مسنداحمد

Musnad Ahmad

خلع کا بیان

رجوع کرتے وقت گواہ بنا نے اور اس چیز کا بیان کہ تین طلاق والی عورت پہلے خاوند کے لیے کیسے حلال ہو گی


۔ (۷۱۷۹)۔عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ الْعَبَّاسِ قَالَ: جَائَ تِ الْغُمَیْصَائُ اَوِ الرُّمَیْصَائُ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَشْکُوْ زَوْجَہَا وَ تَزْعَمُ اَنَّہُ لَا یَصِلُ اِلَیْہَا فَمَا کَانَ اِلَّا یَسِیْرًا حَتّٰی جَائَ زَوْجُہَا فَزَعَمَ اَنَّہَا کَاذِبَۃٌ وَلٰکِنَّہَا تُرِیْدُ اَنْ تَرْجِعَ اِلٰی زَوْجِہَا الْاَوَّلِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَیْسَ لَکِ ذٰلِکِ حَتّٰی یَذُوْقَ عُسَیْلَتَکِ رَجُلٌ غَیْرُہُ))۔ (مسند احمد: ۱۸۳۷)

۔ سیدنا عبید اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ غمیصاء یا رمیصاء نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور اپنے خاوند کی شکایت کی اور اس نے یہ تاثر بھی دیا کہ اس کا خاوند اس تک پہنچ نہیں پاتا (یعنی اس میں جماع کی صلاحیت نہیں ہے) ،تھوڑی دیر تک اس کا خاوند بھی آ گیا اور اس نے بتایا کہ یہ غلط بیانی سے کام لے رہی ہے، اس کا مقصد یہ ہے کہ یہ کسی طرح پہلے خاوند کے پاس چلی جائے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس عورت سے فرمایا: اس کی تجھے اس وقت تک اجازت نہیں، جب تک دوسرا مرد تجھ سے بذریعہ نکاح لطف اندوز نہ ہو جائے۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۷۱۷۹) تخریج: اسنادہ صحیح، أخرجہ النسائی: ۶/ ۴۸ (انظر: ۱۸۳۷)