مسنداحمد

Musnad Ahmad

قتل اور دوسرے جرائم کے مسائل اور خونوں کے احکام

گھریلو سانپوں کو مارنے کی ممانعت کا بیان، الا یہ کہ پہلے ان کو متنبہ کیا جائے، مگر چھوٹی دم والا موذی سانپ اور وہ سانپ جس کی پشت پر دو دھاریاں ہوں، ان دونوں کو ہر صورت میں قتل کیا جائے گا

۔ (۶۴۹۴) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ قَتْلِ حَیَّاتِ الْبُیُوْتِ اِلَّا الْأَبْتَرَ وَ ذَا الطُّفْیَتَیْنِ فَاِنَّہُمَا یَخْتَطِفَانِ (وَفِیْ لَفْظٍ: یَطْمِسَانِ) الْأَبْصَارَ وَیَطْرَحَانِ الْحَمَلَ مِنْ بُطُوْنِ النِّسَائِ وَمَنْ تَرَکَہُمَا فَلَیْسَ مِنَّا۔ (مسند احمد: ۲۴۵۱۱)

۔ سیدنا عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھریلو سانپوں کو مارنے سے منع کیا ہے، ماسوائے ان دو سانپوں کے، چھوٹی دم والا موذی سانپ اور جس کی پشت پر دو دھاریاں ہوں، کیونکہیہ نظر کا نور اچک لیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ سے حمل گرا کر دیتے ہیں، جوان دونوں کو چھوڑے گا، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

۔ (۶۴۹۵)۔ عَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ قَتْلِ عَوَامِرِ الْبُیُوْتِ اِلَّا مَنْ کَانَ مِنْ ذَوِی الطُّفْیَتَیْنِ وَالْأَبْتَرَ فَاِنَّہُمَا یَکْمِہَانِ الْأَبْصَارَ وَتُخْدَجُ مِنْہُنَّ النِّسَائُ۔ (مسند احمد: ۲۲۶۱۷)

۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو مارنے سے منع کیا ہے،ما سوائے دو سانپوں کے، ایک جس کی پشت پر دو دھاریاں ہوں اور دوسرا چھوٹی دم والا موذی سانپ، یہ دونوں نظر کو ختم کر دیتے ہیں اور ان کی وجہ سے حاملہ عورتوں کے حمل گر جاتے ہیں۔

۔ (۶۴۹۶)۔ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اقْتُلُوْا الْحَیَّاتِ وَاقْتُلُوْا ذَا الطُّفْیَتَیْنِ وَالْأَبْتَرَ فَإِنَّہُمَا یُسْقِطَانِ الْحَبَلَ وَیُطْمِسَانِ الْبَصَرَ۔)) قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَرَآنِیْ أَبُوْ لُبَابَۃَ أَوْ زَیْدُ بْنُ الْخَطَّابِ وَأَنَا أُطَارِدُ حَیَّۃً لِأَقْتُلَہَا فَنَہَانِیْ، فَقُلْتُ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ أَمَرَ بِقَتْلِہِنَّ، فَقَالَ: إِنَّہُ قَدْ نَہٰی بَعْدَ ذَالِکَ عَنْ قَتْلِ ذَوَاتِ الْبُیُوْتِ، قَالَ الزُّھْرِیُّ: وَھِیَ الْعَوَامِرُ۔ (مسند احمد: ۱۵۸۴۰)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سانپوں کو قتل کرو اور خاص طور پر پشت پر دو دھاریوں والے کو اور چھوٹی دم والے موذی سانپ کو، کیونکہیہ دونوں حمل گرادیتے ہیں اور نظر مٹا دیتے ہیں۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیدنا ابو لبابہ نے یا سیدنا زید بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے مجھے دیکھا کہ میں ایک سانپ کومارنے کے لئے اس کا پیچھا کر رہا تھا تو اس نے مجھے ایسا کرنے سے منع کر دیا، میں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو مارنے کا حکم دیا ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ بعد میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھریلو سانپوں کو قتل کرنے سے روک دیا تھا۔

۔ (۶۴۹۷)۔ عَنْ نَافِعٍ قَالَ: کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَأْمُرُ بِقَتْلِ الْحَیَّاتِ کُلِّہِنَّ، فَاسْتَأْذَنَہُ أَبُوْ لُبَابَۃَ أَنْ یَدْخُلَ مِنْ خَوْخَۃٍ لَھُمْ إِلَی الْمَسْجِدِ فَرَآھُمْ یَقْتُلُوْنَ حَیَّۃً، فَقَالَ لَھُمْ أَبُوْ لُبَابَۃَ: اَمَا بَلَغَکُمْ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ قَتْلِ أُوْلَاتِ الْبُیُوْتِ وَالدُّوْرِ وَأَمَرَ بِقَتْلِ ذَوِی الطُّفْیَتَیْنِ؟ (مسند احمد: ۱۵۸۴۳)

۔ امام نافع روایت کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تمام قسم کے سانپوں کو مارنے کا حکم دیا کرتے تھے، ایک دن سیدنا ابولبابہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے ان کی کھڑکی سے مسجد میں آنے کی اجازت طلب کی اور ان کو دیکھا کہ وہ ایک سانپ قتل کررہے تھے، پس سیدنا ابو لبابہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا تمہیںیہ بات نہیں پہنچی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھریلو سانپوں کو مارنے سے منع کیا اور اس سانپ کو قتل کرنے کا حکم دیا ہے، جس کی پشت پر دو دھاریاں ہوں۔

۔ (۶۴۹۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَأْمُرُ بِقَتْلِ الْحَیَّاتِ کُلِّہِنَّ لَایَدَعُ مِنْہُنَّ شَیْئًا، حَتّٰی حَدَّثَہُ أَبُوْ لُبَابَۃَ الْبَدَرِیُّ بْنُ عَبْدِ الْمُنْذَرِ: أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ قَتْلِ جِنَّانِ الْبُیُوْتِ۔ (مسند احمد: ۱۵۶۳۲)

۔ (دوسری سند) سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہر قسم کے سانپ مارنے کا حکم دیا کرتے تھے اور کسی کو نہیں چھوڑتے تھے، یہاں تک کہ سیدنا ابو لبابہ بدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھریلو سانپوں کو مارنے سے منع کر دیا تھا۔

۔ (۶۴۹۹)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ فَتَحَ خَوْخَۃً لَہُ وَعِنْدَہُ أَبُوْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیُّ فَخَرَجَتْ عَلَیْہِمْ حَیَّۃٌ فَأَمَرَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ بِقَتْلِہَا، فَقَالَ أَبُوْ سَعِیْدٍ: اَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمَرَ أَنْ یُؤْذِنَہُنَّ قَبْلَ أَنْ یَقْتُلَہُنَّ۔ (مسند احمد: ۱۱۱۰۶)

۔ سیدنا زید بن اسلم کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی ایک کھڑکی کھولی، ان کے پاس سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی موجود تھے، اچانک ایک سانپ نکلا، سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسے مارنے کا حکم دیا، لیکن سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا تم یہ نہیں جانتے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ حکم دیا کہ ان کو قتل کرنے سے پہلے اطلاع دی جائے۔

۔ (۶۵۰۰)۔ عَنْ اَبِیْ السَّائِبِ أَنَّہُ قَالَ: أَتَیْتُ أَبَا سَعِیْدٍ الْخُدْرِیَّ فَبَیْنَمَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَہُ إِذْ سَمِعْتُ تَحْتَ سَرِیْرِہِ تَحْرِیْکَ شَیْئٍ فَنَظَرْتُ فَاِذَا حَیَّۃٌ فَقُمْتُ، فَقَالَ أَبُوْ سَعِیْدٍ: مَا لَکَ؟ قُلْتُ: حَیَّۃٌ ھَاھُنَا، فَقَالَ: فَتُرِیْدُ مَاذَا؟ قُلْتُ: أُرِیْدُ قَتْلَہَا، فَاَشَارَ لِیْ إِلٰی بَیْتٍ فِیْ دَارِہِ تِلْقَائَ بَیْتِہِ، فَقَالَ: اِنَّ ابْنَ عَمٍّ لِیْ کَانَ فِیْ ھٰذَا الْبَیْتِ فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ الْاَحْزَابِ اسْتَأْذَنَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی أَھْلِہِ وَکَانَ حَدِیْثَ عَہْدٍ بِعُرْسٍ فَاَذِنَ لَہُ وَأَمَرَہُ أَنْ یَتَأَھَّبَ بِسَلَاحِہِ مَعَہُ فَأَتٰی دَارَہُ فَوَجَدَ اِمْرَ أَتَہُ قَائِمَۃً عَلٰی بَابِ الْبَیْتِ فَأَشَارَ اِلَیْہَا بِالرُّمْحِ فَقَالَتْ: لَا تَعْجَلْ حَتّٰی تَنْظُرَ مَا اَخْرَجَنِیْ، فَدَخَلَ الْبَیْتَ فَاِذَا حَیَّۃٌ مُنْکَرَۃٌ فَطَعَنَہَا بِالرُّمْحِ ثُمَّ خَرَجَ بِہَا فِی الرُّمْحِ تَرْتَکِضُ، ثُمَّ قَالَ: لَا اَدْرِیْ أَیُّہُمَا کَانَ اَسْرَعَ مَوْتًا، اَلرَّجُلُ أَوِ الْحَیَّۃُ، فَأَتٰی قَوْمُہُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوْا: ادْعُ اللّٰہَ اَنْ یَرُدَّ صَاحِبَنَا، قَالَ: ((اسْتَغْفِرُوْا لِصَاحِبِکُمْ۔)) مَرَّتَیْنِ، ثُمَّ قَالَ: ((اِنَّ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ اَسْلَمُوْا فَاِذَا رَأَیْتُمْ اَحَدًا مِنْہُمْ فَحَذِّرُوْہُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ اِنْ بَدَا لَکُمْ بَعْدُ أَنْ تَقْتُلُوْہُ فَاقْتُلُوْہُ بَعْدَ الثَّالِثَۃِ۔)) (مسند احمد:۱۱۳۸۹)

۔ ابو سائب کہتے ہیں: میںسیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ میں نے ان کی چارپائی کے نیچے کسی چیز کی حرکت محسوس کی،میں نے دیکھا کہ ایک سانپ تھا، پس میں کھڑا ہو گیا، سیدناابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا بات ہے؟ میں نے کہا کہ یہاں سانپ ہے، انھوں نے کہا:کیا ارادہے؟میں نے کہا: اس کو مار دینے کا۔ انہوں نے اپنے گھر کے سامنے ایک گھر کی طرف اشارہ کیا اور کہا: میرا ایک بھتیجا اس گھر میں رہائش پذیر تھا، جب وہ غزوئہ احزاب سے واپس آیا تو اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اپنے گھر آنے کی اجازت طلب کی، اس کی نئی نئی شادیہوئی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اجازت دے دی اور یہ حکم دیا کہ مسلح ہو کر جانا، پس جب وہ اپنے گھر آیا تو دیکھا کہ اس کی بیوی دروازے پر کھڑی ہے، اس نے غیرت کے مارے نیزہ اس کی طرف سیدھا کیا، لیکن اتنے میں اس نے کہا: جلد بازی میں نہ پڑ، پہلے وہ چیز دیکھ جس نے مجھے نکال دیا،جب وہ گھر کے اندر داخل ہوا تو اس نے دیکھا تو ایک مکروہ قسم کا سانپ تھا، اس نوجوان نے اس کو نیزہ مارا اور نیزے کے ساتھ اس کو باہر نکالنا چاہا، وہ سانپ تڑپ رہا تھا، میں نہیں جانتا کہ بندہ پہلے مرے گا یا سانپ۔ پھر اس کی قوم کے لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ تعالی سے دعا کیجئے کہ وہ ہمارا ساتھی واپس لوٹا دے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو مرتبہ فرمایا: اپنے ساتھی کے لئے مغفرت طلب کرو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنوں میں سے کچھ افراد اسلام لا چکے ہیں، جب تم انہیں دیکھو تو انہیں تین مرتبہ یعنی تین دن تک ڈرائو آگاہ کرو۔ اگر پھر بھی نظر آئیں تو تین دن کے بعد اگر انہیں مارانا چاہو تو مار سکتے ہو۔

۔ (۶۵۰۱)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ صَیْفِیٍّ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: وَجَدَ رَجُلٌ فِیْ مَنْزِلِہِ حَیَّۃً فَأَخَذَ رُمْحَہَ فَشَکَّہَا فِیْہِ فَلَمْ تَمُتِ الْحَیَّۃُ حَتّٰی مَاتَ الرَّجُلُ، فَأُخْبِرَ بِہِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((اِنَّ مَعَکُمْ عَوَامِرَ فَاِذَا رَاَیْتُمْ مِنْہُمْ شَیْئًا فَحَرِّجُوْا عَلَیْہِ ثَلَاثًا، فَاِنْ رَأَیْتُمُوْہُ بَعْدَ ذَالِکَ فَاقْتُلُوْہُ۔)) (مسند احمد: ۱۱۲۳۳)

۔ (دوسری سند) سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے اپنے گھر میں سانپ دیکھا اور اس نے نیزہ لے کر اس میں پیوست کر دیا، تو سانپ نہ مرا، حتیٰ کہ وہ بندہ فوت ہو گیا، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس واقعہ کی خبر دی گئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے ساتھ گھروں میں جن بھی آباد ہیں، اس لیے جب تم ان میں سے کوئی چیز دیکھو تو تین دن تک ان پر تنگی پیدا کرو، اگر تم تین دن کے بعد بھی ان کو دیکھو توپھر انہیںقتل کر دو۔