مسنداحمد

Musnad Ahmad

مجالس اور ان کے آداب کا بیان

ضرورت کے علاوہ راستوں میں بیٹھنے کی ممانعت کا بیان

۔ (۹۴۸۴)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِیَّاکُمْ وَالْجُلُوْسَ فِی الطُّرُقَاتِ۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَالَنَا مِنْ مَجَالِسِنَا بُدٌّ نَتَحَدَّثُ فِیْھَا، قَالَ: ((فَاَمَّا اِذَا اَبَیْتُمْ فَاَعْطُوْا الطَّرِیْقَ حَقَّہُ۔)) قَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَمَا حَقُّ الطَّرِیْقِ؟ قَالَ: ((غَضُّ الْبَصَرِ، وَکَفُّ الْاَذٰی، وَرَدُّ السَّلَامِ، وَالْاَمْرُ بِالْمَعْرُوْفِ، وَالنَّھْیُ عَنِ الْمُنْکَرِ۔)) (مسند احمد: ۱۱۳۲۹)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: راستوں میں بیٹھنے سے بچو۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہماری مجلسوں کے لیے اس سے کوئی چارۂ کار نہیں ہے، ہم نے راستوں پر باتیں کرنا ہوتی ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم نے انکار ہی کرنا ہے تو پھر راستے کو اس کا حق دیا کرو۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! راستے کا حق کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نگاہ جھکا کر رکھنا، تکلیف نہ دینا، سلام کا جواب دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا۔

۔ (۹۴۸۶)۔ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: مَرَّرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی مَجْلِسٍ مِنَ الْاَنْصَارِ فَقَالَ: ((اِنْ اَبَیْتُمْ اِلَّا اَنْ تَجْلِسُوْا فَاھْدُوْا السَّبِیْلَ وَرُدُّوْا السَّلَامَ وَاَعِیْنُوْا الْمَظْلُوْمَ۔)) (مسند احمد: ۱۸۷۹۱)

۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انصاریوں کی ایک مجلس کے پاس سے گزرے اور فرمایا: اگر تم نے راستوں میں بیٹھنا ہی ہے تو مسافر کی رہنمائی کیا کرو، سلام کا جواب دیا کرو اور مظلوم کی مدد کیا کرو۔

۔ (۹۴۸۷)۔ عَنْ اَبِیْ شُرَیْحٍِ بْنِ عَمْرٍو الْخُزَاعِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((اِیَّاکُمْ وَالْجُلُوْسَ عَلَی الصُّعُدَاتِ، فَمَنْ جَلَسَ مِنْکُمْ عَلَی الصَّعِیْدِ فَلْیُعْطِہِ حَقَّہُ۔)) قَالَ: قُلْنَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! وَمَا حَقُّہُ؟ قَالَ:((غُضُوْضُ الْبَصَرِ، وَرَدُّ التَّحِیَّۃِ، وَاَمْرٌ بِمَعْرُوْفٍ، وَنَھْیٌ عَنْ مُنْکَرٍ۔)) (مسند احمد: ۲۷۷۰۵)

۔ سیدنا ابو شریح بن عمرو خزاعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: راستوں پر بیٹھنے سے بچو، اگر کوئی راستے میں بیٹھنا چاہے تو وہ اس کا حق ادا کرے۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! راستے کا حق کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نظر کو جھکا کر رکھنا، سلام کا جواب دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا۔