اور کہا: اے اللہ کے نبی! اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات کو سچا ثابت کر دیا ہے، اس آدمی نے خود کو ذبح کر کے خودکشی کر لی ہے۔