۔ سعید بن عمرو کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ، یحییٰ بن سعید کے پاس گئے اور ان کا ایک بیٹا مرغی کو باندھ کر اس کو نشانہ بنا رہا تھا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے جاکر مرغی کھول دی اور مرغی اور اس لڑکے کو سامنے لا کر یحییٰ سے کہا: اپنے اس لڑکے کو منع کرو کہیہ اس پرندے کو باندھ کر قتل کا نشانہ نہ بنائے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جانورکو باندھ کر قتل کرنے سے منع فرمایا ہے، اگر تم اس کو ذبح کرنا چاہتے ہو تو ذبح کے طریقے کے مطابق ذبح کر لو۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص پر لعنت کی، جو اس چیز پر نشانہ بازی کرتا ہے، جس میں روح ہو۔
۔ سیدنا شرید بن سوید ثقفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی چڑیا کو بے مقصد قتل کر دیا تو وہ روز قیامت اللہ تعالی کی بارگاہ میں چلا کر کہے گی: بیشک فلاں آدمی نے مجھے کسی مقصد کے بغیر قتل کر دیا اوراس نے مجھے کسی منفعت کے لیے قتل نہیں کیا۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قتل کرتے وقت سب سے زیادہ رحم کرنے والے اہل ایمان ہوتے ہیں۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی ذی روح چیز کامثلہ کیا اور پھر توبہ نہ کی تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کا مثلہ کرے گا۔
۔ ابو احوص اپنے باپ سیدنا مالک بن نضلہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اوپر سے نیچے تک بغو ر دیکھا اور فرمایا: تم اونٹوں کے مالک ہو یا بکریوں کے ؟ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے مجھے ہر قسم کے مال سے نواز رکھاہے، بہت زیادہ اور عمدہ مال دیاہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ جانور پوری آنکھوں اور کانوں والے بچے جنم دیتے ہیں اور تم لوگ ان کے کان وغیرہ کاٹ دیتے ہیں اور پھر ان کو کان کٹے کا نام دے دیتے ہو اور یہ کہنا شروع کر دیتے ہو کہ یہ اللہ کا بحیرہ ہے، پس اللہ تعالیٰ کا بازو بہت طاقتور ہے اور اس کا استرابہت تیز دھار ہے، اگر اس نے تجھے کان کٹا جانور دینا چاہا تو وہ دے دے گا۔ میں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کس چیز کی دعوت دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی اور صلہ رحمی کی طرف۔ الحدیث
۔ سیدنایعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ ، زیاد کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اسی اثناء میں ایک آدمی کو لایا گیا، اس نے گواہی دی اور اپنی گواہی کو بدل دیا، زیاد نے کہا: میں تیری زبان کاٹ دوں گا، لیکن سیدنایعلی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تجھے ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے فرمایا کہ میرے بندوں کا مثلہ نہ کیا کرو۔ یہ حدیث سن کر زیاد نے اسے چھوڑ دیا۔
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع کیا کہ کسی جانور کو باندھ کر قتل کیا جائے۔
۔ عبید بن تِعلی کہتے ہیں: ہم نے عبد الرحمن بن خالد بن ولید کے ساتھ غزوہ کیا، جب ان کے پاس چار عجمی دشمن لائے گئے،تو انہوں نے حکم دیا کہ ان کو باندھ کر تیروں سے قتل کر دیا جائے، جب یہ بات سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے باندھ کر قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔
۔ (دوسری سند) سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جانور کو باندھ کر قتل کرنے سے منع فرمایا ہے، پھر سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میرے پاس مرغی بھی ہوتو میں اسے باندھ کر قتل نہیں کروں گا۔