گھریلو سانپوں کو مارنے کی ممانعت کا بیان، الا یہ کہ پہلے ان کو متنبہ کیا جائے، مگر چھوٹی دم والا موذی سانپ اور وہ سانپ جس کی پشت پر دو دھاریاں ہوں، ان دونوں کو ہر صورت میں قتل کیا جائے گا
۔ (۶۵۰۱)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ صَیْفِیٍّ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: وَجَدَ رَجُلٌ فِیْ مَنْزِلِہِ حَیَّۃً فَأَخَذَ رُمْحَہَ فَشَکَّہَا فِیْہِ فَلَمْ تَمُتِ الْحَیَّۃُ حَتّٰی مَاتَ الرَّجُلُ، فَأُخْبِرَ بِہِ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((اِنَّ مَعَکُمْ عَوَامِرَ فَاِذَا رَاَیْتُمْ مِنْہُمْ شَیْئًا فَحَرِّجُوْا عَلَیْہِ ثَلَاثًا، فَاِنْ رَأَیْتُمُوْہُ بَعْدَ ذَالِکَ فَاقْتُلُوْہُ۔)) (مسند احمد: ۱۱۲۳۳)
۔ (دوسری سند) سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے اپنے گھر میں سانپ دیکھا اور اس نے نیزہ لے کر اس میں پیوست کر دیا، تو سانپ نہ مرا، حتیٰ کہ وہ بندہ فوت ہو گیا، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس واقعہ کی خبر دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہارے ساتھ گھروں میں جن بھی آباد ہیں، اس لیے جب تم ان میں سے کوئی چیز دیکھو تو تین دن تک ان پر تنگی پیدا کرو، اگر تم تین دن کے بعد بھی ان کو دیکھو توپھر انہیںقتل کر دو۔
(۶۵۰۱) تخریج: حدیث صحیح، وھذا اسناد منقطع، وانظر الحدیث بالطریق الاول
فوائد:… ان احادیث ِ مبارکہ میں گھریلوں سانپوںکو قتل سے منع کیا گیا ہے، صرف دو قسم کے سانپوںکو مستثنی کیا گیا،یعنی ان کو ہر صورت میں قتل کر دیا جائے۔
صحیح مسلم کے الفاظ یہ ہیں: آپa نے فرمایا: ((فَإِذَا رَأَیْتُمْ مِنْہُمْ شَیْئًا فَآذِنُوہُ ثَلَاثَۃَ أَیَّامٍ فَإِنْ بَدَا لَکُمْ بَعْدَ ذَلِکَ فَاقْتُلُوہُ فَإِنَّمَا ہُوَ شَیْطَانٌ۔))… ’’جب تم ان گھریلو سانپوں میں سے کوئی دیکھو تو تین دنوں تک اس کو آگاہ کرو، پس اگر وہ اس مدت کے بعد بھی نظر آ جائے تو اس کو قتل کر دو، کیونکہ وہ شیطان ہے۔‘‘
صحیح مسلم کی ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: آپa نے فرمایا: ((إِنَّ لِہَذِہِ الْبُیُوتِ عَوَامِرَ فَإِذَا رَأَیْتُمْ شَیْئًا مِنْہَا فَحَرِّجُوا عَلَیْہَا ثَلَاثًا فَإِنْ ذَہَبَ وَإِلَّا فَاقْتُلُوہُ فَإِنَّہُ کَافِرٌ۔))… ’’بیشک ان گھروں میں رہنے والے جن بھیہوتے ہیں، لہذا جب تم ان میں سے کسی کو دیکھو تو تین (دنوں) تک ان پر تنگی کرو، اگر وہ چلا جائے تو ٹھیک، وگرنہ اس کو قتل کر دو، کیونکہ وہ کافر ہے۔‘‘
گھروں میںرہنے والے سانپ عموماً گھر والوں کو نقصان نہیں پہنچاتے، بچوں تک کو نہیں کاٹتے، ان کے بارے میں قتل نہ کرنے کا حکم اس بنا پر ہے کہ شایدیہ جن کی کوئی قسم ہوں اور جنوں کو مارنا جائز نہیں، نیز قتل کی وجہ ایذا ہے، جب وہ ہمیں کچھ نہیں کہتے تو ہم انہیں کیوں کچھ کہیں، البتہ آبادی سے باہر رہنے والے سانپ موذی ہوتے ہیں، لہذا انہیں فوراً مار دینا چاہیے۔
تنگی کرنے سے اور آگاہ کرنے سے مراد یہ ہے کہ اس کو کہا جائے کہ تیرے لیے ہمارے ذمہ تنگی ہے ، اگر تو نہ گیایا
واپس آ گیا تو ہم تیرا پیچھا کر کے یا تجھے دھتکار کر یا تجھے قتل کر کے تجھ پر تنگی کر دیں گے، مزید اس قسم کا انداز اختیار کر کے اس کو آگاہ کیا جا سکتاہے۔
اگر ہم اپنے معاشرے کے افراد کی طبع اور جلد بازی کو دیکھیں تو ان احادیث ِ مبارکہ پر عمل کرناخاصا مشکل نظر آتا ہے، کیونکہ آجکل اگر کسی گھر میں سانپ نظر آ جائے تو گھر کے سارے افراد اس وقت تک بے سکون رہیں گے اور اس گھر میں چین سے نہ بیٹھیں گے، نہ سوئیں گے، جب تک اس سانپ کو قتل نہیں کر دیں گے۔ بہرحال اگر آپa کے ارشادات پر کامل ایمان ہو تو ایسے احکام پر عمل کرنا آسان ہو جاتا ہے، اصل محافظ تو اللہ تعالی ہی ہے، دیکھیں حدیث نمبر (۶۵۰۰) کے مطابق جس نوجوان نے سانپ کو سانپ سمجھ کر مارنا چاہا، وہ خود بھی مر گیا، کیونکہ وہ سانپ دراصل جن تھا۔