مسنداحمد

Musnad Ahmad

ان چیزوں سے متعلقہ ابواب، جن کاکھانا مباح اور حلال ہے

زمین پر گرے ہوئے لقمے کو اٹھانے، کھانے کے بعد انگلیوں کو چاٹنے، پلیٹ کو صاف کرنے اور برتن کا کھانے والے کے لیے بخشش طلب کرنے کا بیان

۔

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی ایک کے ہاتھ سے لقمہ گر پڑے تو وہ اسے اٹھا ئے اور اس کے ساتھ لگی ہوئی چیز صاف کرکے اسے کھا لے اور اس کو شیطان کے لئے نہ چھوڑے۔

۔

۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھانا کھانے سے فارغ ہو تو رومال کے ساتھ اس وقت تک ہاتھ صاف نہ کرے، جب تک اسے چاٹ یا چٹوا نہ لے، کیونکہ اسے معلوم نہیں کہ اس کے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے۔ ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: وہ اپنے ہاتھ اس وقت تک صاف نہ کرے جب تک کہ انہیں چوس نہ لے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ کھانے کے کس حصہ میں اس کے لیے برکت دی گئی ہے۔

۔

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی ایک کھانا کھائے تو اپناہاتھ صاف نہ کرے۔ ایک روایت میں یہ اضافہ ہے: رومال کے ساتھ صاف نہ کرے یہاں تک کہ انہیں چاٹ لے یا چٹوا لے۔ ابو زبیر کہتے ہیں: میں نے سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: پیالہ اٹھانے سے پہلے ہاتھوں کوچاٹے یا چٹوائے، کیونکہ کھانے کے آخری حصہ میں برکت ہوتی ہے۔

۔

۔ مجاہد بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنی انگلیاں چاٹا کرتے اور کہتے تھے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ تمہارے کھانے کے کون سے حصہ میں برکت ہے۔

۔

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو ضرورضرور اپنی انگلیوں کوچاٹے، کیونکہ اسے پتہ نہیں کہ اس کی کون سی انگلی میں برکت ہے۔

۔

۔ سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی تین انگلیوں کو کھانا کھانے کی وجہ سے چاٹا کرتے تھے۔

۔

۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تین انگلیوں کے ساتھ کھانا کھاتے تھے اوراپنے ہاتھ کو صاف کرنے سے پہلے انگلیوں کو چاٹ لیا کرتے تھے۔

۔

۔ سیدنا نبشیہ الخیر ہذلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں، یہ اس وقت کی بات ہے جب ام عاصم نے کہا کہ ہم ایک پیالہ میں کھا رہے تھے کہ یہ نبیشہ ہذلی ہمارے پاس آئے اور انہوں نے کہا: ہم سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیان کیا کہ جو آدمی پیالہ میں کھائے اور پھر اسے (انگلی سے یا چاٹ کر) صاف کرتا ہے تو وہ پیالہ اس کے لیے بخشش طلب کرتا ہے۔

۔

۔ سیدنا ابو ایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور عطاء سے مروی کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خلال والے کتنے ہی اچھے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا وہ خلال والے کون ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو وضو اور کھانے میں خلال کرتے ہیں۔