مسنداحمد

Musnad Ahmad

نیند کی وجہ سے وضو کا بیان

رات کے پچھلے حصے تک غسلِ جنابت کو مؤخر کرنا


۔ (۹۱۰)۔عَنْ عَائِشَۃَؓ قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُجْنِبُ ثُمَّ یَنَامُ وَلَا یَمَسُّ مَائً حَتّٰی یَقُومَ بَعْدَ ذَالِکَ فَیَغْتَسِلُ۔ (مسند أحمد: ۲۴۶۶۲)

سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو جنابت لاحق ہو جاتی تھی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سو جاتے تھے اور پانی کو چھوتے تک نہیں تھے، پھر جب بیدار ہوتے تو غسل کرتے تھے۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۹۱۰) تخریج: أخرجہ مسلم: ۷۳۹ دون قولہ: ولا یمس ماء ، واھل الحدیث علی ان ھذہ اللفظۃ خطأ من ابی اسحق (انظر: ۲۴۱۶۱)
Explanation
شرح و تفصیل
فوائد:… اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ پانی کو چھوتے تک نہیں تھے۔ ان الفاظ کے دو معانی مراد لیے جا سکتے ہیں، ایک یہ کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ غسل کے لیے پانی کو نہیں چھوتے تھے، اس معنی سے وضو کی نفی نہیں ہوتی، دوسرا یہ کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سونے سے پہلے وضو کرتے تھے نہ غسل، اس معنی سے معلوم ہو گا کہ وضو کو ترک کرنا بھی جائز ہے، اور حدیث نمبر (۹۰۰)کے فوائد میں یہ وضاحت کی جا چکی ہے کہ سونے سے پہلے جنابت والے آدمی کے لیے وضو کرنا مستحب ہے، ضروری نہیں ہے۔ بہرحال محدثین کا یہ خیال بھی ہے کہ وَلَا یَمَسُّ مَائً کے الفاظ ابو اسحق کی غلطی کا نتیجہ ہیں، اصل روایت ان الفاظ کے بغیر ہے۔