۔ سیدنا سعد بن ہشام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے اپنی بیوی کو طلاق دی، پھر مدینہ کی جانب سفر کیا تاکہ وہاں موجود اپنی جاگیر کو فروخت کریں اور اسے ہتھیار اورگھوڑے خریدنے پر صرف کریں اور رومیوں کے خلاف جنگ کرتے ہوئے شہید ہو جائیں، اس دوران ان کی ملاقات اپنے قبیلہ کے کچھ لوگوں کے ساتھ ہوئی، انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں چھ افراد نے اسی طرح کا عزم ظاہر کیا تھا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا کہ کیا تمہارے لیے میرے اندر عمدہ نمونہ نہیں ہے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا، یہ سن کر سیدنا سعد نے انہیں گواہ بنا کر کہا کہ اس نے اپنی بیوی سے رجوع کیا، پھر وہ ہماری طرف آئے اور ہمیں بتایا کہ وہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے وتر کے متعلق سوال کیا، پھر طویل حدیث بیان کی۔
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس آدمی کے بارے میں دریافت کیا گیا، جس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہوں، پھر کسی دوسرے شخص نے اس سے شادی کر کے دروازہ بند کیا ہو اور پردہ لٹکا لیا ہو (یعنی خلوت میں لے گیا ہو)،لیکن پھربغیر جماع کیے اسے طلاق دے دے، تو کیا یہ عورت پہلے خاوند کے لیے حلال ہو سکتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں، اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتی، جب تک دوسرا شوہر اس سے جماع کرکے لطف اندوز نہ ہو لے۔
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا،جس نے اپنی بیوی کو (تین) طلاقیں دے دیں، پھر اس عورت نے کسی دوسرے شخص سے شادی کرلی، پھر وہ اس کے پاس تو گیا لیکن جماع کرنے سے پہلے اسے طلاق دے دی، اب کیا وہ پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح کر سکتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ عورت تب تک پہلے شوہر سے نکاح نہیں کر سکتی، جب تک دوسرا شوہر اور وہ باہمی طور پرجنسی تعلق سے لطف اندوز نہ ہو لیں۔
۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بھی اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس میں ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں! جب تک وہ دونوں ایک دوسرے سے جنسی تعلق قائم کر کے لطف اندوز نہ ہو لیں۔
۔ سیدنا عبید اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غمیصاء یا رمیصاء نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئی اور اپنے خاوند کی شکایت کی اور اس نے یہ تاثر بھی دیا کہ اس کا خاوند اس تک پہنچ نہیں پاتا (یعنی اس میں جماع کی صلاحیت نہیں ہے) ،تھوڑی دیر تک اس کا خاوند بھی آ گیا اور اس نے بتایا کہ یہ غلط بیانی سے کام لے رہی ہے، اس کا مقصد یہ ہے کہ یہ کسی طرح پہلے خاوند کے پاس چلی جائے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا: اس کی تجھے اس وقت تک اجازت نہیں، جب تک دوسرا مرد تجھ سے بذریعہ نکاح لطف اندوز نہ ہو جائے۔
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اَلْعُسَیْلَۃ سے مراد جماع ہے۔
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا رفاعہ قرظی رضی اللہ عنہ کی بیوی آئی، جبکہ میں اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے، وہ کہنے لگی کہ رفاعہ نے مجھے طلاق بتّہ دے دی ہے اور سیدنا عبد الرحمن بن زبیر رضی اللہ عنہ سے میری شادی ہو گئی ہے، لیکن اس کا خاص عضو تو میرے اس کپڑے کے جھالر کی طرح ہے، پھر اس نے اپنی چادر کا جھالر پکڑ کر وضاحت کی، اُدھر سیدنا خالد بن سعید رضی اللہ عنہ دروازے پر کھڑے تھے، انہیں ابھی اندر آنے کی اجازت نہیں ملی تھی، انھوں نے باہر سے ہی کہا: اے ابوبکر! تم اس خاتون کو منع کیوں نہیں کرتے، یہ کس طرح کھلے انداز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اس قسم کی باتیں کر رہی ہے، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بس زیر لب مسکرا دیا اور کچھ نہ کہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تیرا ارادہ یہ ہے کہ تو دوبارہ رفاعہ کے پاس چلی جائے، نہیں، بالکل نہیں، تو اس وقت تک نہیں جا سکتی، جب تک کہ تو اس خاوند سے مزہ نہ اٹھا لے اور وہ تجھ سے لطف اندوز نہ ہو لے۔
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی اسی قسم کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں یہ الفاظ زائد ہیں: پھر وہ عورت دوبارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئی اور کہنے لگی کہ اس کا شوہر اس سے جماع کرچکاہے، لیکن پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے پہلے شوہر کی طرف لوٹنے سے منع کر دیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا کی: اے اللہ! اگراس عورت کا ارادہ یہی ہے کہ وہ رفاعہ کے لئے اسے حلال کرے تو اس کا دوبارہ نکاح پو را نہ ہو۔ بعدازاں وہ عورت سیدنا ابوبکر صدیق اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما کے دور خلافت میں ان کے پا س (اسی غرض) سے آئی تو ان دونوں نے بھی اسے منع کردیا۔
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو (تین) طلاقیں دیں، اس نے دوسرے خاوند سے شادی کر لی، وہ اس کے پاس آیا، لیکن اس کا عضو خاص کپڑے کی جھالر کی مانند تھا، وہ اس کے قریب صرف ایک مرتبہ ہی آیا تھا اور اس بار بھی جماع نہ ہو سکا، اس عورت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس چیز کا ذکر کیا اور کہا: کیا میں پہلے خاوند کے حق میں حلال ہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو اپنے پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہو سکتی، تاوقتیکہ دوسرا خاوند تجھ سے لذت اندوز نہ ہو جائے اور تو اس سے لذت اندوز نہ ہو جائے۔