مسنداحمد

Musnad Ahmad

قتل اور دوسرے جرائم کے مسائل اور خونوں کے احکام

گھریلو سانپوں کو مارنے کی ممانعت کا بیان، الا یہ کہ پہلے ان کو متنبہ کیا جائے، مگر چھوٹی دم والا موذی سانپ اور وہ سانپ جس کی پشت پر دو دھاریاں ہوں، ان دونوں کو ہر صورت میں قتل کیا جائے گا


۔ (۶۴۹۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَأْمُرُ بِقَتْلِ الْحَیَّاتِ کُلِّہِنَّ لَایَدَعُ مِنْہُنَّ شَیْئًا، حَتّٰی حَدَّثَہُ أَبُوْ لُبَابَۃَ الْبَدَرِیُّ بْنُ عَبْدِ الْمُنْذَرِ: أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ قَتْلِ جِنَّانِ الْبُیُوْتِ۔ (مسند احمد: ۱۵۶۳۲)

۔ (دوسری سند) سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہر قسم کے سانپ مارنے کا حکم دیا کرتے تھے اور کسی کو نہیں چھوڑتے تھے، یہاں تک کہ سیدنا ابو لبابہ بدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھریلو سانپوں کو مارنے سے منع کر دیا تھا۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۶۴۹۸) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول