مسنداحمد

Musnad Ahmad

قتل اور دوسرے جرائم کے مسائل اور خونوں کے احکام

حیوانیا انسان کو باندھ کر قتل کرنے یا اذیت والی چیز سے قتل کرنے اور پھر انسان کا مثلہ کرنے سے ممانعت کا بیان

۔ (۶۵۳۲)۔ عَنْ اِسْحَاقَ بْنِ سَعِیْدٍ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: دَخَلَ ابْنُ عُمَرَ عَلٰییَحْیَی بْنِ سَعِیْدٍ وَغُلَامٌ مِنْ بَنِیْہِ رَابِطٌ دَجَاجَۃًیَرْمِیْہَا، فَمَشٰی إِلَی الدَّجَاجَۃِ فَحَلَّہَا ثُمَّ أَقْبَلَ بِہَا وَبِالْغُلَامِ وَقَالَ لِیْحْیٰی: ازْجُرُوْا غُلَامَکُمْ ھٰذَا مِنْ أَنْ یَصْبِرَ ھٰذَا الطَّیْرَ عَلَی الْقَتْلِ فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَنْہٰی اَنْ تُصْبَرَ بَہِیْمَۃٌ أَوْ غَیْرُھَا لِقَتْلٍ، وَإِذَا أَرَدْتُمْ ذَبْحَہَا فَاذْبَحُوْھَا۔ (مسند احمد: ۵۶۸۲)

۔ سعید بن عمرو کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، یحییٰ بن سعید کے پاس گئے اور ان کا ایک بیٹا مرغی کو باندھ کر اس کو نشانہ بنا رہا تھا، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جاکر مرغی کھول دی اور مرغی اور اس لڑکے کو سامنے لا کر یحییٰ سے کہا: اپنے اس لڑکے کو منع کرو کہیہ اس پرندے کو باندھ کر قتل کا نشانہ نہ بنائے، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جانورکو باندھ کر قتل کرنے سے منع فرمایا ہے، اگر تم اس کو ذبح کرنا چاہتے ہو تو ذبح کے طریقے کے مطابق ذبح کر لو۔

۔ (۶۵۳۳)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَعَنَ مَنِ اتَّخَذَ شَیْئًا فِیْہِ الرُّوْحُ غَرَضًا۔ (مسند احمد: ۵۵۸۷)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس شخص پر لعنت کی، جو اس چیز پر نشانہ بازی کرتا ہے، جس میں روح ہو۔

۔ (۶۵۳۴)۔ عَنِ الشَّرِیْدِ بْنِ سُوَیْدٍ الثَّقَفِیِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ قَتَلَ عُصْفُوْرًا عَبَثًا، عَجَّ إِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْہُ یَقُوْلُ: اِنَّ فُلَانًا قَتَلَنِیْ عَبَثًا وَلَمْ یَقْتُلْنِیْلِمَنْفَعَۃٍ)) (مسند احمد: ۱۹۶۹۹)

۔ سیدنا شرید بن سوید ثقفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی چڑیا کو بے مقصد قتل کر دیا تو وہ روز قیامت اللہ تعالی کی بارگاہ میں چلا کر کہے گی: بیشک فلاں آدمی نے مجھے کسی مقصد کے بغیر قتل کر دیا اوراس نے مجھے کسی منفعت کے لیے قتل نہیں کیا۔

۔ (۶۵۳۵)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((أَعَفُّ (وَفِیْ لَفْظٍ: إنَّ أَعَفَّ) النَّاسِ قِتْلَۃً أَھْلُ الْاِیْمَانِ۔)) (مسند احمد: ۳۷۲۸)

۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قتل کرتے وقت سب سے زیادہ رحم کرنے والے اہل ایمان ہوتے ہیں۔

۔ (۶۵۳۶)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ مَثَّلَ بِذِیْ رُوْحٍ ثُمَّ لَمْ یَتُبْ مَثَّلَ اللّٰہُ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) (مسند احمد: ۵۶۶۱)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی ذی روح چیز کامثلہ کیا اور پھر توبہ نہ کی تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کا مثلہ کرے گا۔

۔ (۶۵۳۷)۔ عَنْ اَبِیْ الْأَحْوَصِ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: أَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَصَعَّدَ فِیَّ النَّظْرَ وَصَوَّبَ وَقَالَ: ((أَ رَبُّ اِبِلٍ اَنْتَ أَوْ رَبُّ غَنَمٍ؟)) قَالَ: مِنْ کُلٍّ قَدْ آتَانِیَ اللّٰہُ فَأَکْثَرَ وَأَطْیَبَ، قَالَ: ((فَتُنْتِجُہَا وَافِیَۃً أَعْیُنُہَا وَآذَانُہَا فَتَجْدَعُ ھٰذِہٖفَتَقُوْلُصَرْمَائَ( ثُمَّتَکَلَّمَسُفْیَانُ بِکَلِمَۃٍ لَمْ أَفْہَمْہَا) وَتَقُوْلُ بَحِیْرَۃَ اللّـہِ فَسَاعِدُ اللّـہِ أَشَدُّ، وَمُوْسَاہُ أَحَدُّ، وَلَوْ شَائَ أَنْ یَأْتِیَکَ بِہَا صَرْمَائَ آتَاکَ۔)) قُلْتُ: إِلٰی مَاتَدْعُوْ ؟ قَالَ: ((إِلَی اللّٰہِ وَإِلَی الرَّحِمِ۔)) الحدیث۔ (مسند احمد: ۱۷۳۶۰)

۔ ابو احوص اپنے باپ سیدنا مالک بن نضلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اوپر سے نیچے تک بغو ر دیکھا اور فرمایا: تم اونٹوں کے مالک ہو یا بکریوں کے ؟ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے مجھے ہر قسم کے مال سے نواز رکھاہے، بہت زیادہ اور عمدہ مال دیاہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ جانور پوری آنکھوں اور کانوں والے بچے جنم دیتے ہیں اور تم لوگ ان کے کان وغیرہ کاٹ دیتے ہیں اور پھر ان کو کان کٹے کا نام دے دیتے ہو اور یہ کہنا شروع کر دیتے ہو کہ یہ اللہ کا بحیرہ ہے، پس اللہ تعالیٰ کا بازو بہت طاقتور ہے اور اس کا استرابہت تیز دھار ہے، اگر اس نے تجھے کان کٹا جانور دینا چاہا تو وہ دے دے گا۔ میں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کس چیز کی دعوت دیتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی اور صلہ رحمی کی طرف۔ الحدیث

۔ (۶۵۳۸)۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ یَعْلَی بْنِ مُرَّۃَ أَنَّہُ کَانَ عِنْدَ زَیَادٍ جَالِسًا فَاُتِیَ بِرَجُلٍ شَہِدَ فَغَیَّرَ شَہَادَتَہُ، فَقَالَ: لَأَقْطَعَنَّ لِسَانَکَ، فَقَالَ لَہُ یَعْلٰی: أَلَا أُحَدِّثُکَ حَدِیْثًا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: لَا تُمَثِّلُوْا بِعِبَادِیْ۔)) قَالَ: فَتَرَکَہُ۔ (مسند احمد: ۱۷۷۰۰)

۔ سیدنایعلی بن مرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، زیاد کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اسی اثناء میں ایک آدمی کو لایا گیا، اس نے گواہی دی اور اپنی گواہی کو بدل دیا، زیاد نے کہا: میں تیری زبان کاٹ دوں گا، لیکن سیدنایعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں تجھے ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ نے فرمایا کہ میرے بندوں کا مثلہ نہ کیا کرو۔ یہ حدیث سن کر زیاد نے اسے چھوڑ دیا۔

۔ (۶۵۳۹)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یُقْتَلَ شَیْئٌ مِنَ الدَّوَابِّ صَبْرًا۔ (مسند احمد: ۱۴۷۰۰)

۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع کیا کہ کسی جانور کو باندھ کر قتل کیا جائے۔

۔ (۶۵۴۰)۔ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ تِعْلِی قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیْدِ فَأُتِیَ بِأَرْبَعَۃِ أَعْلَاجٍ مِنَ الْعَدُوِّ فَأَمَرَ بِہِمْ فَقُتِلُوْا صَبْرًا بِالنَّبْلِ، فَبَلَغَ ذَالِکَ أَبَا اَیُوْبَ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَنْھٰی عَنْ قَتْلِ الصَّبْرِ۔ (مسند احمد: ۲۳۹۸۸)

۔ عبید بن تِعلی کہتے ہیں: ہم نے عبد الرحمن بن خالد بن ولید کے ساتھ غزوہ کیا، جب ان کے پاس چار عجمی دشمن لائے گئے،تو انہوں نے حکم دیا کہ ان کو باندھ کر تیروں سے قتل کر دیا جائے، جب یہ بات سیدنا ابو ایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو پہنچی تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے باندھ کر قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔

۔ (۶۵۴۱)۔ (وعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ اَبِیْ اَیُّوْبَ، قَالَ: نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ صَبْرِ الدَّابَّۃِ، قَالَ أَبُوْ أَیُّوْبَ: لَوْ کَانَتْ لِیْ دَجَاجَۃٌ مَا صَبَرْتُہَا۔ (مسند احمد: ۲۳۹۸۷)

۔ (دوسری سند) سیدنا ابوایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جانور کو باندھ کر قتل کرنے سے منع فرمایا ہے، پھر سیدنا ابوایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر میرے پاس مرغی بھی ہوتو میں اسے باندھ کر قتل نہیں کروں گا۔