۔
۔ (تیسری سند)سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں: ابو عمرو بن حفص نے مجھے طلاق بائنہ دے دی اور وہ خود یہاں موجود نہ تھے، پھر اوپر والی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی، اورپھر کہا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم اسامہ سے نکاح کر لو۔ میں نے اسے ناپسند کیا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر فرمایا: بس تم اسامہ بن زید سے نکاح کر لو۔ تو میں نے آپ کے حکم پر ان سے نکاح کر لیا اوراس میں اللہ تعالیٰ نے بہت خیر پیدا فرمائی۔