مسنداحمد

Musnad Ahmad

قتل اور دوسرے جرائم کے مسائل اور خونوں کے احکام

حیوانیا انسان کو باندھ کر قتل کرنے یا اذیت والی چیز سے قتل کرنے اور پھر انسان کا مثلہ کرنے سے ممانعت کا بیان


۔ (۶۵۳۷)۔ عَنْ اَبِیْ الْأَحْوَصِ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: أَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَصَعَّدَ فِیَّ النَّظْرَ وَصَوَّبَ وَقَالَ: ((أَ رَبُّ اِبِلٍ اَنْتَ أَوْ رَبُّ غَنَمٍ؟)) قَالَ: مِنْ کُلٍّ قَدْ آتَانِیَ اللّٰہُ فَأَکْثَرَ وَأَطْیَبَ، قَالَ: ((فَتُنْتِجُہَا وَافِیَۃً أَعْیُنُہَا وَآذَانُہَا فَتَجْدَعُ ھٰذِہٖفَتَقُوْلُصَرْمَائَ( ثُمَّتَکَلَّمَسُفْیَانُ بِکَلِمَۃٍ لَمْ أَفْہَمْہَا) وَتَقُوْلُ بَحِیْرَۃَ اللّـہِ فَسَاعِدُ اللّـہِ أَشَدُّ، وَمُوْسَاہُ أَحَدُّ، وَلَوْ شَائَ أَنْ یَأْتِیَکَ بِہَا صَرْمَائَ آتَاکَ۔)) قُلْتُ: إِلٰی مَاتَدْعُوْ ؟ قَالَ: ((إِلَی اللّٰہِ وَإِلَی الرَّحِمِ۔)) الحدیث۔ (مسند احمد: ۱۷۳۶۰)

۔ ابو احوص اپنے باپ سیدنا مالک بن نضلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اوپر سے نیچے تک بغو ر دیکھا اور فرمایا: تم اونٹوں کے مالک ہو یا بکریوں کے ؟ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے مجھے ہر قسم کے مال سے نواز رکھاہے، بہت زیادہ اور عمدہ مال دیاہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ جانور پوری آنکھوں اور کانوں والے بچے جنم دیتے ہیں اور تم لوگ ان کے کان وغیرہ کاٹ دیتے ہیں اور پھر ان کو کان کٹے کا نام دے دیتے ہو اور یہ کہنا شروع کر دیتے ہو کہ یہ اللہ کا بحیرہ ہے، پس اللہ تعالیٰ کا بازو بہت طاقتور ہے اور اس کا استرابہت تیز دھار ہے، اگر اس نے تجھے کان کٹا جانور دینا چاہا تو وہ دے دے گا۔ میں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کس چیز کی دعوت دیتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی اور صلہ رحمی کی طرف۔ الحدیث

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۶۵۳۷) تخریج: اسنادہ صحیح۔ أخرجہ النسائی: ۷/ ۱۱(انظر: ۱۷۲۲۸)
Explanation
شرح و تفصیل
فوائد:… کان کاٹ کر چھوڑی ہوئی اونٹنی کو ’’بَحِیْرَہ‘‘ کہتے ہیں۔