مسنداحمد

Musnad Ahmad

قتل اور دوسرے جرائم کے مسائل اور خونوں کے احکام

جس گھر میں کتا یا تصویر ہو، اس میں فرشتوں کے داخل نہ ہونے کا بیان

۔ (۶۵۲۴)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُوْنَۃَ قَالَتْ: أَصْبَحَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَاثِرًا فَقِیْلَ لَہُ: مَا لَکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! أَصْبَحْتَ خَاثِرًا؟ قَالَ: ((وَعَدَنِیْ جِبْرِیْلُ أَنْ یَلْقَانِی فَلَمْیَلْقَنِیْ، وَمَا أَخْلَفَنِیْ۔)) فَلَمْ یَأْتِہِ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ وَلَا الثَّانِیَۃَ وَلَا الثَّالِثَۃَ، ثُمَّ اتَّہَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَرْوَ کَلْبٍ کَانَ تَحْتَ نَضَدِنَا فَأَمَرَبِہِ فَأُخْرِجَ ثُمَّ أَخَذَ مَائً فَرَشَّ مَکَانَہُ فَجَائَ جِبْرِیْلُ فَقَالَ: ((وَعَدْتَّنِیْ فَلَمْ أَرَکَ۔)) قَالَ: إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَیْتًا فِیْہِ کَلْبٌ وَلَا صُوْرَۃٌ، فَأَمَرَ یَوْمَئِذٍ بِقَتْلِ الْکِلَابِ، قَالَ: حَتّٰی کَانَ یُسْتَأْذَنُ فِیْ کَلْبِ الْحَائِطِ الصَّغِیْرِ فَیَأْمُرُ بِہِ أَنْ یُقْتَلَ۔ (مسند احمد: ۲۷۳۳۶)

۔ سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ ایک صبح کو یوں لگ رہا تھا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طبیعت بوجھل ہے، کسی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! آج آپ کی طبیعت بوجھل کیوں ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دراصل جبریل علیہ السلام نے مجھے ملنے کا وعدہ کیا تھا، اب نہ وہ مجھے ملے ہیں اور نہ انھوں نے کبھی وعدہ خلافی کی ہے۔ بہرحال جبریل علیہ السلام اس رات کو نہ آئے اور اگلی دو راتوں کو بھی تشریف نہ لائے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتے کے ایک پلے کو اس کا سبب قرار دیا، وہ ہماری ایک چارپائی کے نیچے پڑا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو نکالنے کا حکم دیا اور پانی لے کر اس جگہ پر چھڑکا، اتنے میں جبریل علیہ السلام آگئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: آپ نے میرے ساتھ وعدہ کیا تھا، لیکن پھر آئے نہیں؟ انھوں نے کہا: جی ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں کتا اورتصویر ہو۔ اس دن سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتوں کوقتل کرنے کا حکم دے دیا، (اور اس معاملے میں اتنی سختی برتی گئی کہ) جب چھوٹے باغ کے کتے کے بارے میں اجازت طلب کی جاتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو بھی قتل کرنے کا حکم دیتے۔

۔ (۶۵۲۵)۔ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَعَلَیْہِ الْکَآبَۃُ فَسَأَلْتُہُ مَا لَہُ؟ فَقَالَ: ((لَمْ یَأْتِنِیْ جِبْرِیْلُ مُنْذُ ثَلَاثٍ۔)) قَالَ: فَاِذَا جِرْوُ کَلْبٍ بَیْنَ بُیُوْتِہِ فَأَمَرَ بِہِ فَقُتِلَ فَبَدَا لَہُ جِبْرِیْلُ فَبَہَشَ إِلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ رَآہُ فَقَالَ: ((لَمْ تَأْتِنِیْ؟)) فَقَالَ: إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَیْتًا فِیْہِ کَلْبٌ وَلَا تَصَاوِیْرُ۔ (مسند احمد: ۲۲۱۱۵)

۔ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر غمگین ہونے کے آثار دیکھے اور پوچھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کیا ہو گیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین دنوں سے جبریل علیہ السلام میرے پاس نہیں آئے ہیں۔ جب دیکھا گیا تو کتے کا ایک بچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھر میں پایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے مارنے کا حکم دیا، اتنے میں جیریل علیہ السلام آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے آگئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں دیکھا تو خوشی میں ان کی جانب لپکے اور فرمایا: آپ میرے پاس تشریف نہیں لائے؟ انہوں نے کہا: جس گھر میں کتا اور تصاویر ہوں، ہم اس میں داخل نہیں ہوتے۔

۔ (۶۵۲۶)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: اِحْتَبَسَ جِبْرِیْلُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مَا أَحْبَسَکَ؟)) قَالَ: إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَیْتًا فِیْہِ کَلْبٌ۔ (مسند احمد: ۲۳۳۷۵)

۔ سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جبریل علیہ السلام ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کچھ دیر رکے رہے،پھر جب وہ تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کس چیز نے آپ کو روکے رکھا؟ انھوں نے کہا: ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوا کرتے جس میں کتا ہو۔

۔ (۶۵۲۷)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ قَالَ: ((لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِکَۃُ بَیْتًا فِیْہِ کَلْبٌ وَلَا صُوْرَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۸۱۵)

۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس گھر میں کتا یا تصویر ہو، اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔

۔ (۶۵۲۸)۔ عَنْ اَبِیْ طَلْحَۃَ الْأَنْصَارِیِّیَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِکَۃُ بَیْتًا فِیْہِ صُوْرَۃٌ وَلَا کَلْبٌ)) (مسند احمد: ۱۶۴۶۶)

۔ سیدنا ابو طلحہ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے، جس میں تصویر اور کتا ہو۔

۔ (۶۵۲۹)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَأْتِیْ دَارَ قَوْمٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَدُوْنَہُمْ دَارٌ، قَالَ: فَشَقَّ ذَالِکَ عَلَیْہِمْ، فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! سُبْحَانَ اللّٰہِ تَأْتِیْ دَارَ فُلَانٍ وَلَا تَأْتِیْ دَارَنَا، قَالَ: فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لِأَنَّ فِیْ دَارِکُمْ کَلْبًا۔)) قَالُوْا: فَإِنَّ فِیْ دَارِھِمْ سِنَّوْرًا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ السِّنَّوْرَ سَبُعٌ۔)) (مسند احمد: ۸۳۲۴)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک انصاری کے گھر تشریف لے جاتے تھے، اور اس کے گھر سے پہلے کچھ اور لوگوں کا گھر بھی پڑتا تھا، یہ بات اس گھر والوں پر بڑی گراں گزری اور انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بڑا تعجب ہے کہ آپ فلاں کے گھر تو جاتے ہیں اور ہمارے گھر تشریف نہیں لاتے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی وجہ یہ ہے کہ تمہارے گھر میں کتا ہے۔ دراصل ان کے گھر میں بلی تھی، پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ بلی بھی تو ایک درندہ ہے۔