۔ (۷۱۷۹)۔عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ الْعَبَّاسِ قَالَ: جَائَ تِ الْغُمَیْصَائُ اَوِ الرُّمَیْصَائُ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تَشْکُوْ زَوْجَہَا وَ تَزْعَمُ اَنَّہُ لَا یَصِلُ اِلَیْہَا فَمَا کَانَ اِلَّا یَسِیْرًا حَتّٰی جَائَ زَوْجُہَا فَزَعَمَ اَنَّہَا کَاذِبَۃٌ وَلٰکِنَّہَا تُرِیْدُ اَنْ تَرْجِعَ اِلٰی زَوْجِہَا الْاَوَّلِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((لَیْسَ لَکِ ذٰلِکِ حَتّٰی یَذُوْقَ عُسَیْلَتَکِ رَجُلٌ غَیْرُہُ))۔ (مسند احمد: ۱۸۳۷)
۔ سیدنا عبید اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غمیصاء یا رمیصاء نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئی اور اپنے خاوند کی شکایت کی اور اس نے یہ تاثر بھی دیا کہ اس کا خاوند اس تک پہنچ نہیں پاتا (یعنی اس میں جماع کی صلاحیت نہیں ہے) ،تھوڑی دیر تک اس کا خاوند بھی آ گیا اور اس نے بتایا کہ یہ غلط بیانی سے کام لے رہی ہے، اس کا مقصد یہ ہے کہ یہ کسی طرح پہلے خاوند کے پاس چلی جائے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا: اس کی تجھے اس وقت تک اجازت نہیں، جب تک دوسرا مرد تجھ سے بذریعہ نکاح لطف اندوز نہ ہو جائے۔